ناؤرو کے صدر چین کےساتھ تعلقات کے حوالے سے پرامید
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
بیجنگ :ناؤرو کے صدرڈیوڈ ایڈیون نے چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین کا ترقی کا تجربہ قابل تقلید ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ہونے کے ناطے میرا فرض ہے کہ میں چین سے سیکھنے کی کوشش کروں ،نہ صرف ملکی ترقی کے حوالے سے چینی تعاون حاصل کروں بلکہ چینی عوام کے بنیادی اقدار سے بھی رہنمائی لوں۔ یہی اقدار ہیں جن کی رہنمائی میں چینی عوام نے پورے معاشرے کی ترقی کو فروغ دیا، کروڑوں لوگوں کو غربت سے باہر نکالا اور چین کو جدید ترین ممالک میں سے ایک بنایا ہے۔ایڈیون نے کہا کہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سے ناؤرو نے ترقی اور معاشی نمو میں بہت شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ہم چین کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں پر اعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناؤرو اور چین کے رہنماؤں کی حیثیت سے میرا اور صدر شی جن پھنگ کا مقصد دونوں حکومتوں اور عوام کو قریب لانا اور یکجہتی پر مبنی مستقبل کی تعمیر ہے ۔ یہی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور ہے۔خصوصی انٹرویو میں صدر ایڈیون نے کہا کہ اگرچہ ناؤرو اور چین سمندر کے پار واقع ہیں لیکن تاریخ اور حقائق دونوں ممالک اور ان کے عوام کو مضبوطی سے جوڑتے ہیں۔ صدر ایڈیون نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ ناؤرو تاریخ کے صحیح رخ پر ہے، اور یہ کہ دونوں ممالک مشترکہ خوشحالی اور ترقی کے نئے باب کے لیے نئی قوت کا اضافہ کریں گے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ناو رو چین کے
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔