انگلینڈ کے دورے کیلیے پاکستانی شاہینز کے اسکواڈ کا اعلان: سعود شکیل کپتان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے اہم دورے کے لیے پاکستان شاہینز کا 18 رکنی اسکواڈ جاری کر دیا۔
17 جولائی سے شروع ہونے والے اس دورے میں پاکستان شاہینز انگلینڈ کے خلاف 2تین روزہ اور 3ایک روزہ میچز کھیلنے کے لیے میدان میں اترے گی۔ یہ دورہ نہ صرف ان کھلاڑیوں کے لیے ایک نایاب تجربہ ہوگا بلکہ پاکستانی کرکٹ کی آئندہ نسل کی تیاری کا ایک اہم سنگ میل بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
اس ٹیم کی قیادت سعود شکیل کریں گے، جنہیں حالیہ عرصے میں قومی ٹیم کے ساتھ ان کی پرفارمنس کے باعث خاصی پذیرائی ملی ہے۔ سعود کی قائدانہ صلاحیتوں کو اب ان اُبھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے ساتھ آزمایا جائے گا، جن میں سے 11 کی عمر 25 سال سے کم ہے۔
ٹیم کے انتخاب میں خاص طور پر ان کھلاڑیوں کو ترجیح دی گئی ہے جو ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی فارم اور تسلسل کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔
اعلان کردہ اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں میں علی زریاب، اذان اویس، فیصل اکرم، حیدر علی، معاذ صداقت، مہران ممتاز، میر حمزہ، محمد سلمان، مبصر خان، موسیٰ خان، مشتاق احمد، عمیر بن یوسف، روحیل نذیر (وکٹ کیپر)، ساجد خان، شاہد عزیز، شامل حسین اور عبید شاہ شامل ہیں۔
ان میں سے کئی کھلاڑی پہلے ہی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں یا اے ٹیم اور انڈر 19 سطح پر نمایاں کارکردگی دکھا چکے ہیں۔
ٹیم کی کوچنگ کی ذمے داریاں سابق ٹیسٹ اوپنر عمران فرحت کو سونپی گئی ہیں، جنہیں نوجوانوں کی رہنمائی میں مہارت حاصل ہے۔ عمران فرحت کی موجودگی نوجوان کھلاڑیوں کو ذہنی مضبوطی اور تکنیکی بہتری میں مدد فراہم کرے گی، خاص طور پر ان غیر ملکی کنڈیشنز میں جہاں تجربہ کار کوچز کی رہنمائی بہت قیمتی ثابت ہو سکتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق یہ اسکواڈ مستقبل کے اسٹارز کی شناخت اور نشوونما کے لیے ایک حکمت عملی کا حصہ ہے۔ انگلینڈ جیسی مشکل کنڈیشنز میں کھیلنے کا موقع ان کھلاڑیوں کے لیے ایک اہم امتحان ہو گا، جہاں وہ خود کو ثابت کر کے قومی ٹیم میں شمولیت کی دوڑ میں نمایاں ہو سکتے ہیں۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ اس دورے سے ملنے والا تجربہ ان کھلاڑیوں کے کھیل میں نکھار لائے گا اور انہیں بین الاقوامی کرکٹ کے تقاضوں سے روشناس کرائے گا۔
اس دورے کو پی سی بی کی طویل المدتی منصوبہ بندی کا حصہ تصور کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد مستقبل کے لیے ایک مضبوط بینچ اسٹرینتھ تیار کرنا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف یہ 5میچز ان نوجوان کھلاڑیوں کے لیے نہ صرف میدان میں خود کو ثابت کرنے کا موقع ہیں بلکہ انہیں ڈسپلن، ٹیم ورک اور عالمی معیار کے خلاف کھیلنے کا عملی تجربہ بھی فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ان کھلاڑیوں کے انگلینڈ کے کے لیے ایک
پڑھیں:
سابق کپتان نے ہاکی ٹیم کو ایشیا کپ کیلئے بھارت بھجوانے کی مخالفت کردی
لاہور:قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان شہباز احمد سینئرنے ایشیا کپ کے لیے ٹیم بھارت بھجوانے کی مخالفت کردی۔
سابق سیکرٹری پی ایچ ایف و ہاکی اولمپئن شہباز احمد نے ایکسریس نیوز کے پروگرام اسپورٹس ورلڈ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوایونٹ نیوٹرل مقام پر کرانے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کھیل ضرور امن کا پیغام دیتے ہیں لیکن اس وقت ماحول بہت مختلف ہے، جب سے پاکستان نے بھارت کی طرف سے مسلط کردہ جنگ میں ان کو شکست دی ہے، بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ پورا ہندوستان پاکستان کا مخالف ہوگیا ہے، ایسے حالات میں کھلاڑیوں کی حفاظت کی ضمانت کون دے گا۔
شہباز احمد نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کی حفاظت سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس وقت ہمیں چین اور دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کرنی چاہیے، بھارت کو یہ احساس دلانا ہوگا کہ اکیلے اس کے دم سے ہاکی نہیں چل رہی، پاکستان کے بغیر دنیا کی ہاکی ادھوری ہے، بہتر یہ ہوگا کہ پاکستان بھارت جانے کے بجائے یہ مطالبہ کردے کہ یہ ایشیا کپ نیوٹرل مقام پر کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چین، ملائیشیا سمیت دوسرے ممالک سے بات کرکے ان کو قائل کیا جاسکتا ہے کہ بھارت ایک غیر محفوظ ملک ہے، وہاں ایونٹ نہیں ہونا چاہیے۔ انٹرنیشنل ہاکی کی تنظمیم سے بھی درخواست کرنی چاہیے کہ وہ پاکستان کو ایونٹس کی میزبانی دے، اگر ملک میں میچز ہوں گے تو نوجوانوں میں ہاکی کا شوق بڑھے گا، کھلاڑیوں کے پول میں اضافہ ہوگا۔
شہباز احمد نے کہا کہ موجودہ کھلاڑی باصلاحیت ضرور ہیں لیکن ان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جاسکتیں۔ حکومت کو قومی کھیل کو مکمل سپورٹ کرنا ہوگا تاکہ کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے بہتر انتظامات ہوسکیں، مستقبل کے ایونٹس میں اچھی پرفارمنس دینے کے قابل ہوں۔