ڈیفالٹ کے خطرے کو دفن کردیا،ہماراہدف پاکستان کو جی 20 میں شامل کرنا ہے:اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے پاکستان امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے لیکن ان تعلقات کو چین کے ساتھ دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔
نیو یارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا حکومتی کوششوں کی بدولت معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، 3 سال کی مدت میں معاشی اشاریوں میں بہتری لائے، جی ڈی پی گروتھ میں نمایاں بہتری آئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت: مندر میں بھگدڑ مچنے سے6 افراد ہلاک،متعددزخمی
ان کا کہنا تھا ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، منہگائی کی شرح میں نمایاں حد تک کمی ہوچکی ہے، تمام عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کے معترف ہیں، ہمارا ہدف پاکستان کو جی 20 میں شامل کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد ایک مشکل فیصلہ تھا جو ہم نے ملک کی خاطر کیا تھا، پی ٹی آئی حکومت مزید 6 ماہ رہتی تو ملک ڈیفالٹ کرچکا ہوتا، ہم نے ڈیفالٹ کے خطرے کو دفن کردیا ہے۔
کیا روزانہ چلنے سے زندگی کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے؟
اسحاق ڈار نے کہا کہ سفارتی سطح پر بھی اس وقت پاکستان بہت متحرک ہے، پاکستان سفارتی سطح پر تقریباً آئیسولیٹ ہو چکا تھا، کوئی بھی ہمارے پاس نہیں آتا تھا اور نا ہی ہمیں کوئی بلاتا تھا لیکن آج ہم دنیا بھر میں متحرک ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 9 سال بعد پاکستان اور امریکا کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں دو طرفہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو سے کہا پاکستان امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے لیکن ان تعلقات کو پاک چین شراکت داری کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔
بارش سے متاثرہ فی خاندان 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔