اپنی تقریر کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی ثالث نہیں تھا، جنگ بندی کی پیش قدمی پاکستان کی طرف سے ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں "آپریشن سندور" پر جاری بحث کے دوران برسر اقتدار طبقہ کی طرف سے مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر جب اپنی بات رکھ رہے تھے، تو اپوزیشن کی طرف سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔ اس درمیان ہنگامے کی صورت بھی بنتی ہوئی دیکھی گئی اور ایک وقت تو ایسا بھی آیا جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ  انتہائی ناراض ہوگئے۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اپوزیشن کو وزیر خارجہ پر بھروسہ نہیں ہے، بلکہ کسی دوسرے ملک پر بھروسہ ہے۔ دراصل مرکزی وزیر خارجہ جئے شنکر آپریشن سندور اور اس کے بعد پیدا حالات پر اپنی بات رکھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔ پاکستان نے ٹی آر ایف (دہشت گرد تنظیم) کا دفاع کیا۔ پھر 7 مئی کی صبح پیغام دیا گیا اور پاکستان کو سبق سکھایا گیا۔ ایس جئے شنکر کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستان کو سخت پیغام دیا، اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ہندوستان کا حق ہے اور ہندوستان اب جوہری بلیک میلنگ نہیں برداشت کرے گا۔

اپنی تقریر کے دوران وزیر خارجہ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی ثالث نہیں تھا، جنگ بندی کی پیش قدمی پاکستان کی طرف سے ہوئی، پاکستان نے جنگ بندی کی گزارش کی۔ وہ مزید جانکاری دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ 9 مئی کی صبح امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے فون پر کہا کہ پاکستان بڑا حملہ کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ہندوستان منھ توڑ جواب دے گا۔ جئے شنکر نے ایک بار پھر کسی بھی طرح کی ثالثی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی پیش قدمی پاکستان کی طرف سے ہوئی تھی۔ ایسے میں ہم نے صاف کہہ دیا تھا کہ پاکستان اگر جنگ روکنا چاہتا ہے تو اس کے ڈی جی ایم او ہمارے ڈی جی ایم او سے بات کریں۔

مرکزی وزیر خارجہ نے نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان "آپریشن سندور" سے متعلق کسی بھی بات چیت سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل سے 17 جون تک کوئی فون کال نہیں ہوئی۔ اس بیان پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ اپوزیشن لیڈران ٹرمپ کے بیانات کا حوالہ دینے لگے۔ اس ہنگامہ کے درمیان وزیر داخلہ امت شاہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہندوستان کا وزیر خارجہ یہاں بول رہا ہے، ان (اپوزیشن لیڈران) کو وزیر خارجہ پر بھروسہ نہیں ہے بلکہ کسی اور ملک پر بھروسہ ہے، اسی لئے یہ وہاں (اپوزیشن میں) بیٹھے ہوئے ہیں، اگلے 20 سال تک وہیں بیٹھنے والے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ ہندوستان جنگ بندی کی کے درمیان کی طرف سے ٹرمپ کے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاہے کہ قطر پر حملے کے بعد مسلم ممالک کا امریکہ سے اعتماد اٹھ گیاہے، پاکستان کا قطر، یو اے ای اور دیگر ممالک سے بھی معاہدہ ہو سکتا ہے ۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق مشاہد حسین سید نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی معاہدہ ہوا، سعودی عرب کو جب بھی فوج کی ضرورت پڑی تو ہم بھیجیں گے، معاہدہ مسلم امہ اور علاقئی سالمیت کیلئے مثبت قدم ہے ، قطر پر حملے کے بعد مسلم ممالک کا امریکہ سے اعتماد اٹھ گیاہے ، پاکستان نے اسرائیل کے بڑے بھائی بھارت کو شکست دی ، پاکستان نے پیغام دیا کہ وہ اپنے دوست ممالک کا بھی دفاع کر سکتا ہے ، پاکستان کا قطر، یو اے ای اور دیگر ممالک سے بھی معاہدہ ہو سکتا ہے ، مسئلہ فلسطین پر سب سے موثر اور مضبوط آواز پاکستان نے اٹھائی، معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے ۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے پر صحافی عمران شفقت کی پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • ٹرمپ کا دبائو برطرف، دو طرفہ تعلقات کو بڑھائیں گے ، پیوتن اور مودی کا اتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 
  • باس سے چھٹی کی درخواست کرنے کے 10 منٹ بعد ملازم انتقال کرگیا
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار