اسلام ٹائمز: جرگہ ممبر اور ایم ڈبلیو کے رہنماء شبیر حسین ساجدی نے کہا کہ منیر بنگش کی بات اپنی جگہ پر درست ہے، تاہم اس حقیقت سے بھی کوئی آنکھ نہ چرائے کہ 2007ء سے بہت پہلے 1983ء میں صدہ سے جو اہل تشیع بیدخل ہوچکے ہیں، پہلے انہیں آباد کرایا جائے۔ اسکے بعد صدہ سے بیدخل شدہ افراد کو بحال کیا جائے۔ رپورٹ: استاد ایس این حسینی

کرم میں مستقل امن کے قیام کی غرض سے کوہاٹ میں جی او سی کی قیادت میں شیعہ سنی عمائدین بشمول انجمن حسینیہ، تحریک حسینی اور انجمن فاروقیہ کا آپس میں امن جرگہ ہوا۔ جس میں کرم میں مستقل امن و امان کے قیام پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر جی او سی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرم سمیت پورے فاٹا میں امن کا قیام ناگزیر ہے اور ہر صورت میں کے پی میں امن لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان کرم کے ساتھ اسلحہ کی جمع آوری کے حوالے سے بار بار بات ہوئی ہے۔ جس پر پوری طرح عمل نہیں ہوسکا ہے۔ چنانچہ ایک بار پھر یاد دہانی کراتے ہیں کہ ان کے پاس دو ہی آپشن ہیں، ایک یہ کہ رضاکارانہ طور پر بڑے ہتھیار حوالے کر دیں، ورنہ ہمیں آپریشن کرنا پڑے گا۔ روڈ کھلوانے کے حوالے سے انہوں نے کہا روزانہ 4 گھنٹے روڈ کھلا ہے، تاہم آپ کے اصرار پر اسے 2 گھنٹے مزید بڑھا کر 6 گھنٹے کرلیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق سیکرٹری انجمن حسینیہ جلال حسین بنگش نے کہا کہ روزانہ چار گھنٹے روڈ کھولنے سے ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ انہوں نے روڈ کو مکمل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹیٹ کے خلاف جو بھی سامنے آتا ہے، ہم اس کے خلاف حکومت کے ساتھ ہیں۔ انجمن فاروقیہ کے سیکرٹری منیر حسین بنگش نے کہا کہ پاراچنار میں امن کے قیام کا انحصار اور دارومدار وہاں سے بیدخل شدہ اہل سنت کی آبادکاری پر ہے۔ اگر وہاں پر اہل سنت آباد ہوگئے، تو مکس ٹرانسپورٹ اور مکس مسافرین کی وجہ سے راستے میں کوئی جسارت نہیں کرے گا۔ لہذا ہم حکومت اور اہل تشیع سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 2007ء میں وہاں سے بیدخل شدہ اہل سنت کو فوری طور پر آباد کرایا جائے۔

جرگہ ممبر اور ایم ڈبلیو کے رہنماء شبیر حسین ساجدی نے کہا کہ منیر بنگش کی بات اپنی جگہ پر درست ہے، تاہم اس حقیقت سے بھی کوئی آنکھ نہ چرائے کہ 2007ء سے بہت پہلے 1983ء میں صدہ سے جو اہل تشیع بیدخل ہوچکے ہیں، پہلے انہیں آباد کرایا جائے،  اس کے بعد صدہ سے بیدخل شدہ افراد کو بحال کیا جائے۔ انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی ضامن حسین نے کہا کہ علاقائی ترقی کا دارومدار روڈ اور ٹریفک پر ہے، جبکہ ہمارا مین روڈ گذشتہ 10 ماہ سے بند پڑا ہے۔ لہذا حکومت پاکستان سے ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ روڈ کو فوری طور پر کھول کر عوامی مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔

ریاض شاہین نے کہا کہ امن کسے پسند نہیں اور کون ہے جو شرپسندوں یا دہشتگردی سے محبت رکھتا ہو۔ انہوں نے طوری عمائدین کے ساتھ گپ شپ کے انداز میں اور طنزاً بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ہمیشہ سے یہی کہتے آرہے ہیں کہ ہم طالبان کے خلاف اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں تو یہ بتائیں کہ آپ نے کب حکومت کے ساتھ مل کر طالبان کے ساتھ جنگ کی ہے۔ صدر تحریک نے کہا کہ علاقے کی خوشحالی اور ترقی کا واحد ضامن امن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بھی امن ہی کو اہمیت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکہ کی آبادی پر ابراہیم علیہ السلام نے سب سے پہلے امن کی اور بعد میں رزق کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کے عقائد پر حملہ اور مقدسات کی توہین ہے۔

حالانکہ رسول اللہ سے خود اللہ کہتا ہے کہ آپ کا کام میرا پیغام پہنچانا ہے، باقی ان کی مرضی اسلام لائیں یا اپنے عقیدے پر رہیں، اس کی فکر آپ نہ کریں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ معاہدہ کوہاٹ کا ہم احترام کرتے ہیں، اس معاہدے کے تھرو امن کے قیام میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔ تاہم معاہدے سے ہٹ کر ہم کسی بھی مطالبے کو ٹھکراتے ہیں۔ فخر زمان نے کہا کہ کرم کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔ اس سے قبل تو جنگ دو دن رہتی تیسرے دن جنگ ختم ہو جاتی اور اس کے ساتھ ہی راستے کھل جاتے تھے۔ اس کے بعد کوئی کسی کو کچھ نہیں کہتا تھا۔ آج کل تو حالت یہ بنی ہے کہ جب ایک دفعہ لڑائی چھڑ جاتی ہے تو مہینوں تک جنگ جاری رہتی ہے اور رکنے کا نام نہیں لیتی۔ مجموعی طور پر جرگہ خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا۔ شیعہ سنی عمائدین ایک دوسرے کے ساتھ نہایت شفقت اور محبت سے پیش آئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حکومت کے ساتھ انہوں نے کہا نے کہا کہ کے قیام ہیں کہ

پڑھیں:

اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم

اپنے ایک خطاب میں حزب الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دشمن چاہتا تھا کہ آپ میدانِ جنگ سے نکل جائیں، لیکن آپ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان میں صیہونی رژیم كی جانب سے پیجر دھماكوں جیسی دہشت گردی كو 1 سال گزر چکا ہے۔ اسی مناسبت سے وہاں کی مقاومت اسلامی "حزب الله" كے سیكرٹری جنرل "شیخ نعیم قاسم" نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن چاہتا ہے کہ استقامتی محاذ کو کمزور کر کے اسے کھیل سے باہر نکال دے لیکن ہم پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ میدان میں حاضر ہیں۔ انہوں نے اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بصیرت کے رہنماء، امید کی کنجی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ابدی زندگی سے محبت رکھنے والے ہیں۔ دشمن چاہتا تھا کہ آپ میدانِ جنگ سے نکل جائیں، لیکن آپ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آج آپ ایک استاد، مربی و آئیڈیل بن چکے ہیں، کیونکہ آپ نے قربانی دی اور آج بھی اسی راہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ آپ بھرپور امید کے ساتھ مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ آپ اپنی بصیرت سے آگے بڑھ رہے ہیں جو آنکھوں کی بینائی سے کہیں آگے ہے۔ دشمن آپ کا کردار ختم کرنا چاہتا تھا لیکن آپ نے اپنا راستہ جاری رکھا۔ آپ اس امتحان میں کامیاب ہوئے۔ اس راستے کو جاری رکھیں کیونکہ جو کام آپ زخمی حالت میں انجام دے رہے ہیں، اس کی قدر بہت زیادہ ہے۔ آپ مزاحمت کے شہداء اور قائدین کے راستے پر ہیں۔ آخر میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ یاد رکھیں کہ اسرائیل ختم ہو جائے گا، کیونکہ یہ ایک جارح، مجرم اور قابض نظام کا مجموعہ ہے۔ دوسرا صیہونی رژیم اس لئے بھی مٹ جائے گی چونکہ مزاحمتی قوتیں آزادی کے حصول تک اس ناسور کا مقابلہ کرتی رہیں گی۔ فتح آپ کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان
  • ماتلی میں آئس کے بڑھتے نشے کیخلاف آگاہی سیمینار
  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • اسلامی جمعیت طلبہ کاملک گیر فریشر ز ویلکم مہم کا اعلان
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں