الزامات بے بنیاد، طارق فضل الزامات پر معافی مانگیں، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بے نظیر نشوونما پروگرام کے حوالے سے تمام الزامات بے بنیادہیں ، ثبوت ہیں تو سامنے لائیں، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری الزامات پر معافی مانگیں یا عدالتوں میں سامنا کریں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہناتھا کہ اس پروجیکٹ کے بارے میں علم بھی نہیں تھا،ورلڈ فوڈ پروگرام کو سامان بیچتے ہیں، اسحاق ڈار شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہیں کیا یہ مفادات کا تصادم نہیں ہے، جان بوجھ کر چینی ایکسپورٹ کروائی گئی،چینی مہنگی کروانے کیلئے ایکسپورٹ کروائی گئی۔
ان کا کہناتھا بجلی کے بلوں میں244ارب کی روپےکی اووربلنگ کی گئی، 3سال سےشہبازشریف کی حکومت چل رہی ہے، ہردوسرے دن بجلی کی قیمت بڑھ رہی ہے،غریب کومارڈالا ، پاکستان کےاندربجلی کابل بھرنا مشکل ترین کام ہے، اگرآپ سچےہیں تو اووربلنگ کے 244 ارب روپے عوام کو واپس کر دیں۔
انہوں نے کہا نواز شریف اورشہبازشریف کی بہت عزت کرتا ہوں، طارق فضل قرآن پرہاتھ رکھ کر کہیں کہ وہ حقیقت میں انتخابات جیتے، طارق فضل چوہدری فارم47کے ایم این اے ہیں، ہماری اور مسلم لیگ ن کی راہیں اب جدا ہو چکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی ملاقات
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ میں فواد چوہدری اور عمران اسماعیل سمیت دیگر رہنماؤں نے ملاقات کی اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پتے میں تکلیف کے باعث لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے طبی معائنے کے لیے پی کے ایل آئی منتقل کیا گیا تھا جہاں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور مولوی محمود نے ان سے ملاقات کی۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے لاہور کے اسپتال میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اڈیالہ جیل میں ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ آپ کے پتے میں پتھری ہے۔
ذرائع کے مطابق تینوں رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی سےان کی خیریت دریافت اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں رہنماؤں کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات اہم سیاسی پیش رفت کے حوالے سے تھی، جس میں عنقریب تحریک انصاف کے دیگر سابق رہنماؤں کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔