نوشہرہ: 8 لاکھ روپے کی جائیداد پر تنازع، یورپ سے آئے 3 بھائی اپنوں کے ہاتھوں قتل
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں جائیداد کے تنازع پر چچا اور اس کے بیٹوں نے مبینہ طور پر فائرنگ کر کے یورپ سے آئے 2 افراد سمیت 3 بھائیوں کو قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
نوشہرہ پولیس کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے تھانہ اضاخیل کی حدود میں پیش آیا جس کی ایف آئی آر مقتولین کے ایک بھائی کی مدعیت میں درج کی گئی۔ پولیس نے اب تک 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایک تاحال مفرور ہے۔ گرفتار ہونے والے ملزمان باپ بیٹا ہیں جن میں سے ایک مقتولین کا سگا چچا اور دوسرا اس کا بیٹا ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟تھانہ اضاخیل کے ایس ایچ او عابد خان کے مطابق واقعہ نوشہرہ کے علاقے پلوسی بالا میں اس وقت پیش آیا جب خاندان کے تمام افراد ایک ’فیملی گیٹ ٹوگیدر‘ میں شریک تھے۔ یورپ سے آئے بھائی واپسی سے قبل خاندان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے تھے اور اسی مقصد کے لیے یہ تقریب رکھی گئی تھی۔
ڈی ایس پی مقدم خان نے بتایا کہ مقتولین پشاور میں مقیم تھے اور فیملی پروگرام کے لیے آبائی علاقے نوشہرہ آئے تھے۔ مقتولین کی شناخت عباس، شفیع، اور وقاص کے ناموں سے ہوئی جن میں سے 2 بھائی یورپ سے آئے تھے جبکہ تیسرا بھائی پشاور میں مقیم تھا۔ ان کا ایک اور بھائی جو یورپ میں کاروبار کرتے ہے اس واقعے میں محفوظ رہے۔
تنازع کیسے شروع ہوا؟ڈی ایس پی کے مطابق، تقریب کے دوران جائیداد کی تقسیم پر دادا سے چچا اور ان کے بیٹوں کی تلخ کلامی ہوئی جس پر مقتولین نے مداخلت کی اور معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ملزمان نے اسی دوران فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 بھائی موقعے پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ تیسرا اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
’یہ معاملہ صرف جائیداد کا نہیں، بلکہ حسد و بغض کا تھا‘مقتولین کے بچ جانے والے بھائی سمیع اللہ نے بتایا کہ ان کے چچا اور چچازاد بھائیوں نے ظلم کی انتہا کر دی۔ ان کے مطابق وہ اور ان کے 2 بھائی یورپ میں مقیم اور مالی طور پر مستحکم تھے جبکہ چچا اور ان کے بیٹے مالی طور پر کمزور ہیں۔
سمیع اللہ نے بتایا کہ ہماری کل جائیداد 8 لاکھ روپے مالیت کی ہے لیکن ہم اس سے کئی گنا زیادہ دینے کو تیار تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اصل مسئلہ جائیداد کا نہیں بلکہ حسد اور بغض کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہم سے اس لیے نفرت کرتے تھے کہ ہم مالدار تھے اور یہی نفرت میرے بھائیوں کے قتل کا سبب بنی۔
مزید پڑھیے: ملازمہ یا ملکہ؟ گھر میں کام کرنے والی خاتون کی کروڑوں کی جائیداد کا راز فاش
سمیع اللہ کے مطابق ملزمان پہلے سے منصوبہ بندی کر کے آئے تھے اور جیسے ہی موقع ملا اسلحہ نکال کر فائرنگ کر دی۔
پولیس کا مؤقف اور گرفتاریاںڈی ایس پی مقدم خان نے بھی تصدیق کی کہ واقعہ صرف جائیداد کا نہیں بلکہ حسد پر مبنی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کی مالی حیثیت سے حسد رکھتے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ کی جائیداد کا تنازع مل بیٹھ کر حل کرنے کی ہدایت
ایس ایچ او عابد خان کے مطابق فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہو گئے تھے جن کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔ پولیس ٹیم کراچی بھی بھیجی گئی، لیکن وہاں گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔ بعد میں اطلاع ملی کہ ملزمان آبائی علاقے میں واقع اپنے گھر سے سامان لینے آ رہے ہیں۔ پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی اور 3 ملزمان کو گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا۔ مفرور ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
3 بھائیوں کا قتل 8 لاکھ کے لیے 3 بھائی قتل تین بھائیوں کا قتل جائیداد پر قتل نوشہرہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 3 بھائیوں کا قتل تین بھائیوں کا قتل جائیداد پر قتل نے بتایا کہ یورپ سے آئے جائیداد کا کے مطابق انہوں نے تھے اور چچا اور کے لیے
پڑھیں:
آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
بھارت میں آن لائن گیم کی لت نے ایک معصوم جان لے لی جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے دیہی علاقے میں پیش آیا جہاں چھٹی جماعت کے طالبعلم کی پھندہ لگی لاش اس کے کمرے سے ملی۔
غمزدہ باپ نے پولیس کو بتایا کہ چیک بک لینے بینک گیا تو معلوم ہوا کہ اکاؤنٹ سے 13 لاکھ وپے نکالے جا چکے ہیں۔ میں بس حیران اور پریشان رہ گیا۔
بینک کے عملے نے بتایا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے یہ رقم وقفے وقفے سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔
جس پر والد نے اپنے 14 سالہ بیٹے یش سے باز پرس کی جو پہلے تو ٹالتا رہا لیکن پھر اعتراف کرلیا۔
یش کے والد نے پولیس کو بتایا کہ یہ رقم میں نے دو سال قبل زمین بیچ کر حاصل کی تھی اور محفوظ کرنے کے لیے بینک میں رکھوائی تھی تاکہ برے وقت میں کام آئے۔
والد یادیو نے مزید بتایا کہ جب 13 لاکھ روپے آن لائن گیم میں خرچ ہونے کا پتا چلا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی تھی۔
بیٹے کے اعتراف پر یادو نے ڈانٹ ڈپٹ کی اور آئندہ آن لائن گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ پھر وہ ٹیوشن پڑھنے چلا گیا۔
بعد ازاں ٹیوشن سے واپسی پر سیدھے اپنے کمرے میں گیا اور پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں موت کی تصدیق کردی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات شروع کی جائیں گی۔