سینیٹ انتخابات : پیپلز پارٹی اور جے یو آئی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں سینیٹ انتخابات کے لیے ممکنہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور و مشاورت کی۔ یہ انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہونے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کے پی سینیٹ انتخابات: ن لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے انتخابی اتحاد کا امکان، ملاقاتوں کا سلسلہ جاری
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملا۔ وفد میں سید خورشید شاہ اور پارٹی کے صوبائی رہنما ظہیر شاہ بھی شامل تھے۔
جے یو آئی (ف) کی جانب سے اکرم خان درانی، مولانا لطف الرحمان، مولانا اسد محمود، زاہد درانی اور اسجد محمود شریک ہوئے۔
ملاقات کے بعد جے یو آئی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات سے متعلق مشاورت کی گئی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مولانا اسد محمود نے رواں ہفتے وزیراعظم شہباز شریف سے الگ ملاقات کی تھی، جب کہ اسی روز وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کا وفد بھی مولانا فضل الرحمان سے ملا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہ بات چیت اپوزیشن جماعتوں کے درمیان سینیٹ میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے لیے مفاہمت پیدا کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ ن کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، سینیٹ انتخابات پر تبادلہ خیال
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے عملی اقدامات کیے گئے تھے۔
کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی اتحاد بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، اور انہوں نے تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمان کے ماضی کے تعلقات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وفاداریاں بدلتی رہتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی جے یو آئی خورشید شاہ گورنر خیبرپختونخوا مولانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی جے یو ا ئی خورشید شاہ گورنر خیبرپختونخوا مولانا فضل الرحمان مولانا فضل الرحمان سینیٹ انتخابات پیپلز پارٹی کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن سے قبل سیاسی جوڑ توڑ تیز، پیپلز پارٹی وفد کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)خیبرپختوا میں سینیٹ انتخابات سے قبل سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی، پیپلز پارٹی وفد نے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن سے اسلام آباد میں اہم ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت خیبر پختونخوا کے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، سید خورشید احمد شاہ، ظاہر شاہ، اکرم خان درانی، مولانا لطف الرحمٰن، مولانا اسعد محمود، زاہد درانی، اسجد محمود اور دیگر شریک تھے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ سیاسی بیٹھک کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، ہماری ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے، کبھی آن کیمرا تو کبھی آف کیمرا، سال کے 12 ماہ ہماری ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے مزید کہا ہے کہ تحریک انصاف اختلافات کا شکارہے، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر کے خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن میں زیادہ نشتیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
اسلام آباد:پاکستان پیپلزپارٹی پارٹی کے وفد کی جےیوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ آمد
اسلام آباد: پیپلزپارٹی پارٹی کے رہنماوں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
اسلام آباد: ملاقات میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، سید خورشید احمد شاہ، ظاہر شاہ شریک
اسلام… pic.twitter.com/u6u4bMf3eA
— Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan (@juipakofficial) July 11, 2025
فیصل کریم کنڈی نےکہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا، موجودہ حکومت میں جو لوگ بیٹھے ہیں، اگر اپوزیشن کےساتھ مل بیٹھ کر کوئی مشترکہ فیصلہ کرتے ہیں تو اچھی بات ہے اور اگر میدان لگتا ہے تو پھر جنگ اور محبت میں ہر چیز جائز ہوتی ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاست اور الیکشن میں اتحاد بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، سیاسی لوگ آپس میں ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی اسی رہائش گاہ پر آپ نے رمضان میں پی ٹی آئی کے لوگوں کو یہاں دن رات دیکھا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن پی ٹی آئی کے سیاسی مسیحا بنے ہوئے تھے، پی ٹی آئی کے 2 چیپٹر تھے ، ایک اسلام آباد اور دوسرا خیبرپختونخوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ان کے پاؤں پڑتا تھا اور خیبرپختونخوا چیپٹر ان کو بُرا بھلا کہتا تھا، لہذا سیاست میں اتحاد بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، اسے آپ پی ڈی ایم کا نام دیں یا کوئی اور نام دے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہم پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بلکہ ان کے اتحادی تھے، خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتیں اے این پی، جے یو آئی، پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین ہے، ہم چاہتے ہیں سب اپوزیشن جماعتیں مل کر اپنا کردار ادا کریں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشست گردی کے حوالے سے بات چیت ہوئی، کے پی حکومت نے صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کر کے خود لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے، ان کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ہم پیسہ کس طرح کمائیں، نوکریاں کس طرح بیچیں اور کمیشن کیسے بنائیں ؟
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع جو وزیر اعلیٰ کا اپنا حلقہ بھی ہے وہاں عصر کے بعد دہشتگرد سڑکوں پر نکل آتے ہیں، گزشتہ روز بلوچستان میں بھی ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جب تک قوم اور ہم دہشت گردوں کیخلاف متحد نہیں ہوں گے امن نہیں آئے گا۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے ایجنڈے کے پر کام کرنے والوں کے خلاف ہمیں اکھٹا ہونا ہوگا، ہم نے 2008 سے 2013 تک امن کا ایک مشکل سفر طے کر کے صوبہ پی ٹی آئی کے حوالے کیا تھا، آج انہوں نے صوبے کو تباہ حال کر دیا ہے ، سیاحت سیاحت کر رہے تھے اسے بھی برباد کر دیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان اور بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ شامل ہے، ان کی سرزمین استعمال ہوتی ہے، کے پی میں ہونے والی دہشتگردی میں افغانستان کی زمین استعمال ہوتی ہے۔
ملک دشمن بھاررت اور اسرائیل وہاں پر کام کر رہے ہیں، 80 فیصد سے زائد واقعات میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوتی ہے، ہم نے بارہا افغان حکومت کو کہا ہے اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دیں لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے، پاکستان کی فوج نے ایک گھمنڈی فوج کو 4 دن میں شکست دے کر باقیوں کو سبق دیا ہے لہذا ہم اپنے دشمنوں کو ٹھکانے لگانا جانتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:سونے کی فی تولہ قیمت میں 2300 روپے اضافہ