ٹرمپ نے بالآخر غزہ میں بھوک اور قحط کی ہولناکی کو تسلیم کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار غزہ میں جاری انسانی المیے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر طرف بھوک ہے، قحط کی صورتحال جھٹلائی نہیں جاسکتی۔
برطانوی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد جاری بیان میں انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں خوراک کی ترسیل کو یقینی بنائے، کیونکہ کئی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ امدادی سامان کی ذمہ داری اسرائیل پر ہے مگر غزہ کے شہریوں تک خوراک نہیں پہنچ پا رہی۔
انہوں نے جنگ بندی کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے نیتن یاہو کو جنگی حکمت عملی بدلنے کا مشورہ دیا۔
ساتھ ہی انہوں نے پاک بھارت تنازعے پر اپنا کریڈٹ دوبارہ دہرایا اور دعویٰ کیا کہ وہ کوشش نہ کرتے تو اس وقت دنیا میں 6 جنگیں چھڑ چکی ہوتیں۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق غزہ میں غذائی قلت خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 63 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 6 صرف بھوک سے مرنے والے تھے۔
اب تک بھوک سے ہونے والی اموات 133 ہوچکی ہیں، جن میں 87 معصوم بچے شامل ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک (WFP) نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے سبب غزہ کے 5 لاکھ فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک متنازع ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ کے معاملے پر معافی مانگی ہے۔
اس اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا اور کارنی کے مطابق انہوں نے اونٹاریو کے وزیراعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ریگن کی اینٹی ٹیرف تقریر والے اشتہار پر برہمی، ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین مصنوعات پر مزید 10 فیصد اضافی ٹیرف لگانے اور تمام تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہاکہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی کیونکہ وہ اس اشتہار پر ناراض تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا اس کے لیے تیار ہوگا۔
کارنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور واضح طور پر اسے استعمال نہ کرنے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اشتہار اونٹاریو کے قدامت پسند وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کی جانب سے تیار کرایا گیا تھا جن کا تقابل عموماً ٹرمپ سے کیا جاتا ہے۔ اشتہار میں رونالڈ ریگن کا یہ بیان شامل تھا کہ ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔
مزید بات کرتے ہوئے وزیراعظم کارنی نے بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی نشست دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، جس میں غیر ملکی مداخلت سمیت دیگر حساس امور پر بھی بات ہوئی۔
کینیڈا کا چین کے ساتھ تعلق مغربی دنیا میں سب سے زیادہ تناؤ کا شکار رہا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بعد دونوں ممالک یکساں دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی جن پنگ اور ٹرمپ نے حال ہی میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اسی تناظر میں 2017 کے بعد پہلی بار چین اور کینیڈا کے رہنماؤں نے جمعے کو باضابطہ مذاکرات کیے۔
مارک کارنی نے کہا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان مسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور وہ نئے سال میں صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات ’پیچیدہ‘ لیکن کینیڈا خوش ہوگا، صدر ٹرمپ
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی کابینہ اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ دونوں ممالک مل کر موجودہ چیلنجز کے حل اور تعاون و ترقی کے نئے مواقع تلاش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اینٹی ٹیرف اشتہار کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی متنازع معافی مانگ لی وی نیوز