تیراکی سیکھیے، ایسے فوائد جو بہت کم لوگ جانتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
تیراکی صرف ایک مشغلہ یا کھیل نہیں بلکہ ایک مکمل جسمانی، ذہنی اور جذباتی ورزش ہے۔
زیادہ تر لوگ اس کے ظاہری فوائد جیسے وزن کم کرنا یا جسم کو فِٹ رکھنا جانتے ہیں مگر تیراکی کے کچھ ایسے فائدے بھی ہیں جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہوتے ہیں۔ آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں:
تیراکی دورانِ خون کو بہتر بناتی ہے جس سے دماغ کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے۔ یہ دماغ میں نئے خلیات بننے کو فروغ دیتی ہے، خاص طور پر ہِپوکیمپس میں جو یادداشت اور سیکھنے سے متعلق ہے۔ یہ تناؤ، اضطراب اور ڈپریشن میں نمایاں کمی لاتی ہے خاص طور پر جب آپ پانی میں "فلو موشن" میں ہوتے ہیں۔
روزانہ صرف 30 منٹ تیراکی کرنے سے بے خوابی اور بے چینی کی نیند میں کمی آتی ہے۔ پانی کا تھراپیوٹک اثر جسم و ذہن کو سکون دیتا ہے، جس سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
تیراکی دورانِ خون، دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو متوازن رکھتی ہے۔ دل کی دھڑکن کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ یہ آرتھروسکلروسیس (شریانوں کا تنگ ہونا) کو کم کرتی ہے۔
تیراکی "low-impact" ورزش ہے، مطلب یہ ہے کہ جوڑوں پر دباؤ نہیں پڑتا۔ آرتھرائٹس، ریڑھ کی ہڈی کے مسائل یا موٹاپے کے مریض بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
تیراکی کے دوران سانس لینے کا کنٹرول سیکھا جاتا ہے، جو lung capacity بڑھاتا ہے۔ دمہ کے مریضوں کے لیے خاص طور پر فائدہ مند، بشرطیکہ کلورین فری یا صاف پانی استعمال ہو۔
بچوں کی جسمانی نشوونما، قد بڑھانے اور توانائی کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔ بزرگ افراد کے لیے توازن بہتر بناتی ہے، گرنے کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
پانی میں ایک مخصوص "ریدم" اور سکون ہوتا ہے، جو مائنڈفلنیس جیسا اثر پیدا کرتا ہے۔ تنہائی میں تیراکی کرتے ہوئے ذہن صاف ہوتا ہے، تخلیقی صلاحیت بڑھتی ہے۔
تیراکی انسولین کے ردعمل کو بہتر بناتی ہے، جو شوگر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
تیراکی سے پورے جسم کی حرکت ہوتی ہے، جس سے systemic inflammation کم ہوتی ہے۔ یہ ہارٹ، جگر اور دیگر اندرونی اعضاء کے لیے مفید ہے۔
اگرچہ تیراکی وزن بردار ورزش نہیں، مگر یہ ہڈیوں کے گرد عضلات کو مضبوط بناتی ہے، خاص طور پر عمر رسیدہ افراد کے لیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مختلف شہروں میں موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی
صوبہ پنجاب میں مون سون بارشوں سے تباہی مچا دی، جہلم، لیہ اور چکوال سمیت مختلف مقامات پر دیہات سے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔ جہلم میں پانی گھروں، ڈیروں اورسکولوں میں داخل ہوگیا، کھڑی فصلیں،اجناس اورمویشیوں کا چارا خراب ہوگیا ، متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔
جہلم میں شدید بارش کے باعث پانی گھروں، ڈیروں اور اسکولوں میں داخل ہو گیا ہے جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ فصلوں کی تباہی اور مویشیوں کے چارے کی بربادی نے علاقے کے لوگوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ۔
کمالیہ شہر اور اس کے گرد و نواح کے نشیبی علاقے بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس سے عوام کو اضافی مشکلات کا سامنا ہے۔
لیہ میں تونسہ پل کا گائیڈ بند ٹوٹ جانے کی وجہ سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا جس سے مقامی رہائشیوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے۔ متاثرین نے حکام سے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
راجن پور کے پہاڑی علاقے میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی نالے کاہا سلطان میں تیس ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے، جسکی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جس سے ماہی گیروں کی بستیاں ڈوب گئی ہیں اور حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ۔ اس سے سیلاب کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔