اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 28 July, 2025 سب نیوز
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گدھے کے گوشت کی فراہمی سے متعلق معاملے پر ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی عرفان میمن کا بیان سامنے آگیا ہے۔
عرفان میمن نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمز شہر بھر میں مضر صحت خوراک پر کڑی نظر رکھتی ہیں، اور گدھوں کے گوشت کے بارے میں معلومات ایک ہفتہ قبل ہی موصول ہو گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیمز نے ایک ہفتے تک خفیہ نگرانی کی تاکہ ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا جا سکے۔
کارروائی کے دوران ایک ہزار کلو گرام کٹا ہوا گوشت اور 40 زندہ گدھے برآمد ہوئے۔ موقع پر موجود ایک غیر ملکی قصائی اور چوکیدار کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
عرفان میمن نے بتایا کہ یہ غیر قانونی کام گزشتہ 2 ہفتے سے جاری تھا، تاہم اس سے پہلے کتنے گدھے ذبح کیے گئے اور ان کا گوشت کہاں کہاں سپلائی ہوا، اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔
بعض رپورٹس کے مطابق گوشت کچھ غیر ملکی شہریوں کو فراہم کیا گیا جبکہ اسلام آباد سے باہر بھی اس کی ترسیل کی اطلاعات ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
ڈائریکٹر کے مطابق اسلام آباد میں تمام ریسٹورنٹس کی انسپکشن سرپرائز وزٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، اور گزشتہ دو برسوں کے دوران گدھے کے گوشت کی ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیمز رات کی تاریکی میں بھی سرپرائز دورے کرتی ہیں، جبکہ پولیس اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرراولپنڈی: پوسٹمارٹم میں 18 سالہ سدرہ کو گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق، جرگے کے سربراہ سمیت مزید 4 گرفتار راولپنڈی: پوسٹمارٹم میں 18 سالہ سدرہ کو گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق، جرگے کے سربراہ سمیت مزید 4 گرفتار احمد خان بھچر سمیت 51 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج؛ اجازت نہ ملنے پر پلان بی سامنے آگیا پی اے آر سی میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس، 12ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع پی ایس بی نے اسپورٹس فیڈریشنز کیلئے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے کولمبیئن صدر نے اسرائیل کو کوئلے کی برآمد پر پابندی لگادی، تمام شپمنٹس روک دیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد میں فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی گمشدگی اور کرپشن الزامات کا کیس ایک نیا اور ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران ایسے انکشافات سامنے آئے جنہوں نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ عدالت میں پولیس، وکیلِ صفائی اور درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل نے اس کیس کے مختلف پہلوؤں پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف باقاعدہ کرپشن کیس درج ہو چکا ہے، ان کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے اور ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عثمان نے خود اپنے تحریری بیان میں تسلیم کیا کہ وہ جاری انکوائری کے باعث روپوش تھے۔ پولیس کے مطابق عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مشہور ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل رضوان عباسی نے اس مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عثمان کو 15 دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور بعد ازاں گرفتاری ظاہر کی گئی۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے عثمان کو اغوا کیا گیا اور ان کی گرفتاری بعد میں ظاہر کر کے قانونی کارروائی کا لبادہ اوڑھا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کے دستخط زبردستی لیے گئے اور ان کے تحریری بیان کی ہینڈ رائٹنگ بھی ان سے مطابقت نہیں رکھتی۔
وکیل نے الزام لگایا کہ اغوا کے شواہد موجود ہیں، جن میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ چار افراد نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔ یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں بلکہ ایک عام طریقہ کار بنتا جا رہا ہے کہ پہلے کسی کو اٹھا لیا جاتا ہے اور بعد میں اس کی گرفتاری ظاہر کر دی جاتی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ چونکہ اب مقدمہ درج ہو چکا ہے اور عثمان جسمانی ریمانڈ پر ہے، اس لیے عدالت کے لیے اسے یہاں طلب کرنا ممکن نہیں، تاہم وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چونکہ واقعہ اسلام آباد کے دائرہ اختیار میں پیش آیا، اس لیے ہائی کورٹ کو معاملے پر سماعت کا حق حاصل ہے۔
دوسری جانب پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ ملزم کے خلاف باقاعدہ انکوائری اور ایف آئی آر دونوں موجود ہیں، اس لیے بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔ وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر عثمان نے واقعی رشوت لی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ضرور کی جائے، مگر کسی شہری کو اغوا کر کے یا غیر قانونی طور پر حراست میں رکھ کر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا سکتے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔