دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب، متعدد دیہات زیر آب، الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ڈیرہ غازی خان(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )دریائے سندھ کا بڑا سیلابی ریلا کئی شہروں کی حدود میں داخل ہو گیا جس کے باعث متعدد دیہات زیر آب آ گئے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا ہے دریائے سندھ کا بڑا سیلابی ریلا تونسہ سے ڈی جی خان کی حدود میں داخل ہوگیا جبکہ جھنگ میں دریائے چناب میں طغیانی سے 10 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے ہیں.
(جاری ہے)
علاوہ ازیں تونسہ شریف کے مقام پر بھی دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، فصلیں اور دیہات پانی میں ڈوب گئے، انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں جاری رہیں، کشمور میں گڈو بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہو گئی جس کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب ڈکلیئر کر دیا گیا ہے ادھر حافظ آباد، سکھیکی میں 10 روز بعد بھی متعدد دیہات سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہو سکی، زمینی رابطہ بحال نہ ہونے سے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.
دوسری جانب پنجاب میں آج سے 31 جولائی کے دوران مزید بارشوں کی پیشگوئی کر دی گئی ہے مری اور گلیات میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، دریاں اور ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا جبکہ لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد، گوجرانوالہ میں اربن فلڈنگ کا امکان ہے جس کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دریائے سندھ متعدد دیہات ہو گیا
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔