ہم پانی، بجلی نہیں، صرف امن لینے کے لیے گھروں سے نکلے ہیں، مولانا ہدایت الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے کہا کہ اگر مودی بلوچستان میں پیسہ لگا سکتا ہے تو پاکستان کے حکمران بلوچ نوجوانوں پر سرمایہ کاری کیوں نہیں کرتے؟ ہم سوال پوچھنے جا رہے ہیں کہ بلوچستان کو میدانِ جنگ کیوں بنا دیا گیا ہے؟ را کو ختم کس نے کرنا ہے؟ ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیوں کر رہی ہے؟ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے زیراہتمام بلوچستان کے حقوق کے لیے جاری "حق دو بلوچستان لانگ مارچ" مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی قیادت میں ملتان سے خانیوال روانہ، لانگ مارچ کا پرتپاک استقبال مدرسہ جامعہ العلوم میں کیا گیا، جہاں امیر جماعت اسلامی بلوچستان نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کی محرومیوں، بدامنی اور ریاستی جبر پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کی فریاد لے کر نکلے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو جینے کا حق دیا جائے، تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں اور جبری گمشدگیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانی یا بجلی نہیں مانگ رہے، صرف انسانی زندگی کی ضمانت چاہتے ہیں۔ اس موقع پر سید ذیشان اختر امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب، صہیب عمار صدیقی امیر جماعت اسلامی ملتان، زاہد اختر بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان، مولانا عبد الرزاق مہتمم جامع العلوم، حافظ محمد اسلم نائب امیر جماعت اسلامی ملتان، چوہدری اطہر عزیز ایڈوکیٹ نائب امیر ضلع اور حق دو بلوچستان مارچ کے شرکاء سمیت ملتان جماعت کے دیگر ذمہ دران بھی موجود تھے۔
مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ صرف چند گھنٹے نظر آتی ہے، باقی وقت بدامنی، خوف اور لاقانونیت کا راج ہے۔ 249 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے 83 ارب صرف سیکیورٹی پر خرچ ہوتے ہیں جبکہ عوام صحت، تعلیم اور روزگار سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا آغاز بلوچستان سے ہوا، لیکن آج تک ہمیں ایک منصوبہ بھی نہیں ملا۔ کوئٹہ کراچی ہائی وے پر ہر سال ہزاروں لوگ جان سے جاتے ہیں، لیکن حکومت ایک کلومیٹر سڑک دینے کو تیار نہیں۔ بلوچستان کے ساتھ یہ مسلسل زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی غیرآئینی تحریک نہیں چلا رہے، ہم پرامن جدوجہد کرنے والے لوگ ہیں۔ ہمیں گوریلا کمانڈر بنا کر پیش کرنا سراسر ظلم ہے۔ ہماری بہنوں پر اسلام آباد میں تشدد کیا جا رہا ہے، ہمارے معدنی وسائل پر قبضہ کیا گیا ہے اور ہمیں اپنے ہی گھروں میں اجنبی بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مودی بلوچستان میں پیسہ لگا سکتا ہے تو پاکستان کے حکمران بلوچ نوجوانوں پر سرمایہ کاری کیوں نہیں کرتے؟ ہم سوال پوچھنے جا رہے ہیں کہ بلوچستان کو میدانِ جنگ کیوں بنا دیا گیا ہے؟ را کو ختم کس نے کرنا ہے؟ ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیوں کر رہی ہے؟ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ماہرنگ بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کو فوری رہا کیا جائے۔ ہم اسلام آباد جا کر اپنی بہنوں کے دھرنے میں شامل ہوں گے اور ان مظلوم ماوں، بہنوں، بچوں کی آواز ایوانوں تک پہنچائیں گے۔ بلوچستان کے عوام پروفیسر، ڈاکٹر اور امن چاہتے ہیں، جنگ نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحمن امیر جماعت اسلامی انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ہم کہ بلوچ گیا ہے
پڑھیں:
سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )پنجاب میں تباہی مچانےوالا سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہوگیا ، چند روز میں سیلابی ریلہ مٹیاری سے گزرے گا ، دریائے سندھ میں مٹیاری کے قریب پانی کی سطح میں اضافہ سے بچابند پر دباﺅ بڑھنے لگا تفصیلات کے مطابق بستی کلو میں دریائے ستلج کی تباہ کاریاں جاری مبارک پور کے نواحی علاقے بستی کلو میں دریائے ستلج کی تباہ کاریاں جاری ہیں متعدد گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے جبکہ کئی گھروں کے قریب اب بھی پانی کھڑا ہے مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کو محفوظ بنانے میں مصروف ہیں تاہم متاثرہ خاندان شدید مشکلات سے دوچار ہیں .(جاری ہے)
عارف والا میں فصلیں، زرعی اراضی اور مکانات تباہ ہوگئے، سیلاب متاثرین مفلسی اور لاچارگی کی حالت میں خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں، فلاحی و سماجی تنظیمیں بھی متاثرین کی بحالی کےلیے سرگرم 200 خاندانوں میں راشن اور برتنوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ تقسیم کی گئیں قبولہ کے قریب پانی کی سطح کم ہوگئی قبولہ کے قریب سیلابی پانی کی سطح کم ہوگئی سیلاب متعدد دیہات متاثر سیلاب سے متاثرہونے والے علاقوں میں لوگوں کی مشکلات بدستور برقرار ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے یلیف سرگرمیاں تاحال جاری ہیں. لڈن کے متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور لڈن کے نواحی علاقہ دولت آباد، عقیلہ دولتانہ اسپورٹس کمپلیکس میں سیلاب متاثرین کے لئے لگائے ریلیف کیمپ تاحال سنسان پڑے ہیں دوسری جانب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اوچ شریف میں متاثرین گھروں کو لوٹنے کے لیے تیار اوچ شریف میں سیلابی پانی کم ہونے لگا، متاثرین گھروں کو لوٹنے کے لئے تیار ہیں اوچ شریف میں گھر وں کی صورتحال انتہائی مخدوش، فصلیں تباہ ہوگئیں،متاثرین کے لیے اپنے علاقوں میں کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہے.