WE News:
2025-07-12@13:13:23 GMT

اداکارہ حمیرا اصغر: خاموش فلیٹ کی آخری کہانی

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

جب دنیا میں کوئی شخص مر جائے تو لوگ اسے روتے ہیں، مگر جو تنہائی میں مرے، اسے صرف خاموشی دفناتی ہے۔ تنہائی کی موت سب سے سست، سب سے سفاک موت ہوتی ہے ، کوئی مرنے والے کو مرا ہوا نہیں سمجھتا، کوئی ماتم بھی نہیں کرتا۔
ایسا ہی اداکارہ حمیرا اصغر کے ساتھ ہوا۔

پہلا منظر: روشنیوں سے سجی دنیا کی پرچھائیاں

وہ روشنیوں کی دنیا تھی۔ کیمروں کی چمک، ریمپ پر چلتے ماڈل، تصویروں میں مسکراتے چہرے – ان میں ایک چہرہ حمیرا اصغر کا بھی تھا۔ لاہور کے ایک متوسط مگر باوقار گھرانے سے تعلق رکھنے والی یہ لڑکی خوابوں کا تعاقب کرتے ہوئے کراچی پہنچی تھی۔ ماڈلنگ اور اداکاری کا جنون اسے وہاں لے گیا، جہاں رنگ تو تھے، لیکن اکثر تعلقات صرف وقتی اور مفاد پر مبنی ہوتے ہیں۔

لاہور کے علاقے کیو بلاک، ماڈل ٹاؤن کی رہنے والی حمیرا نے سنہ 2018 میں کراچی کے ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایک اپارٹمنٹ میں سکونت اختیار کی۔ اتحاد کمرشل کی ایک خاموش سی گلی میں واقع سکس سی عمارت کے تیسری منزل پر واقع اس اپارٹمنٹ میں وہ اکیلی رہتی تھیں۔ بظاہر یہ محض ایک رہائش گاہ تھی، لیکن وقت کے ساتھ یہ ایک تنہائی کا قیدخانہ بن چکا تھا۔

دوسرا منظر: خاموشی کا شور

وقت گزرتا رہا، کیمرے کے فلیش کم ہونے لگے، پروجیکٹس چھننے لگے اور پھر سوشل میڈیا پر بھی حمیرا کی موجودگی مدھم ہونے لگی۔ ستمبر 2024 میں ان کی آخری انسٹاگرام پوسٹ سامنے آئی، جس میں وہ ایک فیشن شوٹ میں مصروف دکھائی دے رہی تھیں۔ اس کے بعد، یکایک خاموشی چھا گئی۔

2 اکتوبر کو سٹائلسٹ دانش مقصود سے ان کا آخری رابطہ ہوا۔ ’آپ کی ٹیم کے ساتھ کام کر کے لطف آیا‘ – یہ حمیرا کا آخری پیغام تھا۔ 7 اکتوبر کو ان کا واٹس ایپ اکاؤنٹ آخری بار آن لائن نظر آیا۔ اس کے بعد حمیرا کی زندگی جیسے ایک غار میں دفن ہو گئی ہو۔

فلیٹ جہاں اداکارہ حمیرا اصغر کو تنہائی نے مار ڈالا۔ تصویر: بی بی سی

تیسرا منظر: بند دروازہ، خاموش دیواریں

8 جولائی 2025 کو کراچی پولیس ایک عدالتی حکم پر اپارٹمنٹ نمبر 3 پر پہنچی۔ دروازہ بند تھا، اندر سے۔ بار بار کی دستک کے بعد جب دروازہ نہ کھلا تو پولیس نے بیلف کے ساتھ زبردستی دروازہ توڑا۔ اندر داخل ہونے پر ایک المناک منظر نے پولیس اہلکاروں کا استقبال کیا۔ زمین پر ایک لاش تھی – کئی ماہ پرانی، مکمل طور پر گل چکی، پہچاننا مشکل۔

وہ لاش تھی حمیرا اصغر کی۔ وہی لڑکی جو روشنیوں کی دنیا کا چمکتا ستارہ تھی۔

چوتھا منظر: لاوارث کی آوازیں

لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ موت اور پوسٹ مارٹم کے درمیان 8 سے 10 ماہ گزر چکے تھے۔ جسم مکمل طور پر ڈی کمپوز ہو چکا تھا۔ تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا، لیکن موت کی وجہ ابھی بھی لیبارٹری تجزیے کی منتظر تھی۔

جب خبر میڈیا میں آئی، سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا۔ سوال اٹھے: کیا وہ لاوارث تھیں؟ ان کے گھر والے کہاں تھے؟ کیا وہ ان سے ناراض تھے؟ کیا وہ سب کچھ چھوڑ کر تنہائی میں ڈوب گئی تھیں؟

پانچواں منظر: رشتوں کا جواب

ابتدا میں یہ افواہیں پھیلیں کہ خاندان نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن جلد ہی یہ تاثر غلط ثابت ہوا۔ ان کے بھائی نوید اصغر اور بہنوئی کراچی پہنچے، قانونی تقاضے پورے کیے، اور لاش وصول کی۔ نوید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:

’یہ کہنا کہ والدین نے لاش وصول کرنے سے انکار کیا، سراسر غلط ہے۔ حمیرا ایک خود مختار لڑکی تھی، ہم اس سے باقاعدہ رابطہ رکھتے تھے۔ کچھ مہینے سے رابطہ نہیں ہوا تھا، لیکن ہم مسلسل تلاش میں تھے۔‘

ان کے چچا محمد علی نے بھی کہا، ’اس کا خاندان اس سے ناراض نہیں تھا، وہ خود کم رابطہ کرتی تھی۔ کبھی 6، کبھی 8مہینے بعد لاہور آتی تھی۔‘

چھٹا منظر: ایک شہر، ایک لاش، اور کئی سوالات

ڈیفینس کی وہ عمارت جہاں حمیرا رہتی تھی، وہ اب بھی خاموش کھڑی ہے۔ اس کے اپارٹمنٹ پر پولیس کی زرد پٹی ہے، جس پر لکھا ہے:

’خبردار، اس سے آگے جانا منع ہے۔‘

پڑوسیوں کو کچھ خبر نہیں تھی۔ نیچے موجود ویٹرنری کلینک کے عملے نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔ کئی ماہ تک ایک لاش ایک بند اپارٹمنٹ میں پڑی رہی، لیکن کسی نے محسوس نہ کیا – یہ شاید ایک بڑے شہر کی بےحسی کا ثبوت تھا، یا ایک تنہا زندگی کی خاموش موت کا۔

فلیٹ کا دروازہ جہاں اداکارہ حمیرا اصغر 2018سے اب تک مقیم تھیں، کو سیل کردیا گیا۔ نتصویر: بی بی سی

ساتواں منظر: آخری سفر

بالآخر، لاہور کے علاقہ ماڈل ٹاؤن کی فضائیں خاموش ہو گئیں، جب کیو بلاک کی مسجد میں حمیرا اصغر کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ان کے اہلِ خانہ، چند احباب، میڈیا کے نمائندے اور وہ لوگ بھی موجود تھے جو صرف اس درد کو محسوس کرنے آئے تھے جو کسی کے اپنے سے کٹ جانے کا ہوتا ہے۔

قبرستان میں مٹی کے نیچے وہ خواب دفن کر دیے گئے، جو کبھی کیمرے کی چمک میں جگمگاتے تھے۔

اختتام: کیا ہم نے اسے کھو دیا؟

حمیرا کی موت صرف ایک فرد کی موت نہیں تھی، یہ ایک معاشرتی المیہ تھا۔ یہ کہانی اس عورت کی تھی جس نے خود مختاری کا انتخاب کیا، لیکن تنہائی پائی۔ جس نے شناخت بنائی، لیکن اختتام میں کوئی نہ پہچان سکا۔

یہ ایک سوال بھی ہے، ہم سب سے:
کیا ہم زندہ لوگوں کی خاموشیوں کو سننے کا ہنر کھو چکے ہیں؟
کیا سوشل میڈیا پر موجودگی ہی آج کے دور میں تعلق کا ثبوت ہے؟
یا کیا تنہائی اب موت کا دوسرا نام بنتی جا رہی ہے؟

یہ کہانی ختم ہو گئی، لیکن اس سے جڑے سوال ابھی باقی ہیں۔

جیسا کہ اب تک کی معلومات ہیں کہ حمیرا اصغر کی ممکنہ طور پر موت اکتوبر سن دو ہزار چوبیس میں ہوئی، تب سے اب تک اس کی لاش فلیٹ میں پڑی رہی، پہلے اس میں آہستہ آہستہ بدبو پیدا ہونا شروع ہوئی، پھر بدبو اپنے انتہائی درجے کو پہنچ کر آہستہ آہستہ دم توڑ گئی اور لاش نے گلنا سڑنا شروع کردیا اور اپنی انتہا کو پہنچ گئی، لیکن اس دوران والدین، بہن بھائیوں، دوست احباب اور دیگر جاننے والوں میں سے کسی کو بھی فکر نہ ہوئی کہ حمیرا کیوں خاموش ہے؟ کیا کوئی اتنا بھی لاتعلق رہ سکتا ہے؟

یہ ایک گہرا اسرار ہے جس کا بھید شاید کسی نہ کسی دن کھل جائے۔ لیکن یہ بھید تو کھل چکا ہے کہ کوئی لاکھ اپنوں کے بغیر جینا چاہے، کائناتی حقیقت تو یہی ہے کہ تنہا جیا نہیں جاسکتا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبیداللہ عابد

اداکارہ حمیرا اصغر عبیداللہ عابد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اداکارہ حمیرا اصغر عبیداللہ عابد اداکارہ حمیرا اصغر حمیرا کی کے ساتھ یہ ایک ا ہستہ

پڑھیں:

حمیرا اصغر پر تشدد، منشیات یا مشتبہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، پولیس

کراچی پولیس نے کہا ہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کو کئی ماہ گزر چکے ہیں اور جائے وقوعہ سے کسی قسم کے تشدد، منشیات یا مشتبہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

پولیس کے مطابق، اداکارہ کی لاش 8 جولائی کو ڈی ایچ اے فیز 2 کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی۔ ابتدا میں پولیس نے لاش 20 روز پرانی قرار دی، تاہم بعد ازاں 9 جولائی کو یہ شبہ ظاہر کیا گیا کہ لاش ممکنہ طور پر 6 ماہ پرانی ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر لاوارث نہیں، وزیر ثقافت سندھ کا تدفین کرانے کا فیصلہ

ایس ایس پی جنوبی مہزور علی نے ایک نجی چینل کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اداکارہ کا آخری بار کسی سے رابطہ ستمبر 2024 میں ہوا تھا، اور اکتوبر کے آغاز سے ان کی موبائل سم بند ہو چکی تھی۔

ایس ایس پی کے مطابق، حمیرا اصغر 2018 سے مذکورہ فلیٹ میں مقیم تھیں، تاہم 2019 کے بعد کرایہ کی ادائیگی میں تعطل پیدا ہوا، اور مئی 2024 کے بعد انہوں نے مکمل طور پر کرایہ دینا بند کردیا تھا۔ مالک مکان نے معاملہ عدالت میں لے کر جانے کے بعد فلیٹ خالی کرانے کی کارروائی شروع کی، جس کے دوران یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل حمیرا اصغر نے اپنی زندگی کیسے گزاری؟ پرانے دوست کے انکشافات

انہوں نے بتایا کہ اداکارہ کے فلیٹ سے ملنے والی خوراک کی اشیاء پر درج تاریخ بھی اکتوبر 2024 کی تھی، جبکہ بجلی اور گیس کا استعمال بھی اسی ماہ سے بند تھا۔ اداکارہ کی لاش فلیٹ کے دوسرے کمرے سے ملی، جبکہ موبائل فون علیحدہ کمرے میں پایا گیا۔

ایس ایس پی مہزور علی کا کہنا تھا کہ ان کے کیریئر میں ایسا معاملہ پہلی بار سامنے آیا ہے۔ لاش پر کسی قسم کے تشدد کے آثار نہیں ہیں، اور نہ ہی کسی مشکوک مواد یا حرکت کے شواہد ملے ہیں، اس لیے موت کی اصل وجہ جاننے کے لیے پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو مجھے تدفین کی اجازت دی جائے، اداکارہ سونیا حسین

ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ اداکارہ کی رہائش گاہ والی عمارت کی ہر منزل پر دو فلیٹس تھے۔ سامنے والے فلیٹ کے مکین ستمبر 2024 کے بعد گاؤں چلے گئے تھے، اور جب وہ فروری 2025 میں واپس آئے تو اداکارہ کے فلیٹ کو بند پایا، جس پر معاملے کا انکشاف ہوا۔

پولیس نے واقعے کی مکمل تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ اداکارہ کے ورثا اور جاننے والوں سے بھی معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اداکارہ پولیس تشدد منشیات ہمیرا اصغر

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین لاہور میں کردی گئی
  • اداکارہ حمیرا اصغر نے فلیٹ کا آخری کرایہ کب ادا کیا؟
  • اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے
  • اداکارہ حمیرا اصغر کا بھائی میت لینے کراچی پہنچ گیا
  • گورنر سندھ کا اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کے انتظامات کرنے کا اعلان
  • حمیرا اصغر پر تشدد، منشیات یا مشتبہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، پولیس
  • شہرت کی دھند میں چھپی لاش،’ 9 ماہ تک کسی نے دروازہ تک نہ کھٹکھٹایا‘
  • اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 6 ماہ سے بھی زائد پرانی نکلی
  • اداکارہ حمیرا سے رابطہ کب منقطع ہوا؟ آخری شوٹ کرنیوالے اسٹائلسٹ کا بیان سامنے آگیا