‘یہ پُرامن عزم کی علامت ہے،’ ترکی کیخلاف برسرپیکار کرد تںطیم نے اپنا اسلحہ نذر آتش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے جنگجوؤں نے شمالی عراق میں اپنے ہتھیار نذرِ آتش کر دیے، جو ترکی میں اپنی 4 دہائیوں پر محیط مسلح بغاوت کے خاتمے کا ایک علامتی اظہار تھا۔
یہ تقریب عراق کے صوبہ سلیمانیہ کے قصبے دکان میں منعقد ہوئی جس میں پی کے کے کے تقریباً 30 مسلح جنگجوؤں نے حصہ لیا، جن میں نصف تعداد خواتین کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: ترکیہ کے خلاف سرگرم ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کی تحلیل، پاکستان کا خیرمقدم
جنگجوؤں نے اپنی رائفلز، گولہ بارود کی بیلٹیں اور دیگر ہتھیار ایک بڑے دیگ نما برتن میں رکھ کر نذرِ آتش کردیا۔
تقریب کے دوران پی کے کے کی سینیئر کمانڈر بیسے ہوزات نے کہا کہ ہم اپنی مرضی سے اپنے ہتھیار تباہ کر رہے ہیں، یہ خیر سگالی اور پُرامن عزم کی علامت ہے۔
یہ پیش رفت پی کے کے کے قید رہنما عبداللہ اوجلان کی اپنی تنظیم سے اپیل کے بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے تنظیم کو تحلیل کرنے اور مسلح جدوجہد ترک کرنے کا حکم دیا تھا۔ بدھ کو نشر ہونے والے ایک وڈیو پیغام میں اوجلان نے کہا کہ مجھے سیاست کی طاقت اور معاشرتی امن پر یقین ہے نہ کہ ہتھیاروں پر۔
یہ بھی پڑھیے: کرد عسکریت پسند تنظیم ’پی کے کے‘ کی تحلیل، اگلا مرحلہ کیا ہوگا؟
پی کے کے نے 1984 میں ترکی کے جنوب مشرقی علاقوں میں ایک آزاد کرد ریاست کے قیام کے مقصد سے مسلح بغاوت شروع کی تھی۔ اس تنازع میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ یہ تنازع ترکی پر بھاری معاشی بوجھ اور سماجی تناؤ کا سبب بھی بنا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پی کے کے مکمل طور پر کب اور کس طریقے سے ہتھیار ڈالے گی تاہم ستمبر تک مکمل غیر مسلح ہونے کا عمل متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
kurdistan pkk اسلحہ اسلحہ جمع بغاوت کرد کردستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بغاوت کردستان پی کے کے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
ڈھاکا:بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک اور مشکل کا سامنا ہے جہاں کریمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) نے انہیں بغاوت کیس میں مفرور قرار دیتے ہوئے اخباروں میں نوٹس جاری کردیا ہے۔
بنگلہ دیش کے میڈیا کے مطابق سی آئی ڈی نے بغاوت کیس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور 260 دیگر کو مفرور قرار دیا گیا ہے اور تمام افراد کے خلاف نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
اسپیشل سپرنٹنڈنٹ سی آئی ڈی جسیم الدین خان کے دستخط سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ ڈھاکا میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ نے یہ حکم جاری کردیا ہے۔
ڈھاکا میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ 17 کے جج عارف الاسلام نے شیخ حسینہ اور دیگر 260 افراد کو مفرور قرار دیا ہے اور نوٹس باقاعدہ طور پر نوٹس شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر کے خلاف نوٹس انگریزی اور بنگالی زبان کے اخباروں میں شائع کیا گیا ہے۔
نوٹس کی منظوری بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت دے دی ہے اور سی آئی ڈی نے بغاوت کیس میں تفتیش شروع کردی ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا نے بتایا کہ سی آئی ڈی نے تفتیش کے دوران آن لائن پلیٹ فارم جوئے بنگلہ بریگیڈ کے ذریعے ملک کے اندر اور بیرون ملک بغاوت سے متعلق سرگرمیوں کے ثبوت جمع کیے ہیں، جس کا مقصد حکومت کا خاتمہ تھا۔
سی آئی ڈی نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، سرورس او سوشل میڈیا سے جمع کیے گئے مواد کی فرانزک تجزیے کے بعد تفتیش مکمل کرکے شیخ حسینہ واجد سمیت 286 افراد کے خلاف چارج شیٹ جمع کرادی ہے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد 2024 میں طلبہ کی جانب سے ملک گیر احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہو کربھارت پہنچ گئی تھیں جہاں وہ اس وقت مقیم ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں ان کے خلاف بغاوت سمیت مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔