گورنر پنجاب آئینی حدود میں رہیں، مشورے اپنی جماعت کو دیں: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے گورنر پنجاب کے حالیہ خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو کھلے خطوط لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں، حکومت آئینی دائرے میں کام کر رہی ہے اور تمام معاملات حکومتی کنٹرول میں ہیں۔ معذرت کے ساتھ، ہر بار آپ کو آپ کا آئینی کردار یاد دلانا پڑتا ہے، لیکن آپ مسلسل حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہلے دن سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایات پر تمام متعلقہ ادارے متاثرین کی خدمت میں دن رات مصروف ہیں اور وہ خود سیلاب کے اگلے روز چکوال پہنچ کر متاثرہ افراد کی داد رسی کر چکی ہیں۔ وزیر اطلاعات نے گورنر کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کسی کو حقیقی طور پر جگانا چاہتے ہیں تو اپنی جماعت اور اپنی حکومت کو خط لکھیں۔ انتظامی معاملات اور حکومت کیسے چلانی ہے، اس پر آپ کے مشوروں کی ہمیں ضرورت نہیں۔ گورنر صاحب کا کام آئینی نمائندگی تک محدود ہے، سیاسی مشورے اور فوٹو سیشنز سے آگے نہ بڑھیں۔ پنجاب کے عوام نے مریم نواز کو مینڈیٹ دیا ہے، آپ نمائشی دورے کر کے صرف فوٹو سیشن کا شوق پورا کریں۔ براہ کرم اپنے قیمتی مشورے اپنی جماعت کو دیں اور آئینی کردار تک محدود رہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
27 ویں ترمیم منظوری، اتحادی ارکان کو اسلام آباد میں رہیں،حکومت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )حکمران اتحاد نے 27ویں آئینی ترمیم کے منظوری تک تمام ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان کو دارالحکومت میں رہنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کا بل پہلے پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کا مجوزہ بل جمعہ کے روز سینٹ میں پیش کیا جائے گا، پیش ہونے کے بعد قائمہ کمیٹی بھجوادیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ حکمران اتحاد میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور دیگر پارٹیاں شامل ہیں۔