تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لاکھوں شہریوں نے اپنے بلدیاتی نمائندے بڑی امیدوں سے منتخب کیے تھے، لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے روز اول سے ہی بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز اور اپنے قانونی اختیارات سے محروم رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی عبدالواسع نے صوبائی حکومت کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کو بلدیاتی فنڈز استعمال کرنے کا اختیار دینے کو عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ اور جمہوری عمل کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جماعت اسلامی پشاور سٹی کے تحت ضلعی سیکرٹریٹ نشترآباد میں زونل اور مقامی ذمہ داران کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لاکھوں شہریوں نے اپنے بلدیاتی نمائندے بڑی امیدوں سے منتخب کیے تھے، لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے روز اول سے ہی بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز اور اپنے قانونی اختیارات سے محروم رکھا ہے، جس کی وجہ سے صوبے میں بلدیاتی ادارے عملاً بے دست و پاں بن چکے ہیں۔ بلدیاتی حکومتوں کے آخری سال میں حکومت کا اختیارات ڈی سی صاحبان کے حوالے کرنا ایک غیر جمہوری اور بیوروکریسی پر مبنی نظام کو تقویت دینے کی کوشش ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا بنیادی مقصد عوامی مسائل مقامی سطح پر ان کے نمائندوں کے ذریعے حل کرنا ہے۔ لیکن اگر فیصلہ سازی اور فنڈز کے استعمال کا اختیار عوامی نمائندوں کی بجائے بیوروکریسی کو دیا جائے، تو نہ صرف عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ کرپشن اور اقربا پروری کے دروازے بھی کھلتے ہیں۔ عبدالواسع نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی اس اقدام کی پرزور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو فوری طور پر ان کے آئینی و قانونی اختیارات دیے جائیں، تمام فنڈز کے استعمال میں شفافیت اور عوامی مشاورت کو یقینی بنایا جائے، ڈپٹی کمشنرز کو بلدیاتی فنڈز جاری کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے اور انہیں بلدیاتی اداروں کی نگرانی تک محدود رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس غیر جمہوری فیصلے کو واپس نہ لیا تو جماعت اسلامی صوبہ بھر میں بلدیاتی نمائندوں اور عوام کے ساتھ مل کر پرامن احتجاج شروع کریں گی۔ اجتماع سے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ،نائب امیر حمداللہ جان بڈھنی اور سٹی امیر حافظ حمید اللہ ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلدیاتی نمائندوں کو جماعت اسلامی نے کہا کہ

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • کمیٹیاں بلدیاتی اداروں پر عوام کا دباؤ بڑھائیں گی‘ وجیہہ حسن
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں