غزہ میں متحدہ عرب امارات اور اردن کے طیاروں نے ٹنوں وزنی امدادی سامان گرایا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسرائیلی ناکے میں محصور غذائی قلت سے موت کے دہانے پر پہنچ جانے والے فلسطینی بچوں کے لیے متحدہ عرب امارات اور اردن نے ٹنوں وزنی امدادی سامان ہیلی کاپٹرز کے ذریعے گرایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ امدادی سرگرمیاں ان علاقوں میں کی گئیں جہاں زمینی راستے مکمل طور پر منقطع ہو چکے ہیں۔
متحدہ عرب امارات اور اردن کی تین طیاروں نے غزہ کی پٹی میں قحط اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مجموعی طور پر 25 ٹن امدادی سامان فضاء سے گرایا۔
اردن کی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ متحدہ عرب امرات کے ساتھ مشترکہ طور پر امدادی سرگرمی انجام دی گئی جسے 3 -Gallant Knight کا نام دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس امدادی سرگرمی میں 193 پروازوں کے ذریعے مجموعی طور پر 3 ہزار 725 ٹن امدادی سامان غزہ میں گرایا جا چکا ہے جن میں بنیادی خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔
وزیرِ خارجہ متحدہ عرب امارات شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے بتایا کہ فلسطینی عوام کی امداد ہماری اوّلین ترجیح ہے۔ جس کے لیے زمینی، فضائی اور بحری سمیت تمام دستیاب ذرائع استعمال کریں گے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اب تک غزہ میں پہنچنے والی بین الاقوامی امداد کا 44 فیصد سے زائد حصہ یو اے ای کی جانب سے فراہم کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک دن قبل اعلان کیا تھا کہ وہ غیر ملکی ممالک کو غزہ میں امداد فضا سے پہنچانے کی اجازت دے گی۔
جس کے لیے تین مخصوص علاقوں میں روزانہ صبح 10 بجے سے شام 8 بجے تک فوجی کارروائیاں معطل رہیں گی تاکہ تاکہ امدادی سرگرمیاں محفوظ طریقے سے مکمل کی جا سکیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات کے لیے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیل کی ہولناک عسکری کارروائیوں کی مذمت کی ہے جن میں درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے ہولناک اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں شدید تکالیف اور بھوک کا سامنا ہے۔ شہریوں اور امدادی کارکنوں کو جنگ سے تحفط ملنا چاہیے اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران غزہ شہر میں 'انروا' کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سات سکول اور دو طبی مراکز بھی شامل ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا کام دے رہے تھے۔فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ تھکے ماندے اور خوفزدہ شہریوں کو ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
نقل مکانی اور بھوکترجمان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ شاہراہ راشد کے ذریعے جنوبی غزہ کو جا رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش ہے۔
گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے اس راستے سے جنوب کا رخ کیا جن کی بڑی تعداد دیرالبلح اور خان یونس کی جانب گئی ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے جبری نقل مکانی کے نتیجے میں لوگ اپنی بقا کے لیے درکار سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بھوک بڑھ جائے گی اور بچے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ لوگوں کو انسانی امداد تک محفوظ اور پائیدار رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد غذائی قلت کا علاج مہیا کرنے والے ایک تہائی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹے میں غذائی قلت اور شدید بھوک سے مزید تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس طرح ایسی ہلاکتوں کی تعداد 425 پر پہنچ گئی ہے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔