آسیان ریجنل فورم میں بھی شرمندگی ،پاکستان نے جواب دیکر بھارتی پرو پیگنڈے کا پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک : آسیان ریجنل فورم (اے آر ایف) کے حالیہ اجلاس میں ایک بار پھر بھارت کو سفارتی محاذ پر اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے پاکستان کے خلاف گھسے پٹے الزامات دہرائے، تاہم پاکستانی وفد نے بروقت، مدلل اور سخت جواب دے کر بھارتی پراپیگنڈے کا پول کھول دیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے بھارتی وفد کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے پیش کردہ کہانی آدھے سچ اور فلمی مظلومیت پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خود دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا ہے، جس کا زندہ ثبوت کلبھوشن یادیو ہے — ایک بھارتی نیوی افسر جو پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پایا گیا۔
مون سون : لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش
عمران صدیقی نے اپنے حقِ جواب کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کو آئینہ دکھایا اور کہا کہ بھارت کشمیر کو اقوام متحدہ میں خود مسئلہ قرار دے کر لے گیا تھا، مگر اب وہی بھارت کشمیر کو اپنا ”اٹوٹ انگ“ قرار دیتا ہے یہ خود اس کے بیانیے کی کھلی نفی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کی دھمکیاں کھلی غنڈہ گردی اور بین الاقوامی معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور اپنی خودمختاری کا دفاع کرنا خوب جانتا ہے۔
بھارتی مسافرطیارہ کیسے گرا? ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی
عمران صدیقی نے بھارتی ریاست میں پنپنے والی ہندو انتہاپسندی اور آر ایس ایس کی نظریاتی شدت پسندی کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک مذہبی انتہا پسند ہاتھی کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو حقیقت پسندی کی طرف واپس آنا ہوگا، ورنہ اس کے جھوٹ اور دھمکیوں کا پردہ بار بار دنیا کے سامنے چاک ہوتا رہے گا۔
اس سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اور برکس (BRICS) اجلاسوں میں بھی بھارت کو پاکستانی مؤقف کے سامنے پسپائی اختیار کرنی پڑی تھی، اور اب آسیان ریجنل فورم میں بھی اسے اسی طرح منہ کی کھانی پڑی۔
فلسطین میں آبادکاروں کا تشدد، ایک نوجوان ہلاک
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی اصولی اور دوٹوک سفارت کاری بھارت کی جارحانہ حکمتِ عملی کے مقابلے میں مسلسل کامیاب ہو رہی ہے، جس سے عالمی برادری میں بھارت کی ساکھ کو دھچکا پہنچ رہا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہا کہ بھارت بھارت کو بھارت کی
پڑھیں:
دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
سٹی42: چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز" نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔
پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
قابل ذکر ہے کہ سکھ مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔ 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔