جانیے خشکی میں گھرے ممالک پر عنقریب منعقد ہونیوالی یو این کانفرنس بارے
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جولائی 2025ء) آئندہ ماہ ریاستی سربراہان، وزرا، سرمایہ کار اور مقامی رہنما ترکمانستان کے ساحلی شہر آوازا میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں جمع ہوں گے جس کا مقصد عالمی نظام کو خشکی میں گھری 32 ترقی پذیر معیشتوں کے لیے مزید کارآمد بنانا ہے جو سمندر تک براہ راست رسائی نہ ہونے کے باعث مواقع سے محروم رہ جاتی ہیں۔
اس کانفرنس کے ذریعے ان ممالک (ایل ایل ڈی سی 3) کو آزادانہ تجارتی نقل و حمل، مزید بہتر تجارتی راہداریوں، معاشی استحکام اور نئی مالی معاونت کی فراہمی کے لیے کوششیں کی جائیں گی تاکہ ان ممالک میں رہنے والے 57 کروڑ لوگوں کی ترقی کے امکانات کو بہتر بنایا جا سکے۔
خشکی میں گھرے ممالک کی قسمت طویل عرصہ سے ان کے جغرافیے سے وابستہ رہی ہے۔
(جاری ہے)
ان کے تجارتی اخراجات عالمی اوسط سے 74 فیصد زیادہ ہیں اور انہیں ساحلی ممالک کے مقابلے میں سرحد پار تجارتی نقل و حرکت میں دگنا وقت لگ سکتا ہے۔ نتیجتاً، عالمگیر تجارت میں ان ممالک کا حصہ محض 2.1 فیصد ہے اور عالمی معیشت کی بدلتی صورتحال میں انہیں مزید پیچھے رہ جانے کا خطرہ لاحق ہے۔
خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ رباب فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس اس صورتحال کو تبدیل کرنے کا اہم موقع ہے۔
ان ممالک کے لوگ کی زندگی میں تبدیلی لانا اس کانفرنس کا بنیادی مقصد ہے۔یہ ان لاکھوں بچوں کے بارے میں ہے جن کے پاس انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل آلات نہیں ہیں، اس کا مقصد ان کسانوں کی حالت بہتر بنانا ہے جو خراب سڑکوں کی وجہ سے اپنی فصلیں منڈی تک نہیں پہنچا سکتے اور یہ ان کاروباری افراد کے بارے میں ہے جن کے خواب سرحد پار تجارتی نقل و حمل میں تاخیر اور محدود مالی وسائل کے باعث تعبیر کو نہیں پہنچتے۔
5 تا 8 اگست جاری رہنے والی اس کانفرنس میں عمومی اجلاس، پانچ اعلیٰ سطحی گول میز کانفرنسیں اور نجی شعبے کا ایک فورم شامل ہو گا جس کا مقصد شراکت داری کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔
اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ، خواتین رہنما، سول سوسائٹی اور نوجوانوں کے لیے مخصوص فورم منعقد ہوں گے جن کی بدولت مختلف طبقات کی آوازوں اور مطالبات کو ان مذاکرات میں براہ راست جگہ ملے گی۔
کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی شرکت بھی متوقع ہے۔
آوازا پروگرام آف ایکشنآوازا پروگرام آف ایکشن برائے 2034–2024 کو اس کانفرنس میں بنیادی اہمیت حاصل ہو گی جسے گزشتہ سال دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کیا تھا۔
اس میں بہتری کے لیے پانچ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں بنیادی سطح پر تبدیلی، بنیادی ڈھانچہ اور رابطہ کاری، تجارتی سہولت کاری، علاقائی انضمام اور استحکام لانے کے اقدامات شامل ہیں جنہیں پانچ اہم اقدامات سے مدد ملے گی جو درج ذیل ہیں:
مالیاتی وسائل کی کمی کو پوراکرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں عالمی سرمایہ کاری کی سہولت۔غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے علاقائی زرعی تحقیقاتی مراکز کا قیام۔سرحد پار آزادانہ تجارتی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پینل کی تشکیل۔ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کے لیے ڈیجیٹل رابطے کے اقدامات۔خشکی میں گھرے ممالک کے لیے عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او) میں مخصوص تجارتی پروگرام کا آغاز۔ترکمانستان کے لیے سنگ میلاس کانفرنس کی میزبانی ترکمانستان کے لیے ایک سفارتی سنگ میل اور اس کے عزم کا اظہار ہے۔
اقوام متحدہ میں ترکمانستان کی مستقل سفیر آکسولتان آتائیوا کا کہنا ہے کہ کیپسین کے ساحل پر اس کانفرنس کی میزبانی کرنا ان کے ملک کے لیے اعزاز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکمانستان شرکا کو آوازا میں ایسی نتیجہ خیز کانفرنس کے لیے خوش آمدید کہنے کا منتظر ہے جو خشکی میں گھرے ممالک کو بین الاقوامی شراکتوں کے مرکز میں لائے گی۔
کانفرنس کے منتظمین نے اس میں جدید ترین سہولیات، ثقافتی پروگراموں اور رابطوں کے مواقع مہیا کرنے کا عزم کیا ہے تاکہ عالمگیر تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ اس موقع پر مندوبین ترکمانی فن و ثقافت اور مقامی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔
خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک سنگین ماحولیاتی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں اور تجارتی ترسیل کے عالمگیر نظام سے ان کے روابط نہایت کمزور ہیں۔ ان حالات میں جرات مندانہ اقدامات کے بغیر ان کے لیے پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کی جانب پیش رفت میں مشکلات حائل ہوں گی۔
اقوام متحدہ میں 'ایل ایل ڈی سی 3' گروپ کے سربراہ اور بولیویا کے سفیر ڈیاگو پاچیکو نے کہا ہے کہ انسانیت کی تقدیر ان ممالک کی تقدیر کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
باہمی تعاون کے ذریعے ان ممالک کو اپنی صلاحیتوں سے بھرپور انداز میں کام لینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے جس سے ناصرف ان کے لوگوں بلکہ پوری انسانیت اور کرہ ارض کو فائدہ پہنچے گا۔آوازا کانفرنس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں جن کا تعلق اس بات سے نہیں کہ جغرافیہ اہم ہے یا نہیں (یقیناً یہ اہم ہے)، بلکہ سوال یہ ہے کہ آیا عالمی یکجہتی اپنی موجودہ حدود کو عبور کر سکے گی یا نہیں۔
اس کانفرنس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خشکی میں گھرے ممالک اقوام متحدہ کی تجارتی نقل کانفرنس میں اس کانفرنس ان ممالک ممالک کے کا مقصد کے لیے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر حل کرانے پر زور
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے واشنگٹن میں ملاقات کی اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرایا جانا چاہیے۔جمعہ کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے یہ ملاقات محکمہ خارجہ میں ہوئی۔ تقریباً 40 منٹ تک جاری اس ملاقات کو اسحاق ڈار نے بہت اچھی میٹنگ قرار دیادفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک امریکا طویل النبیاد شراکت داری کا عزم کیا، اقتصادی و تجارتی تعلقات بڑھانے اور انسداد دہشتگردی و سکیورٹی تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ساتھ ہی تشویش کے حامل دوطرفہ، علاقائی اور عالمی اشوز پر مل کر کام کرنے کا عزم دہرایا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ پاکستان بھارت جنگ بندی میں امریکا کے تعمیری کردار کی ستائش کی اور اس ضمن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اقدامات کو قابل تحسین قراردیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی نے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنازعہ بڑھانے سے روک لیا۔جموں وکشمیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مرکزی اشو ہے۔اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔اسحاق ڈار نے اس ضمن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حالیہ متفقہ طور پر منظور قرارداد کا بھی ذکر کیا جس میں تنازعات کے پرامن حل پر زوردیا گیا ہے۔وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ملٹی لیٹرل فورم بشمول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قریبی تعاون کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اقتصادی امور، تجارت، سرمایہ کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انسداد دہشتگردی تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاک امریکا طویل البنیاد شراکت داری پر زور دیا۔