اسرائیلی فوج کے لیے اسلام اور عربی زبان کی تعلیم لازمی کیوں قرار دی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) نے انٹیلی جنس ونگ کے تمام فوجیوں اور افسران کے لیے عربی زبان اور اسلامیات کی تعلیم لازمی قرار دے دی ہے۔
بھارتی میڈیا یروشلم پوسٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام 7 اکتوبر 2023 کے انٹیلی جنس ناکامی کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’ آپریشنل واقعہ‘، شمالی غزہ میں 8 اسرائیلی فوجی زخمی
نئی تربیت کا مقصد انٹیلی جنس اسٹاف کی تجزیاتی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے۔ آئندہ سال کے اختتام تک اسرائیلی فوج کی ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ (جسے عبرانی میں ’آمان‘ کہا جاتا ہے) کے تمام اہلکار اسلامیات کی تعلیم حاصل کریں گے، جب کہ ان میں سے 50 فیصد عربی زبان کی تربیت بھی لیں گے۔
یہ تبدیلی آمان کے سربراہ میجر جنرل شلومی بائنڈر کے حکم پر کی جا رہی ہے۔
تربیتی پروگرام میں حوثی اور عراقی لہجوں کی خصوصی تربیت بھی شامل ہوگی، کیونکہ انٹیلی جنس اہلکاروں کو حوثیوں کی مواصلاتی زبان سمجھنے میں دشواری کا سامنا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمن اور دیگر عرب علاقوں میں سماجی طور پر چبائے جانے والے ہلکے نشہ آور پودے ’قات‘ کے استعمال سے بولنے میں ابہام پیدا ہوتا ہے، جس سے گفتگو کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کے لیے دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی فیکٹری ہیک کر لی گئی
آمان کے ایک سینیئر افسر نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ اب تک ہم ثقافت، زبان اور اسلام کے شعبوں میں کافی اچھے نہیں تھے۔ ہمیں ان میدانوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
سینیئر افسر کےمطابق ہم اپنے فوجیوں کو عرب دیہاتی بچوں میں تو نہیں بدل سکتے، لیکن زبان اور ثقافت کی تعلیم کے ذریعے ہم ان میں شک، مشاہدہ اور گہرائی پیدا کر سکتے ہیں۔
آرمی ریڈیو کے ملٹری رپورٹر دورون کادوش کے مطابق عربی اور اسلامیات کی تعلیم کے لیے ایک نیا شعبہ قائم کیا جائے گا۔
اس کے علاوہIDF نے TELEM نامی اس تعلیمی شعبے کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے، جو اسرائیلی مڈل اور ہائی اسکولوں میں عربی اور مشرقِ وسطیٰ کی تعلیم کو فروغ دیتا ہے۔
ماضی میں یہ شعبہ بجٹ کی کمی کے باعث بند کر دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں عربی زبان سیکھنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی آئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IDF آمان اسرائیل اسرائیلی فوج اسلام قرآن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی فوج اسلام اسرائیلی فوج انٹیلی جنس کی تعلیم کے لیے
پڑھیں:
لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں صوبے میں اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کرنے اور معیار تعلیم بہتر بنانے سمیت مختلف اہم فیصلے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کی جانب سے مری کے شہریوں کے لیے بڑی سہولت کا اعلان
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو)، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) اور لاہور کالج برائے خواتین کو ماڈل تعلیمی ادارے بنایا جائے گا۔
اس موقعے پر بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا، قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں اپنے کیمپس قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ یونیورسٹی آف لندن، برونل یونیورسٹی، گلوسترشائر یونیورسٹی، لیسٹر یونیورسٹی اور دیگر ادارے پنجاب میں برانچ کیمپس کھولنے کے خواہاں ہیں۔
پنجاب کی یونیورسٹیوں میں معیار تعلیم کو بلند کرنے کے لیے ’کے پی آئی سسٹم نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بھی جانچا جائے گا۔ کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسلز قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے تاکہ تعلیمی اداروں کی کارکردگی بہتر ہو سکے۔
وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی جبکہ ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ یہ اسکواڈ تعلیمی اداروں میں اچانک دورے کر کے حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر اہم امور کی جانچ پڑتال کرے گا اور رپورٹ کی بنیاد پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں پنجاب کی یونیورسٹیوں کو معیار کے لحاظ سے گرین، بلیو، ییلو اور گرے رینکنگ دینے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ پہلی بار پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی بھی اصولی منظوری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: پنجاب حکومت نے آٹھویں جماعت کے بورڈ امتحانات بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا
سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ملک بھر سے 19 ہزار سے زائد طلبہ نے اس سکیم کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کا اسٹریٹجک پلان 2025-29 کا جائزہ لیا گیا اور معیار تعلیم، ادارہ جاتی بہتری، گورننس ریفارمز، تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، انسانی وسائل کی ترقی، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور عالمی روابط کو ترجیحات میں شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب کے غیر فعال کامرس کالجز سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت تعلیمی ادارے تعلیمی معیار وزیراعلیٰ مریم نواز شریف