پاورسیکٹرکے گردشی قرضے کیلئے بینکوں سے رقوم کاحصول کاحکومتی منصوبہ،عوام پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد: حکومت نے بجلی کے شعبے پر چھائے گردشی قرضوں کے بوجھ کو نمایاں حد تک کم کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے تحت 3.81 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے کو 561 ارب روپے تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ۔ یہ اہم پیش رفت 18 کمرشل بینکوں سے حاصل کردہ 1,275 ارب روپے کی ادائیگی کے ذریعے ممکن بنائی جائے گی، جس سے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) کے واجبات اور مختلف پاور پروڈیوسرز کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی کی جائے گی۔
ایک قومی اخبارکے مطابق پاور ڈویژن کے ایک سینئر افسرنے بتایاکہ یہ اقدام بجلی کے شعبے کو پائیدار بنانے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے یا آئندہ ہفتے 1,275 ارب روپے کی رقم تقسیم کی جائے گی، جس سے گردشی قرضے کو تین ہندسوں میں، یعنی صرف 561 ارب روپے تک محدود کیا جائے گا—جو کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے کیے گئے وعدے کا حصہ ہے۔
ادائیگی کی تفصیلات کے مطابق، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA-G) کو دی جانے والی یہ رقم دو اہم حصوں میں تقسیم ہوگی:
683 ارب روپے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں کی ادائیگی
569 ارب روپے سود سمیت پاور پروڈیوسرز کے بقایا جات کی ادائیگی
اس حکمتِ عملی کی قیادت پاور سیکٹر ٹاسک فورس نے کی، جس میں وزیراعظم کے مشیر محمد علی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، SECP، CPPA-G اور NEPRA کے ماہرین شامل تھے۔ اس ٹاسک فورس نے IPPs کے ساتھ مؤثر مذاکرات کے ذریعے 348 ارب روپے کے واجبات کلیئر کروائے، جن میں سے 127 ارب روپے سبسڈی اور 221 ارب CPPA-G نے ادا کیے۔
ٹاسک فورس نے مزید کامیابی یہ حاصل کی کہ 387 ارب روپے کے لیٹ پیمنٹ سرچارج کو معاف کروایا گیا۔ اس کے علاوہ 254 ارب روپے اضافی سبسڈی کے ذریعے گردشی قرضے میں کمی کی گئی۔
تاہم اب بھی 561 ارب روپے کے واجبات باقی ہیں جن میں:
224 ارب روپے غیر سودی (Non-interest bearing)
337 ارب روپے سودی (Interest bearing)
یہ واجبات ڈسکوز (DISCOs) میں اصلاحات اور کارکردگی بہتر بنا کر ختم کرنے کی حکمتِ عملی بنائی گئی ہے۔ ادائیگی کا بوجھ بجلی صارفین پر منتقل کیا جائے گا، جو کہ 3.
گردشی کے قرضے کوکم کرنے کے لئے بینکوں سے بھاری شرح منافع پر حاصل کی گئی رقوم کی واپسی کابوجھ بھی ممکنہ طورپرعوام پر منتقل کئے جائے گاجس سے مہنگی بجلی سے متاثرہ صارفین کے لئے مزیدمشکلات پیداہوں گی۔ Post Views: 7
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام عوام کی سہولت کے بجائے ان پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عمل کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتر نہیں، بلکہ شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
حافظ نعیم نے کہاکہ شہریوں کو 5، 10، حتیٰ کہ 25 ہزار روپے تک کے بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں، مگر شہر آج بھی مناسب عوامی ٹرانسپورٹ سے محروم ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کراچی میں ایک خلاف ورزی کا چالان 5 ہزار روپے کا ہے اور لاہور میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے کیوں ہے؟ کیا اس صورتحال میں پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں بنتی؟
انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن سندھ حکومت اب تک صرف 400 بسیں فراہم کر سکی ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ان کے مطابق کروڑوں کی آبادی والے شہر کو موٹر سائیکل اور چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اب کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
حافظ نعیم نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس جماعت نے گزشتہ 30 سے 40 برسوں میں کراچی کو ترقی دینے کے بجائے اس کی نسلیں برباد کیں، جبکہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبے بھی سست رفتاری یا ناکامی کا شکار ہیں، جن میں ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن شامل ہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کا 6 سے 8 مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے لیکن منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا، گرین لائن منصوبہ ابھی تک جزوی طور پر چل رہا ہے جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے اپنے کارکنان کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پارٹی نے شہر کے نو ٹاؤنز میں فعال کردار ادا کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے
ان کے مطابق نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اٹھانے جیسے کام جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی سطح کے کارکن انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جماعت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے کی لائنوں کو بہتر بنا کر آب نکاسی کے نظام میں بہتری پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ای چالان سسٹم تنقید جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مالی بوجھ وی نیوز