Islam Times:
2025-09-18@00:08:52 GMT

دہشت گردوں کی خفیہ سازباز

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

دہشت گردوں کی خفیہ سازباز

اسلام ٹائمز: تل ابیب عرصہ دراز سے مغربی ایشیا خطے میں نئے اتحادیوں کی تلاش میں ہے تاکہ اس طرح عالمی برادری میں اپنی شدید گوشہ نشینی کا ازالہ کر سکے اور خود کو درپیش خطرات کم کر سکے۔ اسرائیل واضح طور پر عرب حکومتوں سے تعلقات معمول پر لانے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے بڑے شہروں میں ایسے بینر دکھائی دیتے ہیں جن میں نیتن یاہو اور ٹرمپ کے ساتھ مغربی ایشیائی ممالک شام، لبنان، فلسطین، مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور عمان کے سربراہان کی تصاویر نظر آتی ہیں۔ ایسے ہی ایک بینر میں دعوی کیا گیا ہے کہ "نئے مشرق وسطی کی تشکیل کا وقت آن پہنچا ہے!"۔ اسی طرح ایک اور بینر پر لکھا ہے "ایک وقت جنگ کا تھا، ایک وقت مفاہمت کا اور اب ابراہیم معاہدے کا وقت ہے"۔ تحریر: علی حریت
 
شام کے نام نہاد صدر ابومحمد الجولانی نے پیر 7 جولائی کے دن متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کا دورہ کیا اور اس ملک کے صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقات کی۔ لیکن قصہ صرف یہاں ختم نہیں ہوتا بلکہ اسی وقت غاصب صیہونی رژیم کی قومی سلامتی کونسل کا سربراہ صخی ہینگبی بھی وہاں موجود تھا۔ شامات علاقے کا آزاد اخبار "الجمہوریہ" منگل 8 جولائی کی اشاعت میں لکھتا ہے کہ ان دونوں افراد (جولانی اور ہینگبی) نے ابوظہبی میں خفیہ ملاقات کی ہے۔ اس اخبار نے اپنے باخبر ذرائع کے بقول دعوی کیا کہ یہ ملاقات "اس نوعیت کی پہلی ملاقات" نہیں تھی۔ اس خبر کی اشاعت پر صیہونی رژیم نے سراسیمہ ہو کر اعلان کیا کہ ہینگبی نے متحدہ عرب امارات کا دورہ ہی نہیں کیا بلکہ وہ نیتن یاہو اور اسرائیلی وفد کے ہمراہ واشنگٹن گیا ہوا ہے۔
 
یاد رہے ان دنوں نیتن یاہو امریکہ گیا ہوا تھا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے حماس کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات اور ایران مخالف اقدامات کے بارے میں بات چیت کرے۔ اسے اس بات کی کوئی توقع نہیں تھی کہ سرکاری طور پر تعلقات استوار ہونے سے پہلے ایک اعلی سطحی صیہونی عہدیدار کی شام کے صدر سے ملاقات فاش ہو جائے گی۔ اس سے پہلے بھی ہنگبی اسرائیلی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس میں اس بارے میں اشارہ کر چکا تھا۔ اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم نے اس کا یہ بیان منظرعام پر لایا تھا۔ ہنگبی نے پارلیمنٹ میں کہا تھا: "شام اور لبنان ابراہیم معاہدے میں شمولیت کے خواہاں ہیں اور اس وقت براہ راست اور روزانہ کی بنیاد پر ان سے سیاسی اور سیکورٹی امور کے بارے میں گفتگو جاری ہے"۔ ہنگبی نے مزید کہا کہ اگر شام کے ساتھ تعلقات معمول پر آ جاتے ہیں تو ہم بفر زون سے اسرائیل کی پسماندگی کا "شاید جائزہ لیں"۔
 
گوشہ نشینی سے نکلنے کی تگ و دو
تل ابیب عرصہ دراز سے مغربی ایشیا خطے میں نئے اتحادیوں کی تلاش میں ہے تاکہ اس طرح عالمی برادری میں اپنی شدید گوشہ نشینی کا ازالہ کر سکے اور خود کو درپیش خطرات کم کر سکے۔ اسرائیل واضح طور پر عرب حکومتوں سے تعلقات معمول پر لانے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔ مقبوضہ فلسطین کے بڑے شہروں میں ایسے بینر دکھائی دیتے ہیں جن میں نیتن یاہو اور ٹرمپ کے ساتھ مغربی ایشیائی ممالک شام، لبنان، فلسطین، مصر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور عمان کے سربراہان کی تصاویر نظر آتی ہیں۔ ایسے ہی ایک بینر میں دعوی کیا گیا ہے کہ "نئے مشرق وسطی کی تشکیل کا وقت آن پہنچا ہے!"۔ اسی طرح ایک اور بینر پر لکھا ہے "ایک وقت جنگ کا تھا، ایک وقت مفاہمت کا اور اب ابراہیم معاہدے کا وقت ہے"۔
 
انحصار اور خوف کا امتزاج
شام پر حکمفرما جولانی رژیم نے ابتدا میں شک و تردید کے ہمراہ اسرائیل سے رابطہ قائم کیا۔ ابومحمد الجولانی نے فروری 2025ء میں گولان ہائٹس سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے بارے میں بات کرنا ابھی بہت جلدی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ھیئت تحریر الشام کے موقف میں نرمی آتی گئی اور جون 2025ء میں جولانی نے اسرائیل کے شام کے "مشترکہ دشمن" کی بات کی اور آپس میں سیکورٹی تعاون کے لیے باہمی تناو ختم کرنے پر زور دیا۔ البتہ اس کا رویہ اب بھی محتاطانہ ہے۔ اس نے کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے تحت تل ابیب کو شام میں فوجی کاروائی کا حق نہیں دیا جائے گا۔ اسی طرح جولانی نے اسرائیل سے شام کے علاقوں سے فوجی انخلاء کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ بھی شام پر ابراہیم معاہدے میں شمولیت کے لیے دباو ڈال رہا ہے۔
 
تقریباً دو ہفتے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر امریکی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دی تھیں اور دمشق اور تل ابیب میں تعلقات معمول پر لانے کو شرط قرار دیا تھا۔ حال ہی میں امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ھیئت تحریر الشام کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ ترکی میں امریکی سفیر اور شام کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس براک نے بھی اسرائیل اور جولانی میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے اور انہیں ایکدوسرے پر حملہ ور نہ ہونے کے معاہدے پر دستخط کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ دوسری طرف تل ابیب نے شام کے خلاف سخت رویہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیدعون سعر نے امریکہ کی جانب سے شام پر پابندیاں ختم کرنے کے اعلان کے ایک ہی دن بعد کہا کہ اسرائیل شام اور لبنان سے تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے لیکن گولان ہائٹس سے ہر گز دستبردار نہیں ہو گا۔
 
ھیئت تحریرالشام کی فوجی کمزوری
اسرائیل اور شام میں تعلقات پر نظر رکھنے والے سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ دمشق اسرائیل کے فوجی اقدامات کے مقابلے میں بہت کمزور ہے اور یہ کمزوری اسرائیل کی جانب سے شام کے فوجی اڈے اور ذخائر تباہ کیے جانے کے بعد مزید شدید ہو گئی ہے۔ یاد رہے صدر بشار اسد حکومت کی سرنگونی کے فوراً بعد تل ابیب نے شام پر شدید فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا جس میں شام آرمی کے تمام اہم مراکز اور فوجی ڈپو تباہ کر دیے گئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے اس دوران شام پر 480 فضائی حملے انجام دیے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق المزہ، حما اور حمص ایئربیسز سمیت طرطوس اور لاذقیہ کی فوجی بندرگاہیں بھی ان حملوں میں تباہ ہو گئی تھیں جبکہ بڑی تعداد میں میزائل، ٹینک اور جنگی کشتیاں بھی تباہ ہوئی تھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تعلقات معمول پر لانے متحدہ عرب امارات ابراہیم معاہدے نیتن یاہو سے تعلقات جولانی نے ایک وقت تل ابیب کے ساتھ کا وقت کر سکے شام کے

پڑھیں:

ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خضدار ‘بنوں اور کرک میں8 دہشت گرد ہلاک‘ 4 زخمی
  • پی ٹی آئی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ، حنیف عباسی
  • ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
  • خضدار، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، پانچ دہشتگرد ہلاک
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • جسٹن ٹروڈو اور کیٹی پیری نے رومانوی تعلقات کو خفیہ رکھا ہے؟
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے تھانوں پر حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
  • بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
  • بلوچستان: ضلع شیرانی میں تھانوں پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اور لیویز اہلکار شہید
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید