پاکستان نے بین الاقوامی سائنس اولمپیاڈ میں پہلی مرتبہ گولڈ میڈل جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
PHILIPPINES:
پاکستان نے بین الاقوامی سائنس اولمپیاڈ میں اپنی تاریخ کا پہلا گولڈ میڈل جیت کر ایک نئی مثال قائم کر دی ہے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق صدیق پبلک اسکول کے عبدالرّافع پراچہ نے 35ویں انٹرنیشنل بائیولوجی اولمپیاڈ (آئی بی او) میں گولڈ میڈل حاصل کیا جو فلپائن میں 20 سے 27 جولائی 2025 تک منعقد ہوا۔
پاکستانی ٹیم نے اس اولمپیاڈ میں سٹم کیریئرز پروگرام کے تحت شرکت کی جو ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (پائیز)کا مشترکہ منصوبہ ہے۔
ٹیم کی قیادت ڈاکٹر اسما عمران اور ڈاکٹر اسما رحمان نے کی، جن کا تعلق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (این آئی بی جی ای) سے ہے جو پائیز کا ذیلی ادارہ ہے۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے آیان اسلم نے آنرایبل مینشن حاصل کی، سعدیہ ذوالفقار (صدیق پبلک اسکول راولپنڈی) اور عروج فاطمہ (فیوژن کالج، شکرگڑھ نارووال) نے بھی پاکستان کی نمائندگی کی۔
رپورٹ کے مطابق پائیز ہر سال نیشنل سائنس ٹیلنٹ کانٹیسٹ (این ایس ٹی سی) کا انعقاد چار مضامین فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی اور ریاضی میں کرتا ہے، یہ مقابلہ نیشنل فزکس ٹیلنٹ کانٹیسٹ (این پی ٹی سی) کا توسیعی ورژن ہے جس کا آغاز 1995 میں ہوا اور 2003 سے یہ باقاعدگی سے منعقد ہو رہا ہے۔
پاکستان نے انٹرنیشنل فزکس اولمپیاڈ میں 2001 سے، میتھمیٹکس اولمپیاڈ میں 2005 اور بیالوجی اور کیمسٹری اولمپیاڈز میں 2006 سے شرکت کا آغاز کیا۔
اس پروگرام کے تحت اب تک 380 سے زائد طلبہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور 140 میڈلز جیت چکے ہیں جبکہ ملک بھر کے ایچ ای سی اداروں میں منعقدہ 240 سے زیادہ تربیتی کیمپس میں 4,500 سے زائد طلبہ کو تربیت دی جا چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔