انسانی حقوق کے چیمپئن بلوچستان میں ہونیوالے واقعے کی مذمت نہیں کرتے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جولائی2025ء)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بلوچستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ریاست کو اب مزید مضبوط اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیاپور کے دو بھائی جو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے سفر کر رہے تھے، انہیں شناختی کارڈ دیکھ کر بس سے اتار کر شہید کر دیا گیا۔ ایک ہی گھر سے تین جنازے اٹھے، یہ ناقابل برداشت اور انتہائی تکلیف دہ منظر ہے۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جب بلوچستان میں دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے تو انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپئن خاموش ہو جاتے ہیں، جبکہ اتنے بڑے سانحے پر بھی کچھ حلقے یکجہتی کے بجائے الزام تراشی کرتے نظر آ رہے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کا ترجیحی ایجنڈا صحت ہے اور وزیراعلیٰ مریم نواز شعبہ صحت کی بہتری کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں میں مفت سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور ادویات مریضوں کی دہلیز پر فراہم کی جا رہی ہیں۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے نجی اسپتالوں میں بھی علاج کی سہولت بدستور موجود ہے،ہیلتھ کارڈ پر کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ جلد منظر عام پر لائی جائے گی تاکہ عوام کو اصل حقائق معلوم ہو سکیں۔عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ان کی پرانی عادت ہے ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ ہم عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں، الزام تراشی اور افواہوں سے حکومت نہیں چلتی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
انسانی حقوق کی آڑ میں دہشت گردوں کے بیانیے کو فروغ نہیں دیا جا سکتا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم اداروں کو بلوچستان کی درست تاریخ، زمینی حقائق اور موجودہ حالات کا غیر جانبدارانہ ادراک حاصل کرنا ہوگا کیونکہ صوبے کے بارے میں جو بیانیہ جان بوجھ کر عالمی اور قومی سطح پر پھیلایا گیا ہے وہ اکثر حقائق کے برعکس ہوتا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان یعنی ایچ آر سی پی کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا مؤقف تھا کہ صوبے سے متعلق روایتی بیانیے کی اصلاح ضروری ہے تاکہ ایک متوازن اور سچ پر مبنی نقطہ نظر فروغ پا سکے.
ایچ آر سی پی کے وفد سے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں ہونیوالی اس ملاقات میں بلوچستان میں امن و امان، انسانی حقوق کی صورتحال اور سماجی ترقی کے جاری اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا وزیر اعلیٰ نے وفد کو صوبے کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا اور انسانی حقوق کے چیلنجز اور حکومتی پالیسیوں سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست قلات کا الحاق پاکستان سے زبردستی نہیں بلکہ باہمی رضامندی سے ہوا تھا لیکن کچھ عناصر دانستہ طور پر تاریخ کو مسخ کر کے ماضی کے زمینی حقائق سے نابلد افراد کو گمراہ کرتے ہیں، انہوں نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معصوم مسافروں کو شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر قتل کرنا فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی واضح عکاسی ہے۔
’ان دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں کسی حقوق کی جنگ نہیں بلکہ پاکستان کو کمزور کرنے اور توڑنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں ان دہشت گردوں کے سرپرست کھلے عام اپنے عزائم کا اظہار قومی و بین الاقوامی میڈیا اور فورمز پر بارہا کر چکے ہیں۔‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ شناخت کی بنیاد پر قتل کیا جانا کن حقوق کی نمائندگی کرتا ہے، کیا یہ وہ جنگ ہے جسے بعض حلقے آزادی یا خود ارادیت کا نام دے کر جواز دینے کی کوشش کر رہے ہیں، دہشت گرد عناصر نہ صرف بات چیت سے انکاری ہیں بلکہ وہ پاکستان کو کیک کی طرح کاٹنے کی بات کرتے ہیں یہ رویہ کسی بھی مہذب معاشرے یا ریاست کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔
مزید پڑھیں: بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی
سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی آئینی و قانونی طور پر ذمہ دار ہے اور اس آئینی ذمہ داری کو ہر صورت نبھایا جائے گا، لاپتا افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ دیگر صوبوں اور دنیا کے کئی ممالک میں بھی یہ چیلنج موجود ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں یہ رواج فروغ پاچکا ہے کہ ہر الزام بغیر کسی مصدقہ ثبوت کے اداروں پر دھر دیا جاتا ہے۔
’مسنگ پرسن ایک ڈائیسی سبجیکٹ ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس بات کا تعین کون کرے گا کہ کسی بھی فرد کو کس نے اٹھایا ہے یا پھر وہ اپنی مرضی سے کہیں چھپ گیا ہے ہمارے پاس ایسے مصدقہ ثبوت ہیں کہ بہت سے لوگوں کو دانستہ لاپتہ کہا گیا اور بعد میں وہ دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث پائے گئے۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اس مسئلے سے قانونی طور پر نمٹنے کے لیے بلوچستان میں جامع قانون سازی کی جا چکی ہے، آئین پاکستان ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور ہر ذی شعور فرد کو صرف مخصوص بیانیے کو دیکھنے کے بجائے معصوم پنجابیوں کے قتل اور دہشت گردی کی ہر کارروائی کی بھی برملا مذمت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کے عمائدین بتائیں کن خرابیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم شہباز شریف
سرفراز بگٹی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی نام نہاد نمائندہ آوازوں کے خلاف کارروائی ریاست کا آئینی و قانونی اختیار ہے اور حکومت بلوچستان اس اختیار کو پوری قوت سے بروئے کار لائے گی تاکہ صوبے میں امن و ترقی کا سفر متاثر نہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ آر سی پی دہشت گرد زمینی حقائق سرفراز بگٹی قانونی اختیار ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان وزیر اعلٰی بلوچستان