جماعت اسلامی کا وطیرہ ہی الزام تراشی، نفرت، جھوٹ اور منافقت ہے، ترجمان سندھ حکومت
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ایک بیان میں گنہور خان اسران نے کہا کہ کے فور منصوبے کی فزیبلٹی جماعت اسلامی کے ناظم نعمت اللہ خان دور میں ناقص انداز میں بنائی گئی، جس کی قیمت آج سندھ حکومت کو ادا کرنا پڑ رہی ہے، پیپلز پارٹی نے کے فور منصوبے کو صوبائی حکومت کے تحت لے کر ازسرِ نو ڈیزائن کرایا، اب تعمیراتی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں اسلام ٹائمز۔ حکومت سندھ کے ترجمان گنہور خان اسران نے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا وطیرہ ہی الزام تراشی، نفرت، جھوٹ اور منافقت ہے، جماعت اسلامی کے پاس نہ کوئی ترقیاتی منصوبہ ہے، نہ ویژن، صرف گمراہ کن بیانات اور الزام ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندے خود اپنے علاقوں میں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہیں، جو جماعت اپنے بلدیاتی ٹاؤنز کا نظام درست نہیں رکھ سکتی، وہ پورے کراچی پر تنقید کا کوئی اخلاقی یا سیاسی حق نہیں رکھتی۔ حکومت سندھ کے ترجمان گنہور خان اسران نے کہا کہ جماعت اسلامی اس وقت کراچی کے سات اہم ٹاؤنز میں برسرِ اقتدار ہے، اربوں روپے کا بجٹ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز کو دیا گیا لیکن ناظم آباد، لیاقت آباد، کورنگی، بلدیہ، گلبرگ، جمشید اور نیو کراچی میں گٹر ابل رہے ہیں، عوام جماعت اسلامی سے اربوں روپوں کے بجٹ کا حساب مانگتی تو ڈھٹائی سے حکومت سندھ پر الزام ڈال دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں جماعت کے ٹاؤن چیئرمین ہیں وہاں گندگی، ٹوٹی سڑکیں، ابلتے گٹر، خراب اسٹریٹ لائٹس اور صفائی ستھرائی کا مکمل فقدان عوام کا مقدر بن چکا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت گنہور خان اسران نے کہا کہ کے فور منصوبے کی فزیبلٹی جماعت اسلامی کے ناظم نعمت اللہ خان دور میں ناقص انداز میں بنائی گئی، جس کی قیمت آج سندھ حکومت کو ادا کرنا پڑ رہی ہے، پیپلز پارٹی نے کے فور منصوبے کو صوبائی حکومت کے تحت لے کر ازسرِ نو ڈیزائن کرایا، اب تعمیراتی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجرک جیسے ثقافتی اثاثے کو ڈرامہ قرار دینا نہ صرف سندھی عوام کی توہین بلکہ جماعت اسلامی کی تعصب کو ظاہر کرتا ہے، پیپلز پارٹی نے کراچی میں تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے شروع کیے اور مکمل کیے، عوام کو سمجھ آ چکی ہے کہ کراچی کی ترقی جماعت اسلامی کے نعروں سے نہیں، صرف پیپلز پارٹی کے وژن سے ممکن ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گنہور خان اسران نے جماعت اسلامی کے کہ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی فور منصوبے سندھ حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ روک دیا گیا، 2 نائب امرا سمیت 11 کارکن گرفتار
بلوچستان سے اسلام آباد کی جانب رواں ’حق دو بلوچستان‘ لانگ مارچ کو پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں پولیس نے روک دیا، جبکہ جماعت اسلامی بلوچستان کے 2 نائب امراء سمیت 11 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ جماعت اسلامی کے ذرائع کے مطابق لانگ مارچ کو مظفر گڑھ سے آگے نہیں بڑھنے دیا جارہا ہے۔ 8 کلومیٹر تک کنٹینرز لگا کر راستے سیل کردئیے گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں گاڑیاں محصور ہو کر رہ گئی ہیں۔
لانگ مارچ کی قیادت جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کر رہے ہیں۔ مارچ 2 روز قبل کوئٹہ سے شروع ہوا تھا اور اس کا مقصد بلوچستان کے وسائل کی منصفانہ تقسیم، عوامی محرومیوں کے خاتمے، اور آئینی حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔
مارچ کے شرکا لورالائی سے روانہ ہو کر ڈیرہ غازی خان کے راستے ملتان جا رہے تھے، تاہم پولیس نے مظفر گڑھ کے مقام پر قافلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ اس دوران جماعت اسلامی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا، جن میں جماعت کے 2 نائب امراء بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل لانگ مارچ فورٹ منرو کے مقام سے پنجاب میں داخل ہوا جہاں عوام کی بڑی تعداد نے مارچ کا استقبال کیا۔ خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا:
’ہماری جدوجہد پرامن ہے، حکومت غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال نہ کرے۔ لانگ مارچ ہر صورت اسلام آباد پہنچے گا۔‘
لانگ مارچ کے شرکا کا اتوار کے روز لاہور پہنچنے کا پروگرام ہے، جہاں جماعت اسلامی کے صوبائی و مرکزی قائدین مارچ سے خطاب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے سرحد کی بندش اور لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر مولانا ہدایت الرحمان کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
یاد رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز جمعہ کو ہوا۔ لانگ مارچ کے قافلے کو کوئٹہ سے کچلاک اور بوستان تک 20 کلومیٹر کے فاصلے میں 3 مقامات پر روکنے کی کوشش کی گئی۔
یہ مارچ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں روانہ ہوا، جس میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں اور صوبائی قیادت نے بھی بھرپور شرکت کی۔
لانگ مارچ کی روانگی کے موقع پر خواتین کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں جنہوں نے قافلے کو رخصت کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
’یہ مارچ بلوچستان کے عوام کے حقوق، ساحل و وسائل اور معدنیات پر ان کے جائز حق کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ہم اسلام آباد کے حکمرانوں سے سوال کریں گے کہ بلوچستان کو مسلسل محرومیوں کا شکار کیوں بنایا جا رہا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ عوام کو تعلیم، صحت، روزگار جیسے بنیادی مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت مسلسل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کو استعمال کیا، مولانا ہدایت الرحمان
لانگ مارچ کے قافلے کو کوئٹہ سے کچلاک اور بوستان تک 20 کلومیٹر کے فاصلے میں 3 مقامات پر روکنے کی کوشش کی گئی۔ ایئرپورٹ روڈ طور ناصر، کچلاک بائی پاس، کچلاک بازار اور بوستان کے مقام پر کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، لیکن کارکنان نے مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں تمام رکاوٹیں عبور کر لیں اور قافلہ پرامن انداز میں اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔
مولانا ہدایت الرحمان نے خبردار کیا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے۔ حکومت جمہوری جدوجہد کے راستے میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ ہم ان شاء اللہ تمام رکاوٹیں توڑ کر اسلام آباد پہنچیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے عوام ہمارے منتظر ہیں، ہم ان کے ساتھ مل کر لانگ مارچ کو کامیاب بنائیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کو ان کا حق دیا جائے، ان کی آواز ایوانوں تک پہنچائی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جماعت اسلامی بلوچستان حق دو بلوچستان لانگ مارچ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ