ٹرمپ کی روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کیلئے مختصر مہلت، ایران کو بھی دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین جنگ پر امن معاہدے کے لیے محض 10 سے 12 دن کی نئی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے اس مدت میں پیش رفت نہ کی تو امریکا سخت ترین اقتصادی اقدامات اٹھائے گا، جن میں ثانوی ٹیرف کے تحت 100 فیصد تک محصولات کا نفاذ بھی شامل ہوگا۔
یہ اعلان ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ کے ٹرن بیری گالف ریزورٹ میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
انہوں نے کہاکہ میں پہلے 50 دن دینا چاہتا تھا، لیکن کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی، اب مزید انتظار کا جواز نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرین تنازع کو طول دینا ناقابل قبول ہے اور عالمی برادری اس جنگ کے اثرات بھگت رہی ہے، اس لیے روس کو اب فیصلہ کرنا ہوگا۔
غزہ کی صورتحال پر تشویش، امدادی مراکز قائم کرنے کا اعلان
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں غزہ کے بحران پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ وہاں غذائی قلت کی سنگین صورتحال ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ غزہ میں امدادی مراکز قائم کرے گا اور اس مقصد کے لیے 60 ملین ڈالر کی مالی مدد فراہم کی جا چکی ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ امداد کی ترسیل میں فعال کردار ادا کرے، کیونکہ موجودہ رکاوٹیں عام شہریوں تک خوراک پہنچنے میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔
ایران کو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر دھمکی
ٹرمپ نے ایران کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ اگر تہران نے دوبارہ جوہری سرگرمیاں شروع کیں تو امریکہ فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا۔ ’ہمیں ایران کی طرف سے مثبت اشارے نہیں مل رہے، اور اگر انہوں نے جوہری حد عبور کی تو ہم اُن کا وجود مٹا دیں گے۔‘
پاک-بھارت کشیدگی پر سفارتی کردار کا دعویٰ
ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا اور کشیدگی کو سفارتی ذرائع سے قابو کیا۔
غزہ میں حماس کا کوئی مستقبل نہیں، برطانوی وزیراعظم
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھوک سے بلکتے بچوں کے مناظر دل دہلا دینے والے ہیں۔ انہوں نے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے پر زور دیا اور کہا کہ حماس کا آئندہ فلسطینی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر برطانوی وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ روس کو مہلت غزہ صورتحال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر برطانوی وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ روس کو مہلت غزہ صورتحال وی نیوز برطانوی وزیراعظم انہوں نے
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔