لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی اعزاز سید نے انکشاف کیاہے کہ جب افغانستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری تھی تو پاکستان فرنٹ لائن سٹیٹ تھا، امریکی فوجیوں کے ساتھ یہاں پر جیولوجیکل سروے کے لوگ آتے رہے اور ہمارے سسٹم کو اس کا پتا ہی نہیں تھا، اب امریکہ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں کون سی معدنیات ہیں اس لیئے وہ دلچسپی لے رہاہے ۔امریکہ کا اگلا ہدف ہے کہ پاکستان ، چین کے گروپ میں نہ رہے اور پاکستان سے معدنیات کا معاہدہ کیا جائے ۔

سینئر صحافی اعزاز سید نے اپنے وی لاگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے باقی ممالک کے ساتھ تعلقات مثالی نہیں رہے ہیں، یورپ بھی امریکہ سے ناراض ہے ، امریکہ بار بار بھارت کو شرمندہ کر رہاہے ، ٹرمپ نے بار بار کہا کہ 5 طیارے گر گئے ، پوری دنیا میں ایک ملک ہے جس کی امریکہ تعریف کر رہاہے اور وہ پاکستان ہے ، اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کی تعریف کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ دیرپا معاہدہ چاہتے ہیں، امریکہ چاہتاہے کہ پاکستان چین کے گروپ میں نہ رہے ،  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں معدنیات ہیں، امریکہ چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ان معدنیات کا معاہدہ کریں اور وہ معدنیات ہم نکال کر لے جائیں، معدنیات بہت اہم ہیں۔

اگر ملزم کسی دوسرے مقدمے میں شناخت ہو جاتا ہے تو عدالت گرفتاری کیسے روک سکتی ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے کیس میں ریمارکس

اعزاز سید کا کہناتھا کہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ آپ قبائلی علاقوں کو الگ صوبہ بنا دیں، یہ دراصل کسی اور کا ایجنڈا ہے ، کہ یہ الگ صوبہ بن جائے اس کا الگ وزیراعلیٰ ہو ، جسے الگ سے ڈیل کیا جائے ، امریکہ کا اگلا ہدف چین اور پاکستان کی معدنیات ہیں، امریکہ کو معدنیات کا پتا کیسے لگا یہ بہت اہم ہے ، افغانستان میں جب دہشتگردی کیخلاف جنگ ہو رہی تھی پاکستان فرنٹ لائن سٹیٹ تھا، جب یہ جنگ جاری تھی تو امریکی فوجیوں کے ساتھ معدنیات کا پتا لگانے والے جیولوجیکل سروے کے لوگ یہاں پر آتے رہے ہیں اور  ہمارے سسٹم کو ان کا پتا ہی نہیں تھا اور اب ان کو معلوم ہو چکاہے کہ یہاں کونسی معدنیات ہیں ، اب وہ دلچسپی لے رہے ہیں، دیکھنا ہو گاکہ ہماری قیادت کیسے کھیلتی ہے ، چین کے ساتھ رہتے ہیں یا امریکہ کے ساتھ جاتے ہیں۔

کراچی: نیشنل ہائی وے پر کوسٹر کی چھت پر سوئے 2 مسافر گرکر جاں بحق

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکی فوجیوں کے ساتھ جیالوجیکل سروے والے بھی آتے رہے اور پتہ لگاتے رہے کہ یہاں کون کون سی معدنیات ہیں اور ہمارے سسٹم کو پتہ ہی نہیں تھا.

اب اُنہیں پتہ چل چکا ہے کہ یہاں کون کون سی معدنیات ہیں اس لیے وہ انٹرسٹڈ ہیں، اعزاز سید pic.twitter.com/aSPmDpmhlN

— Ehtsham Kiani (@ehtshamkiani) July 28, 2025

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ہے کہ پاکستان معدنیات ہیں معدنیات کا کے ساتھ کا پتا

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، شعیب ملک
  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کریں گے
  • محمد آصف عالمی اسنوکر چیمپئن شپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرینگے
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • گلگت بلتستان میرا گھر ہے، یہاں کے عوام نے اپنی مرضی سے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا، صدر آصف زرداری
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟