میری بیوی ڈاکٹر مشعل حافظہ تھیں اور اللّٰہ تعالیٰ نے اُسے دینی و دنیاوی ہر لحاظ سے نوازا ہوا تھا، ڈاکٹر سعد اسلام
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعل کے شوہر ڈاکٹر سعد اسلام نے کہا ہے کہ میری بیوی ڈاکٹر مشعل حافظہ تھیں اور اللّٰہ تعالیٰ نے اُسے دینی و دنیاوی ہر لحاظ سے نوازا ہوا تھا۔
لودھراں میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سعد اسلام نے کہا کہ ہمیں سانحہ سوات سے سبق سیکھنا چاہیے تھا، شاید ان دنوں میں سیر و تفریح کے لیے اسکردو نہیں جانا چاہیے تھا۔
ڈاکٹر سعد اسلام نے کہا کہ دعا کروں گا کہ اللّٰہ ایسا سانحہ کبھی کسی کو نہ دکھائے، اللّٰہ کا شکر بھی ادا کروں گا کہ اس نے میرے ماں باپ اور خاندان کو بچا لیا ہے۔
یاد رہے کہ 24 جولائی کو گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعل اور ان کے دیور کی نماز جنازہ ادا کردی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر سعد اسلام ڈاکٹر مشعل
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔