پیپلز پارٹی میں سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان پیپلز پارٹی میں سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کا امکان ہے، اس سلسلے میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کو احکامات جاری کر دیئے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے ملکی سیاست میں مزید متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پارٹی کو ازسرنو فعال کیا جائے گا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری جلد لاہور اور جنوبی پنجاب کا دورہ کریں گے۔ پیپلز پارٹی سیاسی رہنماوں کی پارٹی میں شمولیت کیلیے رابطے تیز کرے گی جس کیلیے قیادت نے پارٹی رہنماؤں کو ٹاسک سونپ دیئے۔
مون سون : لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش
ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں سیاسی رابطوں کیلیے ذمہ داری مخدوم خاندان کے سپرد کر دی گئی، جنوبی پنجاب میں سیاسی رابطوں کا ٹاسک مخدوم احمد محمود کو دیا گیا ہے، وسطی پنجاب میں راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کا ئرہ اور ندیم افضل چن کو ٹاسک ملا ہے۔
صدر پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا محمد علی شاہ باچا کو سیاسی رہنماؤں سے رابطوں کی ذمہ داری ملی ہے، پارٹی کے خیبر پختونخوا میں سیاسی شخصیات سے رابطے جاری ہیں۔
بھارتی مسافرطیارہ کیسے گرا? ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی
ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا سے جلد پیپلز پارٹی میں نئی شمولیت کا امکان ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا پیپلز پارٹی پارٹی میں میں سیاسی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
خیبرپختونخوا کی 13 رکنی کابینہ کی تشکیل پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے صوبائی کابینہ کے ارکان کی تعداد 5 سے 8 رکھنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ کابینہ سنگل ڈیجٹ سے زیادہ نہ ہو، تاہم کابینہ کی تعداد 13 رکھی گئی ہے کابینہ سے جمعہ کو گورنر کے پی نے حلف لیا۔پارٹی کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ عمران خان نے اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان، شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی واضح ہدایات جاری کی تھیں لیکن عمران خان کی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔ بانی چیئرمین نے پارٹی کے بعض سینئر اراکین کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا تھا۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ عمران خان نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں بلکہ انھوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے اور سہیل آفریدی اپنی کابینہ کا خود انتخاب کریں۔انھوں نے کہا کہ کابینہ میں کسی بھی وقت ردوبدل ہو سکتا ہے، عمران خان جس کو چاہیں کابینہ می شامل کر سکتے ہیں اور اگر کسی کو نکالنا چاہیں تو کسی بھی وزیر کو فارغ کرسکتے ہیں۔مینا خان نے کہا کہ کابینہ میں سینئر اور تجربہ کار وزراء بھی شامل ہیں جبکہ نوجوانوں کو بھی موقع دیا گیا ہے۔