پاکستان میں جدید AI ریسرچ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اسلام آباد میں وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ سے ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے حکام پر مشتمل ایک وفد نے ملاقات کی، جس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) اور جدید ٹیکنالوجی میں دو طرفہ اشتراک پر بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر خصوصی طور پر ایریزونا یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان میں AI ریسرچ سینٹرز کے قیام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی لاہور اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے درمیان تعاون کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی سے متعلق تعلیم و تحقیق کے فروغ کے لیے ایسے اشتراک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستانی طلبا کو عالمی معیار کی AI ریسرچ اور ڈیجیٹل مہارتوں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی پاکستان میں AI ہبز، نیشنل AI پالیسی اور انٹرنیشنل پارٹنرشپس کے ذریعے ایک مضبوط AI ایکو سسٹم قائم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان وزیراعظم شہباز شریف کے ’’ڈیجیٹل نیشن پاکستان‘‘ کے وژن کے تحت درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، جہاں بین الاقوامی تعاون کو قومی ترقی کا محور بنایا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
کولمبیا یونیورسٹی نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اس نے وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 221 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کا مقصد یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقات کا تصفیہ اور وفاقی فنڈنگ کی بحالی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں ’آزادی‘ کے نعروں پر واویلا کیوں؟
یونیورسٹی کے مطابق، اس رقم میں یہودی مخالف تعصب (اینٹی سیمیٹزم) سے متعلق تحقیقات کے تصفیے کے لیے 3 سال کے دوران 200 ملین ڈالر کی ادائیگی شامل ہے، جبکہ 21 ملین ڈالر امریکی مساوی روزگار کے مواقع کی کمیشن (EEOC) کو ادا کیے جائیں گے
یونیورسٹی کے بیان کے مطابق ’اہم بات یہ ہے کہ یہ معاہدہ کولمبیا یونیورسٹی کی فیکلٹی کے تقرر، داخلے اور تعلیمی فیصلوں پر خودمختاری برقرار رکھتا ہے‘۔
اس معاہدے کے تحت مارچ میں بند یا معطل کیے گئے زیادہ تر وفاقی گرانٹس بحال کیے جائیں گے۔
قائم مقام صدر یونیورسٹی کلیئر شپ مین نے کہا ہے کہ ’یہ معاہدہ وفاقی نگرانی اور ادارہ جاتی غیر یقینی کی ایک طویل مدت کے بعد ایک اہم پیشرفت ہے‘۔
پس منظر: احتجاجات، پابندیاں اور دباؤیہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف ایک روز قبل کولمبیا یونیورسٹی نے اعلان کیا کہ 2024 کے موسمِ بہار اور مئی 2025 میں کیمپس میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے درجنوں طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی گئی ہیں، جن میں معطلی، پروبیشن، اخراج اور ڈگری کی منسوخی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاجات کے سلسلے میں کولمبیا یونیورسٹی 2024 میں ملک گیر مظاہروں کا مرکز بن گئی تھی۔
ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں ان کے انتظامیہ نے کولمبیا سمیت دیگر ممتاز جامعات پر شدید دباؤ ڈالا کہ وہ یہودی مخالف جذبات پر قابو پانے میں ناکام ہو رہی ہیں۔
ٹرمپ نے مارچ میں یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر سالانہ وفاقی گرانٹس بند کر دی تھیں، اور الزام لگایا تھا کہ فلسطین کے حامی مظاہرین نے کیمپس میں یہودی اور اسرائیلی طلبہ کو ہراساں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا: اسرائیل کے خلاف احتجاج ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں پھیل گیا، سینکڑوں گرفتار
تاہم مظاہروں میں شامل چند یہودی طلبہ سمیت دیگر طلبہ نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کیا۔
اصلاحات پر رضامندیوفاقی فنڈنگ کی بحالی کے لیے کولمبیا یونیورسٹی نے متعدد تنازع کا شکار پالیسی اقدامات پر عمل درآمد پر رضامندی ظاہر کی ہے، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
طلبہ کے خلاف نظم و ضبط کے ضابطے میں تبدیلی یہود دشمنی (antisemitism) کی تعریف میں ترمیم نئے یہودی فیکلٹی ارکان کی تقرری مشرق وسطیٰ کے نصاب کا جائزہ تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) سے متعلقہ پروگراموں کا خاتمہا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں