کیا راولپنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں پر گدھے کا گوشت سپلائی کیا جاتا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد کے ملحقہ علاقے ترنول کے ایک فارم ہاؤس میں قائم غیر قانونی ذبح خانے سے گدھوں کا گوشت برآمد ہوا ہے، فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی کارروائی میں ایک غیر ملکی باشندے کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں کھالیں، درجنوں زندہ گدھے اور 25 من کے قریب گوشت برآمد کیا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیموں کو کوئی قانونی دستاویز، اجازت نامہ یا گوشت کی ترسیل کا ریکارڈ نہیں ملا۔ پولیس کے مطابق موقع پر موجود پاکستانی افراد فرار ہوگئے تھے۔
اس کارروائی نے عوام کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ کیا گدھے کا گوشت مختلف کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں
ماہرین کے مطابق گدھے کا گوشت عام طور پر رنگ میں زیادہ گہرا سرخ ہوتا ہے جبکہ اس میں چکنائی گائے یا بیل کی نسبت کم ہوتی ہے، اس گوشت کو پکاتے وقت اس میں سے ایک خاص تیز بو آتی ہے جبکہ کھانے میں یہ گوشت میٹھا اور چبانے میں سخت محسوس ہوتا ہے، ذائقہ میں گدھے اور بیل یا گائے کے گوشت میں اتنا فرق ہوتا ہے کہ اسے باآسانی پہچانا جا سکتا ہے۔
حکومت نے گدھے کی کھالیں چین کو ایکسپورٹ کرنے کے لیے گوادر میں ایک بڑا ذبح خانہ تیار کیا ہے۔ یہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ تمام گدھوں کو اسی ذبح خانے میں ذبح کیا جائے اور وہیں سے کھال کو ایکسپورٹ کیا جائے تاکہ گوشت پاکستان کے کسی شہر میں نہ پہنچ سکے، اس کے علاوہ گدھوں کو کسی دوسرے مقام پر ذبح کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں بیرون ملک مقیم شہریوں کو گوشت سپلائی کرنے والے اسٹور کے مالک محمد سجاد نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ہمارے پاس قریباً تمام اقسام کے گوشت ہوتے ہیں اور مختلف ایمبیسیوں میں رہنے والے اور اسلام آباد میں مقیم دیگر ممالک کے شہری اپنا من پسند گوشت ہم سے لے کر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس بھی گدھوں کا گوشت کبھی نہیں دستیاب ہوا جبکہ کبھی کسی چینی شہری نے گدھے کے گوشت کی فرمائش بھی نہیں کی۔
پاکستان میں اس وقت ایک مناسب نسل کے گدھے کی قیمت قریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ہے، اگر اس گدھے سے گوشت حاصل کیا جائے تو قریباً 2 من یعنی 80 کلو کے قریب گوشت حاصل ہو سکتا ہے۔ اس طرح گوشت قریبا 75 سے 80 ہزار روپے من بنتا ہے جبکہ دوسری جانب گائے یا بیل سے حاصل ہونے والا گوشت 50 سے 55 ہزار روپے فی من میں حاصل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق 50 سے 55 من کا حلال گوشت چھوڑ کر کوئی 75 سے 80 ہزار روپے کا غیر قانونی اور حرام گوشت کیوں استعمال کرےگا۔
اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے بھی واضح کیا ہے کہ یہ گوشت ہوٹلوں کو سپلائی نہیں ہوتا تھا۔
ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے بتایا ہے کہ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمیں شہر بھر میں مضر صحت خوراک پر کڑی نظر رکھتی ہیں، اور گدھوں کے گوشت کے بارے میں معلومات ایک ہفتہ قبل ہی موصول ہو گئی تھیں اور خفیہ نگرانی جاری تھی تاکہ ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا جا سکے۔
عرفان میمن نے بتایا کہ یہ غیر قانونی کام گزشتہ 2 ہفتے سے جاری تھا، تاہم اس سے پہلے کتنے گدھے ذبح کیے گئے اور ان کا گوشت کہاں کہاں سپلائی ہوا، اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں، بعض رپورٹس کے مطابق گوشت کچھ غیر ملکی شہریوں کو فراہم کیا جاتا تھا اور اسلام آباد سے باہر بھی اس کی ترسیل کی اطلاعات ہیں، تاہم ابھی تک کوئی حتمی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: گدھے کا گوشت برآمد: ’اسلام آباد والو بتاؤ ذائقہ کیسا تھا‘
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اسلام آباد میں تمام ریسٹورنٹس کی انسپکشن سرپرائز وزٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، اور گزشتہ 2 برس کے دوران گدھے کے گوشت کی ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔ فوڈ اتھارٹی اور انتظامیہ کی ٹیمز رات کی تاریکی میں بھی سرپرائز دورے کرتی ہیں اور کبھی کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے گدھے کا دیگر ممنوعہ گوشت برآمد نہیں ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد اسلام آباد ہوٹل ذبح خانے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد راولپنڈی ضلعی انتظامیہ فارم ہاؤس فوڈ اتھارٹی گدھے کا گوشت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد اسلام ا باد ہوٹل ڈپٹی کمشنر اسلام ا باد راولپنڈی ضلعی انتظامیہ فارم ہاؤس فوڈ اتھارٹی گدھے کا گوشت وی نیوز گدھے کا گوشت فوڈ اتھارٹی اسلام ا باد اسلام آباد گوشت برآمد کے مطابق گوشت کی کے گوشت ہے جبکہ گیا ہے
پڑھیں:
لاوڈسپیکر پر پابندی کی آڑ میں شعائر اسلام اور محراب ومنبر پر کسی پابندی کو ہرگز برداشت نہیں، جماعت اہلسنت
ملتان میں جماعت اہلسنت پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جماعت کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں قیام امن کے داعی ہیں، ہم کسی کو اہل سنت کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دینے کیلئے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اہل سنت پاکستان کے سربراہ علامہ سید مظہر سعید کاظمی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قیام میں اکابرین علماو مشائخ اہل سنت نے مرکزی کردار ادا کیا، ہم اپنے اسلاف کی روایات پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور غیرملکی جارحیت کے مقابلے کیلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے حکومتی اداروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ لاوڈسپیکر پر پابندی کی آڑ میں درودوسلام سمیت شعائر اسلام اور محراب ومنبر پر کسی پابندی کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم ملک میں قیام امن کے داعی ہیں، ہم کسی کو اہل سنت کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہ ملتان میں جماعت اہل سنت پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کے تاریخی اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔ یہ اجلاس تقریبا پانچ گھنٹے جاری رہا جس میں ملک بھر سے سینکڑوں علماو مشائخ سمیت تمام عہدیداران نے بھرپور شرکت کی۔
 
  جماعت اہل سنت کے مرکزی ناظم اعلی پیر خالد سلطان قادری نے کہا کہ ملکی تعمیرو ترقی اور استحکام پاکستان کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، قانون تحفظ ناموس رسالت اور شان صحابہ واہل بیت آرڈیننس میں کسی بھی ترمیم و تنسیخ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد اہل سنت کیلئے بھرپور کوششیں جاری ہیں، انشااللہ یہ پرخلوص کاوش جلد بار آور ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تنظیمات اہل سنت کے پلیٹ فارم سے 25 جنوری کو لاہور میں مجوزہ کل پاکستان سنی کانفرنس کو بھرپور کامیاب بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعتی نظم ونسق علماو مشائخ سمیت سب پر لازم ہے اتحاد کا بنیادی نکتہ یہ طے کیا گیا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کی بجائے متحد ہوکر مسلک حقہ کی ترویج واشاعت، تبلیغ دین اور اصلاح معاشرہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔
 
  پنجاب کے امیر پیر سید خلیل الرحمن شاہ بخاری نے بتایا کہ یونین کونسل کی سطح پر جماعت کی تنظیم سازی کی گئی ہے، اس کو مزید وسعت دی جارہی ہے، دروس قرآن اور اصلاح معاشرہ کے عنوانات پر تسلسل سے پروگرام جاری رہیں گے، بلوچستان کے صوبائی امیر پیر حبیب اللہ شاہ چشتی نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی حالات کی خرابی کے باوجود جماعت اہل سنت نے قیام امن کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں، جماعت اہل سنت کے مدارس اور مساجد تبلیغ دین اور اشاعت اسلام میں مصروف عمل ہیں۔