ترکیہ؛ جنگلات میں لگی خوفناک آگ کو بجھانے کی کوشش میں مزید 2 فائر فائٹر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ترکیہ دو ماہ سے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے والے فائر بریگیڈ کے عملے کے مزید 2 رضاکار جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکیہ کے شمال مغربی شہر برصہ کے قریب جنگلات میں لگی شدید آگ پر دو ماہ گرزنے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
دونوں رضاکار اس وقت جاں بحق ہوئے جب ان کی پانی کی ٹینکر گاڑی جنگل کے دشوار گزار راستے پر پھسل کر کھائی میں جا گری۔
گاڑی میں سوار رضاکار قریبی صوبہ بولُو (Bolu) سے آگ بجھانے کے لیے آگلاسن (Aglasan) گاؤں جا رہے تھے۔
یاد رہے کہ ترکیہ کے جنگلات میں 44 مختلف مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، جن میں برصہ، قرا بوک (Karabuk) اور جنوبی شہر کہرامان ماراش (Kahramanmaras) شامل ہیں
غیر معمولی گرمی، خشک موسم اور تیز ہوائیں آگ کو مزید بھڑکانے کا سبب بن رہی ہیں۔ ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
خیال رہے کہ ترکیہ میں ان دنوں ریکارڈ توڑ ہیٹ ویوز کا سامنا ہے۔
وزیرِ انصاف یلماز تونچ نے بتایا کہ 33 صوبوں میں 97 افراد کے خلاف جنگلاتی آگ کے سلسلے میں تحقیقات اور مقدمات کا آغاز کیا جا چکا ہے۔
ازمیر (Izmir) اور بیلی جِک (Bilecik) صوبوں کو آفت زدہ علاقے قرار دے دیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگلات میں
پڑھیں:
کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
کراچی:گلستان جوہر بلاک 12 میں آتشزدگی کے باعث 200 سے زائد جھگیاں جلنے سے اس میں رکھا سامان اور متعدد موٹر سائیکلیں جل کر خاکستر ہوگئیں جبکہ مویشی بھی جل کر ہلاک ہوگئے۔
آتشزدگی کے نتیجے میں کسی انسانی جان کا نقصان نہیں ہوا، فائر آفیسر آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتاتے ہیں تاہم مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک 12 منور چورنگی کے قریب ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب جھگیوں میں آگ لگ گئی، آگ لگنے کی اطلاع پر کے ایم سی کی 4 فائربریگیڈ کی گاڑیاں اور ریسکیو 1122 کے تین فائرٹینڈر موقع پر پہنچ گئے اور آگ بجھانے کا کام شروع کیا۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کے ایم سی کے واٹر باؤزر اور واٹر ٹینکر استعمال کیے گئے۔
ترجمان فائر بریگیڈ کے مطابق رات تقریباً ڈھائی بجے لگنے والی آگ پر ڈھائی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا، تاہم پانی کی کمی کے باعث فوری طور پر کولنگ کا عمل شروع نہیں کیا جا سکا، صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے واٹر ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا گیا جس کے بعد کولنگ کے عمل کا آغاز کیا گیا۔
فائرنگ آفیسر کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ پلاٹ میں لگے بجلی کے کنڈے کاٹے جا رہے تھے اسی دوران شارٹ سرکٹ ہوا اور آگ لگ گئی، پلاٹ پر مجموعی طور پر 500 جھگیاں ہیں جس میں سے 200 سے زائد جھگیاں اور اس میں رکھا سامان مکمل طور پر جل گیا۔
انہوں نے بتایا کہ آتشزدگی کے بعد جھگیوں میں مقیم لوگوں کی متعدد موٹر سائیکلیں جل گئیں جبکہ بکریاں، بکرے، بلیاں اور دیگر جانور بھی جھلس کر مرگئے، تاہم انسانی جان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ جھگیوں میں رکھی موٹر سائیکلیں اور مویشی بھی جل گئے، آگ اس وقت لگی جب وہ سو رہے تھے، اس پلاٹ پر 10 سال سے زائد عرصے سے رہائش پذیر تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ پلاٹ پر مقیم افراد کا تعلق پنجاب اور بلوچستان سے ہے۔
کچھ متاثرین کا کہنا تھا کہ ان کی ساری عمر کی جمع پونجی جل گئی، سندھ حکومت اور مخیر حضرات سے انہوں نے مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے پر شور سن کر وہ جو کپڑے تن پر پہنے ہوئے تھے بس اسی حالت میں گھروں سے نکل گئے، اب ان کے پاس نے پہننے کو ہے نہ اوڑھنے کو کچھ ہے۔
فائر بریگیڈ کے عملے نے 3 گھنٹے تک کام جاری رکھا جس کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ اپنا کام مکمل کر کے واپس روانہ ہوگیا۔