شوہر نے بیوی اور سسرالیوں نے قاتل شوہر کو قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">شوہر نے بیوی اور سسرالیوں نے قاتل شوہر کو مارڈالاحیدرآباد: سندھ کے شہر حیدرآباد میں ایک گاؤں میں گھریلو ناچاقی پر شوہر نے اپنی 50 سالہ بیوی کو قتل کر دیا اور مقتولہ کے رشتے داروں نے مشتعل ہوکر قاتل شوہر کو بھی مارڈالا۔
تفصیلات کے مطابق حُسڑی تھانے کے ایس ایچ او جمن کھوسو کے مطابق علی نواز پنھور نے گھریلو جھگڑے پر اپنی ادھیڑ عمر بیوی 50 سالہ صفیہ کو قتل کردیا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ پڑوسیوں کا دوران تفتیش کہنا ہے کہ علی نواز معمولی باتوں پر اپنی بیوی کو اکثر تشدد کیا کرتا تھا، اور یہ واقعات روزانہ کا معمول بن چکے تھے اور روز ہونے والے جھگڑوں کی وجہ سے پڑوسیوں نے بھی ان کے معاملات میں مداخلت کرنا چھوڑ دی تھی۔
ایس ایچ او کے مطابق قاتل شوہر علی نواز نے کلہاڑی اور ڈنڈوں کے وار سے اپنی بیوی کو بے دردی سے مارا پیٹا جس سے وہ جاں بحق ہو گئی اور بعد ازاں مقتولہ کے رشتے داروں نے بھی علی نواز کو اسی طرح بے رحمی سے مارا ڈالا۔
دونوں لاشوں کو لیاقت یونیورسٹی اسپتال (ایل یو ایچ) سٹی برانچ منتقل کردیا گیا پہے اور پولیس نے کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ صفیہ کے اہل خانہ کے مطابق علی نواز نے اس سے پہلے بھی 2 افراد، ویکیو پنھور اور لطیف پنھور کو قتل کیا تھا اور اس جرم میں جیل بھی کاٹ چکا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ایچ او قاتل شوہر کے مطابق علی نواز کو قتل
پڑھیں:
مہاتیر محمد 100 برس کے ہو گئے، خود کو متحرک رکھنے کا راز افشا کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے معمر ترین اور متحرک سیاستدانوں میں شمار ہونے والے ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے زندگی کا ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے اپنی 100ویں سالگرہ منائی، جسے انہوں نے نہایت سادگی، وقار اور دانائی سے یادگار بنا دیا۔
ایک صدی پر محیط زندگی، سیاسی مدوجزر، قومی خدمت اور فکری بصیرت سے بھرپور سفر کا جشن مہاتیر محمد نے معمول کے دن کی طرح منایا، جس میں نہ تو کوئی شاندار تقریب ہوئی اور نہ ہی کسی رسمی پروٹوکول کا مظاہرہ۔
اپنی سالگرہ کے روز مہاتیر محمد نے اہلِ خانہ کے ہمراہ کیک کاٹا، دعائیں اور مبارکبادیں وصول کیں اور پھر بغیر کسی تعطیل کے وہ اپنی شناختی سفاری سوٹ میں دفتر روانہ ہو گئے، جہاں وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف رہے۔ اُن کی یہ باقاعدگی، نظم و ضبط اور کام کے لیے عزم آج بھی نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
بعد ازاں ایک خصوصی لائیو پوڈکاسٹ کے ذریعے مہاتیر محمد نے زندگی کے تجربات، مشاہدات اور اپنی طویل عمر کے راز پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ انسان کی عمر کا تعلق قسمت اور صحت سے ہے اور اگر کوئی شخص مہلک بیماریوں سے محفوظ رہے تو لمبی زندگی گزار سکتا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صرف بیماری سے بچاؤ کافی نہیں، طویل اور با مقصد زندگی کے لیے شعور، نظم اور جسمانی و دماغی سرگرمی بھی ضروری ہے۔
مہاتیر محمد نے نوجوانوں اور عام افراد کو مشورہ دیا کہ زیادہ کھانے سے اجتناب کریں، ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں، مسلسل مطالعہ کریں، لکھنے پڑھنے سے تعلق رکھیں اور لوگوں سے بات چیت اور مباحثے کے ذریعے ذہن کو متحرک رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کا دماغ زندہ ہے، سوچ رہا ہے، سوالات کر رہا ہے تو آپ واقعی زندہ ہیں۔
انہوں نے اپنی اس بھرپور زندگی کا سہرا اپنی شریکِ حیات 98 سالہ اہلیہ سیتی حسمہ کے سر باندھا اور کہا کہ ان کی زندگی میں مستقل تعاون، دوستی اور جذباتی سپورٹ کے بغیر وہ کبھی بھی ایسی زندگی نہ گزار پاتے۔ مہاتیر نے انہیں نہ صرف ایک اہلیہ بلکہ بہترین دوست، مشیر اور ہمسفر قرار دیا۔
پوڈکاسٹ کے دوران مہاتیر محمد نے عالمی سیاسی منظرنامے پر بھی کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی پالیسیوں کو جارحانہ، ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیے اور طاقتور اقوام کو ان مظالم پر خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے۔
مہاتیر محمد نے چین کے عالمی سیاست میں ابھار اور داخلی زوال کے پہلوؤں پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ چین کا اثر و رسوخ پورے ایشیا پر نمایاں ہے، مگر اس کے اندرونی سیاسی و معاشی چیلنجز کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔
سالگرہ کے دن کی تمام مصروفیات کے باوجود مہاتیر محمد نے دفتر میں خیر خواہوں اور ساتھیوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ان کے مشیر کے مطابق کسی پُرتعیش تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا بلکہ عملے نے ایک چھوٹا سا کیک کاٹا اور سابق وزیراعظم کو دلی مبارکباد پیش کی۔
مہاتیر محمد کی 100 سالہ زندگی صرف ایک طویل عمر کی کہانی نہیں بلکہ استقلال، بصیرت اور مسلسل جدوجہد کا وہ پیغام ہے جسے دنیا بھر کے رہنماؤں اور عوام کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ان کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ذہن اور جسم میں توازن ہو، خیالات تازہ ہوں اور مقاصد واضح ہوں تو عمر محض ایک عدد رہ جاتا ہے۔