ذوالفقار بھٹو جونیئر کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان، نیا نعرہ بے دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے ملکی سیاست میں نئے باب کا آغاز کرتے ہوئے اپنی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سماجی کاموں سے سیاست میں قدم رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو جونئیر کون ہیں؟
لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ وہ ایک نئی جماعت تشکیل دے رہے ہیں جس کا باقاعدہ اعلان جلد کیا جائے گا۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہاکہ عوامی فلاح کے نعرے ’روٹی، کپڑا اور مکان‘ کی آج بھی اہمیت ہے، تاہم بدلتے وقت کے تقاضے مزید بنیادی ضروریات، جیسے بجلی، گیس اور پانی کو بھی شامل کرنے کے متقاضی ہیں۔ ان کی جماعت کا نیا نعرہ ’جئے عوام‘ ہوگا۔
انہوں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ زرداری گروپ نے ’جئے بھٹو‘ جیسے تاریخی نعرے کو کرپشن کی علامت بنا دیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زمینوں پر قبضے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جس کا مقصد کسانوں کا استحصال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ذوالفقار بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کا نکاح ، شوہر کس کو چنا؟ نام سامنے آ گیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کے کسان ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن آج وہ جماعتیں غائب ہیں جو ماضی میں کسانوں کے حقوق کی بات کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ کے کسان بھی پنجاب کے کسانوں کی طرح آواز بلند کریں تو وہ ان کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعلان جیے عوام ذوالفقار بھٹو جونیئر روٹی کپڑا مکان نئی سیاسی جماعت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلان جیے عوام ذوالفقار بھٹو جونیئر روٹی کپڑا مکان نئی سیاسی جماعت وی نیوز ذوالفقار علی بھٹو بھٹو جونیئر انہوں نے
پڑھیں:
سماج میں بڑھتے جرائم کے سدباب کیلئے جماعت اسلامی ہند کی بین المذاہب کانفرنس منعقد
سوامی سشیل گوسوامی مہاراج نے کہا کہ سماج میں جو بھی جرائم ہوتے ہیں اس سے پورا سماج متاثر ہوتا ہے، ہم نے حکومت سے گذارش کی تھی کہ پارلیمنٹ میں مذہبی بحثوں کے علاوہ اس مسئلے پر بھی بحث کرائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج میں جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اس کی روک تھام کے موضوع پر جماعت اسلامی ہند کی جانب سے کُل مذاہب آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئر سلیم نے کی۔ اس کانفرنس میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں سوامی سشیل گوسوامی مہاراج، سوامی سروالوکا نند، فادر ناربرٹ ہرمین، ربی ازاکیل اساک مالیکر، مرزبان ناریمن زائوالا اور سسٹر بے کے حسین نے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ اپنے صدارتی خطبے میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئر سلیم نے سماج میں بڑھتے ہوئے جرائم پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ جرائم کی مختلف شکلوں کی نشاندھی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس زمین پر انسان خدا کی سب سے اعلیٰ مخلوق ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف سخت قانون بنا کر جرائم کو نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جرائم اس وقت تک نہیں رک سکتے جب تک کہ سماج میں جرم کے خلاف بیداری نہ پیدا کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جرائم بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنا مقصد حیات بھول گیا ہے۔ انسانی وقار کا تحفظ تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات میں موجود ہے، لیکن ان سب کے باوجود انسان جرائم کی گندگی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم سماج میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں، انسانی رشتوں کی پامالی ہورہی ہے، طاقتور کمزور کے خلاف جرم میں ملوث ہے، عورتوں اور بچوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ پروفیسر انجینئر سلیم نے کہا کہ حکومت کی پشت پناہی میں ہونے والے جرائم زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی بند کرے۔ عالمی سطح پر ہونے والے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر انجینئر سلیم نے کہا کہ یوکرین اور فلسطین میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں۔
کانفرنس منعقد کرنے کے لئے جماعت اسلامی ہند کی ستائش کرتے ہوئے سروا دھرم سنسد کے سوامی سشیل گوسوامی مہاراج نے مبارک باد پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سماج میں جو بھی جرائم ہوتے ہیں اس سے پورا سماج متاثر ہوتا ہے، ہم نے حکومت سے گذارش کی تھی کہ پارلیمنٹ میں مذہبی بحثوں کے علاوہ اس مسئلے پر بھی بحث کرائی جائے۔ سشیل گوسوامی مہاراج نے کہا کہ سماج میں جو برائیاں ہیں اس پرسبھی دھرم گروؤں کو خاص توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا جرم ایک ایسی برائی ہے جو تمام مذہب کو نقصان پہنچاتی ہے۔ انہوں نے کہا جرم اور تشدد کے لئے کسی ایک مذہب کو مورد الزام نہیں ٹھرایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد بستے ہیں، ایسے میں تمام مذہبی لوگوں کو ایک پلیٹ فارم اکٹھا ہوکر اس مسئلے کے حل کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔