کراچی:

سندھ اسمبلی میں نیپرا کے فیصلے کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی جس پر ایوان میں منگل کے روز مفصل بحث ہوگی، ایم کیو ایم کی قرارداد پر سندھ حکومت نے بھی حمایت کردی۔

پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے ایوان میں ایک قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ نیپرا نے 18 جولائی کو فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے عوام سے 50 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، یہ رقم کے الیکٹرک وصول کرے گی۔ نیپرا کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی ایک کی چوری کی سزا پورے علاقے کو دے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک بل وصول نہیں کرسکا اس سے بجلی کی چوری بھی نہیں رکی مگر اس کی سزا عوام کو دی جا رہی ہے جو بل ادا کرتا ہے کے الیکٹرک خود وصولیاں نہیں کرسکا، اس نے نیپرا کو لکھا اور پھر نیپرا نے غیر قانونی قدم اٹھایا نیپرا کا آرڈر واپس کروایا جائے ورنہ اگست کے مہینے میں یہ پیسے بل میں لگ کر آئیں گے۔

سینئر وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف کے الیکٹرک کا نہیں حیسکو اور سیپکو کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ یہ ادارے عوام کو اجتماعی سزا دیتے ہیں حالانکہ ہمارے ملک کا آئین اس کی اجازت نہیں دیتا، غلطی ایک شخص کرتا ہے سزا پورے شہر کو دی جا رہی، دیہی علاقوں میں پورے گاؤں میں ایک میٹر لگا ہوا ہے، میں نے پانچ سال قبل ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی آج تک اس پٹیشن کو نہیں لیا گیا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ہماری ذمے داری ہے کہ لوگوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کریں ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔

وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ کل اس قرارداد پر بحث کی جائے۔ ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے رولنگ دی کہ کل اس قرارداد پر بحث ہوگی جس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

قبل ازیں ایوان نے سندھ کنٹرول آف نارکوٹکس ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔ یہ بل وزیر قانون ضیاءالحسن لنجار نے ایوان میں پیش کیا تھا۔

انہوں نے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ نارکوٹکس کنٹرول ایکٹ ہے، 2024ء میں ہم نے الگ محکمہ بنایا تھا، کافی معاملات عدالتوں میں گئے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہر ضلع میں نارکوٹکس کے لیے ایک جج ہوتا ہے، پہلے ایسے مقدمات سیشن یا ایڈیشنل سیشن جج کے پاس جاتے تھے ترمیم کے بعد نئے قانون کے تحت پولیس کو نارکوٹکس کے کیس دیکھنے کا اختیار مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نئی عدالتیں بنا رہے ہیں جو آزاد عدالتیں ہوں گی، منشیات کے مقدمات ان عدالتوں میں چلیں گی۔ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ قانون میں کچھ خامیاں رہ گئی تھیں جو ترامیم کے ذریعے دور کردی گئی ہیں۔

ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی ایک تحریک التوا جو کراچی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیاں اضافی ٹول ٹیکس کی وصولی سے متعلق تھی اس مسترد کردیا۔ وزیر پارلیمانی امور نے اس تحریک کی مخالفت کی تھی۔

عامر صدیقی کا کہنا تھا کہ شہری بحریہ ٹاؤن آنے اور جانے کے 240 روپے دے رہے ہیں۔یہ ٹول ٹیکس وفاقی حکومت وصول کر رہی وفاقی حکومت سے بات کی جائے اور اس معاملے کو ختم کروایا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے رکن اسمبلی کو مشورہ دیا کہ آپ اس مسئلے پر قرارداد لے کر آئیں ہمیں اسے منظور کراکے وفاقی حکومت کو بھیج دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی کے الیکٹرک نے کہا کہ ایم کی

پڑھیں:

کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔

جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
  • سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد