ملک میں چینی کی سب سے بڑی تھوک منڈی 'اکبری مارکیٹ' سے چینی غائب ہوگئی جس کے بعد چینی کا نیا بحران سر پر منڈلانے لگا۔لاہور کی اکبری منڈی کے سوداگروں نے بتایا کہ شوگر ملز  مالکان نے 165 روپے کلو  ایکس مل پرائس پر فراہمی کی شرط تو مان لی لیکن چینی کی فراہمی بند کردی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اکبری منڈی میں چینی کا اسٹاک خاتمے کے قریب ہے، کئی روز سے شوگر ملز نے چینی فراہم نہیں کی ہے، انہوں نے متنبہ کیاکہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو  چند روز  میں چینی کے بحران کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہےکہ شوگرملز سے165 روپےکلوکےحکومتی نرخوں پرچینی فراہم نہیں کی جارہی، ان کا کہنا ہے کہ 165 روپےکلوکےحساب سے چینی ملے گی تو ہی حکومتی نرخ پربیچیں گے۔دوسری جانب پاکستان شوگر ملز  ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ شوگر ملیں 165 روپے ایکس مل قیمت پر چینی فراہم کر رہی ہیں۔یاد رہے کہ  شوگر ملز مالکان کی جانب سے چینی 165 روپے کلو بیچنے کے معاہدے کے باوجود قیمتیں کم نہ ہوسکیں، بازاروں میں اب بھی چینی کی فی کلو  پرچون قیمت 185 سے 190 کے درمیان ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میں چینی شوگر ملز چینی کی سے چینی

پڑھیں:

پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔

ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔

یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔

اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔

وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔

اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مصر کے میوزیم سے فرعون کا 3 ہزار سال پرانا سونے کا قیمتی کڑا غائب
  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • خسرہ کے دنیا میں دوبارہ پھیل جانے کا خطرہ سر اٹھانے لگا
  • سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے