اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ کے ذریعے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسرائیلی حکومت کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل پر پابندی کے بعد اردن اور متحدہ عرب امارات نے پیراشوٹ کے ذریعے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کا آغاز کر دیا ۔
قابض اسرائیلی ریاست کی جانب سے جاری شدید بمباری اور سرحدی بندش کے باعث غزہ کے عوام شدید غذائی قلت، بھوک، اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اب تک 60 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ ہزاروں زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
پیراشوٹ سے 25 ٹن امداد کا فضائی مشن
اردن اور یو اے ای کے اس مشترکہ امدادی مشن میں اردن کے دو سی-130 طیارے اور یو اے ای کا ایک طیارہ شامل تھا، جن کے ذریعے مجموعی طور پر 25 ٹن امدادی سامان غزہ کے مختلف علاقوں میں فضا سے گرایا گیا۔ امدادی پیکٹس میں خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیاء شامل تھیں۔
غذائی قلت سے مزید 6 اموات، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 133
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غذائی قلت کے باعث مزید 6 افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد بھوک سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 133 ہو گئی ہے، جن میں 87 بچے شامل ہیں۔ لاکھوں فلسطینی اس وقت خوراک، پانی اور دواؤں کی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنبیہ: امدادی مراکز موت کے پھندے بن گئے
اقوام متحدہ سمیت عالمی امدادی اداروں نے اسرائیل پر امدادی رکاوٹیں ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے “انسانی بحران کو دانستہ گہرا کرنے کی کوشش” قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے امدادی مراکز پر اسرائیلی حملوں کو “موت کے پھندے” قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف امداد لینے کی کوشش میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
عالمی دباؤ پر اسرائیل کا عارضی جنگ بندی کا اعلان
عالمی دباؤ کے باعث اسرائیل نے چند علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی کے لیے حملے روکنے کا اعلان کیا، جس کے بعد شمالی غزہ میں امدادی قافلے داخل ہونا شروع ہوئے ہیں۔ شدید بھوک کے شکار عوام ٹرکوں پر چڑھ کر خوراک حاصل کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔
کرس گنیس: اسرائیل کی فضائی امداد کی نوبت زمینی راستے بند ہونے سے آئی
اقوام متحدہ کے سابق ترجمان کرس گنیس نے اسرائیل کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر غزہ کی زمینی سرحدیں کھلی ہوتیں تو فضائی امداد کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ٹیکٹیکل پاز ایک علامتی قدم ہے، اور نیتن یاہو کو قحط جیسی صورتحال پیدا کرنے کے جرم میں عالمی انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔
صہیونی بربریت جاری، 1.
44 لاکھ فلسطینی زخمی
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 1,44,851 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ امدادی مراکز پر بمباری کے نتیجے میں 1,132 افراد شہید اور 7 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
Post Views: 8
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کر دی ہیں جن میں سے بعض پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس نے گزشتہ روز 2 مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی تھیں۔
The Nasser Medical Complex in Khan Younis has received the bodies of 30 Palestinian prisoners who had been held by Israel and were returned through the International Committee of the Red Cross as part of a prisoner exchange deal.
Medical staff and emergency workers are working… pic.twitter.com/jevMyj9YRz
— TRT World (@trtworld) October 31, 2025
دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانے نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور شمالی غزہ سٹی کے مختلف محلوں پر بمباری جاری رکھی۔
حالانکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 2 روز قبل جنگ بندی بحال کر دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
غزہ کے مکینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل مکمل فضائی بمباری دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے باوجود خوراک اور پناہ کے لیے دربدر ہیں۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے پانچویں مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے
اقوام متحدہ اور مقامی ذرائع کے مطابق اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 68,527 فلسطینی شہید اور 170,395 زخمی ہو چکے ہیں۔
جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد جنگ بندی جنگی طیاروں حماس خان یونس غزہ غزہ سٹی فضائی بمباری فلسطینی قیدی