حکومتی الزامات بے بنیاد، اگر ثبوت ہے تو سامنے لائیں: مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
عوام پاکستان پارٹی کے سینئررہنما اورسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ قوم کے سامنے پیش کیے جائیں، بصورتِ دیگر معافی مانگی جائے یا عدالت میں بات کی جائے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جس منصوبے میں میرا نام لیا جا رہا ہے، مجھے اس کے بارے میں علم ہی نہیں تھا۔ یہ معاملہ 2019 کا ہے، جب میں جیل میں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کی متعلقہ میٹنگ 2019 میں ہوئی، جس میں طے ہوا کہ ہر سال 10 اضلاع میں پروگرام شروع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل
انہوں نے کہا کہ ہم صرف ورلڈ فوڈ پروگرام کو سامان فروخت کرتے ہیں، بی آئی ایس پی سے کبھی ایک روپیہ بھی نہیں کمایا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے دو سینیٹرز اور طارق فضل چوہدری نے ان پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طارق فضل چوہدری معافی مانگیں یا عدالت میں ثبوت پیش کریں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر وہ غلط ہیں تو پھر اسحاق ڈار اور محمد اورنگزیب بھی شریکِ جرم ہیں، کیونکہ وہ بھی اسی حکومتی فیصلے کا حصہ رہے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی 2 شوگر ملیں ہیں اور ان کا بیٹا بھی شوگر مل کا مالک ہے۔ جب وزیراعظم چینی سے متعلق فیصلے کرتے ہیں تو کیا یہ مفادات کا تصادم نہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ جس مہینے کرشنگ شروع ہونی ہو، اسی مہینے چینی درآمد کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں رواں برس اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے، آئی ایم ایف نے حوصلہ افزا نوید سنادی
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہیں، کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں؟ اور کیا یہ سب کچھ انوشہ رحمٰن کو نظر نہیں آتا؟ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ الزام کہ تمام رقم میری کمپنی کو دی گئی، سراسر جھوٹ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف کے دور میں چینی برآمد بھی کی گئی اور عوام کو مہنگی بھی ملی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب اس لیے جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ میں ان کے بارے میں سچ بولتا ہوں۔ چینی جان بوجھ کر ایکسپورٹ کی گئی، اور میں نے اس پر آواز اٹھائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار بی آئی ایس پی چینی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شہباز شوگر طارق فضل چوہدری کراچی مفتاح اسماعیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بی ا ئی ایس پی چینی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شوگر طارق فضل چوہدری کراچی مفتاح اسماعیل طارق فضل چوہدری مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
نشونما پروگرام میں 97 ارب روپے کی تقسیم، مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو مبینہ طور پر ٹھیکہ دیے جانے کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے انکشاف کیاہے کہ بینیظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نشونما پروگرام 2022 میں شروع ہوا، اس کی لاگت 21.5 ارب ڈالر کر دی گئی ، اس کا حصول اور ترسیل ورلڈ فوڈ پروگرام کو دیدی گئی، ، پورے پاکستان میں انہوں نے جو انڈسٹری شارٹ لسٹ کی وہ اسماعیل انڈسٹریز ہے جس کے مالک مفتاح اسماعیل ہیں، ، 2022 سے لے کر آج تک اس پروگرام کے تحت 97 ارب روپے تقسیم کیئے گئے ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے سینیٹ میں اظہار خیال کے دوران انکشاف کیاہے کہ بینیظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نشونما پروگرام 2022 میں شروع ہوا، اس وقت اس کی رقم 2 ارب روپے مختص کی گئی ، اس کا بنیادی مقصد پاکستان میں دیہاتی علاقوں میں جو حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار ہو تی ہیں ، غذاتی قلت ایک ایسی بیماری ہے جو بچے پیدا ہوتے ہیں وہ ذہنی طور پر مفلوج ہوتے ہیں، ان کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ماں اور بچوں کو اچھی غذا مہیا کی جائے ، یہ پروگرام تھا، اس کی لاگت دو ارب سے بڑھا کر 21.5 ارب روپے کر دی گئی، اس وقت ہمارے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی بجٹ تقریر 2022-23 میں کہا کہ بینظیر نشونما پروگرام تمام اضلاع تک بڑھا دیا جائے گا جس میں 21.5 ارب روپے لاگت آئے گی ۔
والد سے پیسے نہ منگوانے پر سسرالیوں نے بہو کومبینہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
طارق فضل چوہدری نے انکشاف کیا کہ اس کا حصول اور ترسیل ورلڈ فوڈ پروگرام کو دیدی گئی ، اس کی خریداری کا جو طریقہ ہے وہ مکمل طور پر اندرونی ہے ،اس میں کوئی پیپرا رولز نہیں ہیں، کوئی آڈٹ نہیں ہے ، انہیں ترسیل سپرد کی گئی ، پورے پاکستان میں انہوں نے جو انڈسٹری شارٹ لسٹ کی وہ اسماعیل انڈسٹریز ہے جس کے مالک مفتاح اسماعیل ہیں، اس کی تفصیل بھی جواب میں دی گئی ہے ، 2022 سے لے کر آج تک اس پروگرام کے تحت 97 ارب روپے تقسیم کیئے گئے ہیں اور اسی انڈسٹری نے کیئے ہیں اور مفتاح اسماعیل کی انڈسٹری کو ٹھیکہ دیا گیاہے ، کہ خریداری اور ترسیل وہیں سے ہوئی ہے ۔
پاکستان میں پہلی بار پلگ اِن ہائبرڈ گاڑی ’’ شارک6 ‘‘ متعارف
سپیکر نے استفسار کیا کہ اگر یہ قانونی نہیں تھی تو اس پر کوئی کارروائی ہوئی ہے ؟ طارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ ابھی تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے ، بینظیر انکم سپورٹ کا طریقہ کار جو اس وقت فوڈ پروگرام کے ساتھ جوڑا گیا ابھی تک اسی طرح چل رہاہے ۔
مزید :