غزہ میں یہودی فوج کی بے قابو درندگی بدستور برقرار،85 بھوکے مسلمان قتل
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
خوراک کی تلاش میں نکلنے والے 42 افراداسرائیل فوج کا نشانہ بنے ،وزارت صحت
مختلف مقامات پر 5 فلسطینی بھوک کی وجہ سے شہید ہوئے ،خیموں پر حملے جاری ہیں
غزہ: ایک ہی دن میں 85 فلسطینی شہید، خوراک کی تلاش اور خیموں پر حملے جاریغزہ میں اسرائیلی حملوں اور جاری قحط کے نتیجے میں ہفتہ کے روز کم از کم 85 فلسطینی شہید کیے گئے ، مقامی حکام کے مطابق، اسرائیلی افواج نے فضائی حملوں میں ایسے افراد کو نشانہ بنایا جو امدادی خوراک کی تلاش میں باہر نکلے تھے، جبکہ جنوبی اور وسطی غزہ میں مہاجرین کے خیموں پر ڈرون حملے کیے گئے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہفتے کے دن کم از کم 71 افراد اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے، جن میں 42 وہ افراد شامل تھے جو خوراک اور امداد کے حصول کی کوشش کر رہے تھے۔ ان حملوں کے وقت متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری تھیں، مگر اسرائیلی افواج نے جمع ہونے والے عام شہریوں پر فائرنگ اور بمباری کی، جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔اس کے علاوہ، حکام نے بتایا کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں مزید پانچ فلسطینی شہری بھوک کی وجہ سے شہید ہو گئے، جس کے بعد اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک سے ہونے والی اموات کی تعداد 127 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں 85 بچے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ زیادتی کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے اس ریاست کے فوجی پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے آج جمعہ کو رپورٹ کیا کہ فوجی پراسیکیوٹر یفات تومری یروشلمی کی برطرفی اس وقت ہوئی جب فلسطینی قیدی کے ساتھ تشدد اور ہراسانی کی تصاویر میڈیا میں لیک ہو گئیں۔ یہ تصاویر حال ہی میں منظر عام پر آئی ہیں اور اگست 2024 کی ہیں۔ ویڈیو سدی تیمان جیل، جنوبی مقبوضہ فلسطین میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے متعلق ہے، جسے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے نشر کیا۔
ویڈیو میں چند اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کو ہاتھ باندھے اور آنکھوں پر پٹی باندھے، دیگر قیدیوں کے سامنے منتخب کرتے ہیں اور اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں۔ فوجی پھر اپنے عمل کو کیمروں سے چھپانے کے لیے ڈھالیں استعمال کرتے ہیں تاکہ یہ منظر پوشیدہ رہ سکے۔ اس واقعے کے بعد فلسطینی قیدی کی جسمانی حالت انتہائی سنگین بتائی گئی اور اسے داخلی خون بہنے، آنتوں میں پھٹنے، مقعد میں شدید زخم، پھیپھڑوں کو نقصان اور پسلیوں کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا۔ ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے اندرونی سطح پر غصہ پھیل گیا۔ کئی دائیں بازو کے گروپوں اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس ویڈیو کے لیک ہونے پر احتجاج کیا اور اسے شائع کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئیں۔