Express News:
2025-07-27@06:23:20 GMT

سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود

اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT

اسلام آباد:

حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.

1 کھرب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، جو کہ کل واجب الادارقم کا 92.3 فیصد بنتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔ 

معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ارب روپے

پڑھیں:

کئی شوگر ملز مالکان اور چینی کے ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

فائل فوٹو 

وفاقی حکومت نے چینی کے ایکسپورٹرز اور ڈیلرز کے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔ کئی شوگر ملز مالکان اور چینی کے ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا ہے۔

ذرائع وزارت پیداوار کے مطابق معاہدے کے باوجود چینی کی قیمت کم نہ ہونے پر وفاقی حکومت ناراض ہے۔

پہلے مرحلے میں شوگر ڈیلرز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جا رہے ہیں۔ جن ملز مالکان اور ڈیلرز نے پچھلے دسمبر میں چینی ایکسپورٹ کی ان سے باز پرس کی جائے گی، متعلقہ بیوروکریٹس سے بھی تفتیش ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • کئی شوگر ملز مالکان اور چینی کے ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
  • پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • چینی کی قیمت میں 8روپے فی کلو کمی ہوگئی، ادارہ شماریات کا دعویٰ
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • زرعی ٹیوب ویل کنکشنز کی شمسی توانائی پرمنتقلی کے فیز4 پرکام شروع کردیا گیا
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کر دیا