اسرائیلی بمباری سے غزہ کی تباہی کا ایک منظر

بھارتی جریدے کا پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد نکلا۔

ذرائع کے مطابق بھارتی جریدے کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا ہے، بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل فیصلہ کریگا غزہ میں کونسی بین الاقوامی فوج تعینات کی جائے: نیتن یاہو بین الاقوامی فورس اُن ممالک پر مشتمل ہوگی جن سے اسرائیل مطمئن ہو، روبیو

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر اور دفتر خارجہ نے بھی غزہ میں کسی فوجی مشن کی تائید یا اعلان کبھی نہیں کیاہے۔

پاکستان کا فلسطینیوں کی خود ارادیت کی حمایت میں مؤقف واضح اور اصولی ہے۔

وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا نہ ہی کسی فوجی تعیناتی پر بات ہوئی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار

لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجا کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجا نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔

فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔

عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔

عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجا اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت injunction جاری کر دی ہے۔

عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ’’ریجیم چینج‘‘ سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ’’حساس الزامات‘‘ کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔

فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی صحافی سید اشتیاق ہمدانی کو بین الاقوامی صحافتی ایوارڈ ’’گولڈن پن‘‘ سے نوازا گیا
  • یورو وژن 2024 کے فاتح گلوکار کا ٹرافی واپس کرنے کا اعلان
  • اسرائیل کی قبضہ گردی برقرار: مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • آئی سی سی کی دھوکہ دہی! ٹی20 ورلڈ کپ کے ٹکٹ پوسٹر سے پاکستانی کرکٹر کی تصویر غائب، بھارتی اثر و رسوخ بے نقاب
  • شاہ رخ خان نے فٹنس کیلئے اپنی روٹین میں بڑی تبدیلی کرلی، وجہ بھی بتادی
  • اسرائیل کی قبضہ گیری برقرار، مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری
  • لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار
  • پورا ریکارڈ چوری ہونے کاموقف جھوٹا ہے کے ایم سی یونائیٹڈ ورکرز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی
  • پی ٹی آئی کبھی بھی عام آدمی کیلئے سڑک پر نہیں نکلی: شرجیل میمن
  • بھارت میں فی تولہ سونے کی قیمت کیا ہے؟