پاکستان نے بین الاقوامی سائنس اولمپیاڈ میں تاریخ کا پہلا گولڈ میڈل جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار) پاکستان نے بین الاقوامی سائنس اولمپیاڈ میں اپنی تاریخ کا پہلا گولڈ میڈل جیت کر ایک نئی مثال قائم کر دی ہے۔ عبدالرافع پراچہ، نے 35ویں انٹرنیشنل بایولوجی اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل حاصل کیا، جو فلپائن میں 20 سے 27 جولائی 2025ء تک منعقد ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔