اسلام آباد: حکومت نے بجلی کے شعبے پر چھائے گردشی قرضوں کے بوجھ کو نمایاں حد تک کم کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے تحت 3.81 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے کو 561 ارب روپے تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ۔ یہ اہم پیش رفت 18 کمرشل بینکوں سے حاصل کردہ 1,275 ارب روپے کی ادائیگی کے ذریعے ممکن بنائی جائے گی، جس سے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ (PHL) کے واجبات اور مختلف پاور پروڈیوسرز کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی کی جائے گی۔
ایک قومی اخبارکے مطابق پاور ڈویژن کے ایک سینئر افسرنے بتایاکہ یہ اقدام بجلی کے شعبے کو پائیدار بنانے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے یا آئندہ ہفتے 1,275 ارب روپے کی رقم تقسیم کی جائے گی، جس سے گردشی قرضے کو تین ہندسوں میں، یعنی صرف 561 ارب روپے تک محدود کیا جائے گا—جو کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے کیے گئے وعدے کا حصہ ہے۔
ادائیگی کی تفصیلات کے مطابق، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA-G) کو دی جانے والی یہ رقم دو اہم حصوں میں تقسیم ہوگی:
683 ارب روپے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں کی ادائیگی
569 ارب روپے سود سمیت پاور پروڈیوسرز کے بقایا جات کی ادائیگی
اس حکمتِ عملی کی قیادت پاور سیکٹر ٹاسک فورس نے کی، جس میں وزیراعظم کے مشیر محمد علی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، SECP، CPPA-G اور NEPRA کے ماہرین شامل تھے۔ اس ٹاسک فورس نے IPPs کے ساتھ مؤثر مذاکرات کے ذریعے 348 ارب روپے کے واجبات کلیئر کروائے، جن میں سے 127 ارب روپے سبسڈی اور 221 ارب CPPA-G نے ادا کیے۔
ٹاسک فورس نے مزید کامیابی یہ حاصل کی کہ 387 ارب روپے کے لیٹ پیمنٹ سرچارج کو معاف کروایا گیا۔ اس کے علاوہ 254 ارب روپے اضافی سبسڈی کے ذریعے گردشی قرضے میں کمی کی گئی۔
تاہم اب بھی 561 ارب روپے کے واجبات باقی ہیں جن میں:
224 ارب روپے غیر سودی (Non-interest bearing)
337 ارب روپے سودی (Interest bearing)
یہ واجبات ڈسکوز (DISCOs) میں اصلاحات اور کارکردگی بہتر بنا کر ختم کرنے کی حکمتِ عملی بنائی گئی ہے۔ ادائیگی کا بوجھ بجلی صارفین پر منتقل کیا جائے گا، جو کہ 3.

23 روپے فی یونٹ ڈیٹ سروس سرچارج کے ذریعے ادا کیا جائے گا۔
گردشی کے قرضے کوکم کرنے کے لئے بینکوں سے بھاری شرح منافع پر حاصل کی گئی رقوم کی واپسی کابوجھ بھی ممکنہ طورپرعوام پر منتقل کئے جائے گاجس سے مہنگی بجلی سے متاثرہ صارفین کے لئے مزیدمشکلات پیداہوں گی۔

Post Views: 7

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات میں داخلے کیلئے انٹری فیس لازم قرار

خیبرپختونخوا کے مشہور سیاحتی مقامات کا رخ کرنے والوں کے لیے اہم خبر سامنے آئی ہے۔حکومت نے ناران، کاغان، جھیل سیف الملوک سمیت دیگر مقامات پر داخلے سے قبل انٹری فیس لازم قرار دے دی۔سرکاری دستاویزات کے مطابق اب کسی بھی سیاح کو ان مقامات میں بغیر فیس داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کاغان ویلی میں باقاعدہ طور پر انٹری فیس مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور حسام آباد کے مقام پر انٹری فیس وصولی کے لیے پوائنٹ قائم کیا جائے گا۔فیصلے کے مطابق بڑی گاڑی کے لیے 200 روپے، چھوٹی گاڑی کے لیے 100 روپے اور موٹر سائیکل کے لیے 20 روپے بطور انٹری فیس وصول کیے جائیں گے تاہم مقامی افراد کو اس فیس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔دستاویزات کے مطابق انٹری فیس سے حاصل ہونے والی آمدن ماہانہ لاکھوں روپے تک پہنچنے کی توقع ہے جس سے نہ صرف کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی مالی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ سیاحوں کو مزید سہولیات بھی فراہم کی جا سکیں گی۔سیکرٹری سیاحت ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق انٹری فیس کا مقصد آمدن بڑھانے کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، بورڈ آف گورنرز نے انٹری فیس کے نفاذ کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے اور جلد اس فیصلے پر عملدرآمد شروع کر دیا

جائے گا۔ 

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی: بجلی کی چوری کے 50 ارب کراچی کے عوام سے وصول کرنے کیخلاف قرارداد منظور
  • گردشی قرض پر قابو پانے کیلئے بینکوں سے قرض کی ادائیگی جلد شروع ہونے کا امکان
  • پاورسیکٹرگردشی قرضے میں کمی کاحکومتی پلان،بظاہربینکوں سے معاہدہ،عملاًادائیگی صارفین کرینگے 
  • پنجاب میں جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس کی تیاری کا کامیاب تجربہ
  • خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات میں داخلے کیلئے انٹری فیس لازم قرار
  • حکومت کا گردشی قرضہ 2.3 کھرب سے کم کر کے 561 ارب تک لانے کا فیصلہ
  • معیشت ترقی کی راہ پر گامزن، عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگیا: حمزہ شہباز
  • اربعین کیلئے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد
  • قومی کھلاڑیوں کیلئے بڑی خوشخبری، وزیراعظم کا انعامی رقوم میں ریکارڈ اضافے کا اعلان