کراچی:

وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی کے دعوے کے باوجود چینی کی فی کلو ایکس مل قیمت 165 روپے پر نہ آسکی۔

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق پیر کو شوگر ملز مالکان کی جانب سے فی کلوگرام چینی کی مقررہ 165روپے کی ایکس مل قیمت کے برعکس 171روپے 50پیسے رہی ہے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق فی کلو چینی 165روپے کی ایکس ملز قیمت پر دستیابی کی صورت میں تھوک میں فی کلو چینی 168روپے جبکہ ریٹیل میں 176روپے میں فروخت ممکن ہے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا حکومتی رٹ کو مسلسل چیلنج کررہی ہے جس کا خمیازہ غریب عوام بھگت رہے ہیں، کمشنر کراچی کی جانب سے چینی کی تھوک قیمت 170روپے جبکہ ریٹیل قیمت 173روپے جاری کیے گئے ہیں لیکن فی کلوگرام چینی کی ایکس ملز قیمت جب 171.

50روپے ہو تو کمشنر کے جاری کردہ قیمتوں پر چینی کی فروخت کس طرح ممکن ہوسکتی ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق ملک میں چینی کے 18لاکھ میٹرک ٹن کے ذخائر موجود ہیں لہذا ملک میں چینی کی درآمدات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ چینی درآمد کرکے ملک کا قیمتی زرمبادلہ کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 165روپے کے مقررہ ایکس ملز قیمت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے شوگر مافیا کے خلاف موثر کریک ڈاؤن کرے اور درآمدی پالیسی میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ترامیم کرے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چینی کی فی کلو

پڑھیں:

سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود

اسلام آباد:

حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.1 کھرب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، جو کہ کل واجب الادارقم کا 92.3 فیصد بنتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔ 

معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔

متعلقہ مضامین

  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں 100 روپے کی معمولی کمی
  • کراچی میں چینی کی ہول سیل قیمت 170 روپے کا نوٹی فیکشن جاری
  • کراچی میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر، نوٹی فکیشن جاری
  • کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام
  • لاہور میں چینی سرکاری ریٹ کے بجائے مہنگے دام فروخت ہونے لگی
  • سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
  • چینی کمپنی بی وائی ڈی کی شارک 6 پاکستان میں باضابطہ لانچ کردی گئی، قیمت کیا ہے؟
  • چینی کی قیمت میں 8روپے فی کلو کمی ہوگئی، ادارہ شماریات کا دعویٰ