سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.
حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔
معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے
پڑھیں:
معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
نارووال (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔ اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی۔