قومی کھلاڑیوں کیلئے بڑی خوشخبری، وزیراعظم کا انعامی رقوم میں ریکارڈ اضافے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
قومی کھلاڑیوں کیلئے بڑی خوشخبری، وزیراعظم کا انعامی رقوم میں ریکارڈ اضافے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 27 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) قومی کھلاڑیوں کے لیے بڑی خوشخبری سامنے آ گئی، وزیراعظم شہباز شریف نے کھیلوں کے میدان میں ملک کا نام روشن کرنے والے قومی ہیروز کے لیے انعامی رقم میں ریکارڈ اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اب اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹس کو تین کروڑ روپے انعام دیا جائے گا، جو پہلے صرف ایک کروڑ تھا۔ سلور میڈل جیتنے والوں کو دو کروڑ اور برونز میڈل حاصل کرنے والوں کو ایک کروڑ روپے دیے جائیں گے۔
حکومتی فیصلے کے مطابق ونٹر اولمپکس اور ایشین گیمز میں گولڈ میڈلسٹ کو بھی ایک کروڑ روپے انعام ملے گا، جبکہ پیرا اولمپک گیمز کے گولڈ میڈلسٹ کے لیے بھی یہی انعامی رقم مقرر کی گئی ہے۔ایشین گیمز میں گولڈ میڈل پر ایک کروڑ، سلور پر 70 لاکھ اور برونز پر 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے پر 75 لاکھ جبکہ اسلامک گیمز میں گولڈ میڈل پر 50 لاکھ روپے انعام رکھا گیا ہے۔برٹش جونیئر اور یو ایس اوپن جونیئر جیتنے والے کھلاڑیوں کو ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا۔
ایشین انڈور گیمز میں گولڈ میڈل پر 20 لاکھ اور سیف گیمز میں گولڈ پر 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔یوتھ اولمپکس کے گولڈ میڈلسٹ کو 50 لاکھ جبکہ ورلڈ چیمپئن شپ جیتنے والوں کو 75 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔خصوصی کھلاڑیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا۔ اسپیشل اولمپک ورلڈ گیمز، بلائنڈ اور ڈیف اسپورٹس کے لیے بھی انعامی رقم مختص کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم کے اس فیصلے کو کھلاڑیوں اور کھیلوں سے جڑے حلقوں میں خوب سراہا جا رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ عمان میں موجود پاکستانیوں کیلیے اہم خبر، 31 جولائی تک یہ کام ضرور کر لیں مشرقی وسطی میں پائیدار امن کے قیام کیلئے دور ریاستی حل ضروری ہے، پاکستان تھائی لینڈ اور کمبوڈیا فوری جنگ بندی کے خواہاں ہیں، صورتحال نے پاک بھارت تنازع یاد دلادیا، ٹرمپ چینی کے ایکسپورٹرز اور ڈیلرز کیخلاف تحقیقات شروع، کئی مل مالکان و ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا حکومت چلانے کیلئے آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، گورنر پنجاب کے خط پر عظمی بخاری کا ردعمل بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زر کی سہولت اسکیم جاری رکھنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔