بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 3 کشمیری نوجوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
قابض بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ کی مزید تین کشمیری نوجوانوں کو ماروائے عدالت قتل کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع پہلگام کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے گھر گھر تلاشی لی گئی۔
قابض بھارتی فوج نے ایک گھر سے تین نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اور بعد میں ان کی گولیاں لگی اور تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔
مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز کٹھ پتلی حکومت نے نوجوانوں کو مسلح عسکریت پسند ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے واقعے کو مقابلہ قرار دیا۔
ادھر علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تینوں نوجوان نہتے تھے اور مقامی کالج کے طالب علم تھے جو ایک ساتھ کرائے پر اس گھر میں رہتے تھے۔
قابض بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کے بجائے پولیس کے حوالے کردیں۔
شہید نوجوانوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی لاشوں کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج
پڑھیں:
ایران میں دو افراد کودہشت گردی کے الزام میں پھانسی دے دی گئی
تہران:ایران میں دہشت گرد تنظیم مجاہدین خلق کے دو ارکان کو ملک میں رہائشی عمارات، تربینی اور سروسز سینٹرز پر دیسی ساختہ بموں سے حملوں کے الزام پر عدالت کے فیصلے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔
ایرانی سرکاری خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم مجاہدین خلق کے دو ارکان مہدی حسنی اور بہروز احسانی کو پھانسی دے دی گئی ہے، جو فردین اور بہزاد کے عرف سے مشہور تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں ملزمان پر لانچرز اور ہیڈمیڈ مارٹرز کا استعمال کرتے ہوئے رہائشی علاقوں، انتظامیہ اور سروسز سائٹس، ٹریننگ سینٹرز اور فلاحی تنظیموں پر حملہ کرکے شہریوں کو قتل کرنے کا الزام تھا اور ان کا مقصد معاشرے میں افراتفری پھیلانا تھا۔
ملزمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ دونوں ملزمان مجاہدین خلق تنظیم کے معاونین سے رابطے میں تھے اور دارالحکومت تہران میں اپنے دہشت گردی کے منصوبوں کے لیے ایک گھر کرایے پر لیا ہوا تھا۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس سزا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرائل غیرمنصفانہ تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ دونوں ملزمان کو 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ایک ٹرائل میں دونوں بے گناہ ثابت ہوئے تھے اور مطالبہ کیا کہ یہ غیرمنصفانہ سزا دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کے مطابق ایران میں 2024 میں 901 افراد کو پھانسی دے دی گئی تھی جو 2015 کے بعد ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔