غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیل کی ہولناک عسکری کارروائیوں کی مذمت کی ہے جن میں درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے ہولناک اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں شدید تکالیف اور بھوک کا سامنا ہے۔ شہریوں اور امدادی کارکنوں کو جنگ سے تحفط ملنا چاہیے اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران غزہ شہر میں 'انروا' کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سات سکول اور دو طبی مراکز بھی شامل ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا کام دے رہے تھے۔فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ تھکے ماندے اور خوفزدہ شہریوں کو ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
نقل مکانی اور بھوکترجمان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ شاہراہ راشد کے ذریعے جنوبی غزہ کو جا رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش ہے۔
گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے اس راستے سے جنوب کا رخ کیا جن کی بڑی تعداد دیرالبلح اور خان یونس کی جانب گئی ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے جبری نقل مکانی کے نتیجے میں لوگ اپنی بقا کے لیے درکار سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بھوک بڑھ جائے گی اور بچے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ لوگوں کو انسانی امداد تک محفوظ اور پائیدار رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد غذائی قلت کا علاج مہیا کرنے والے ایک تہائی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹے میں غذائی قلت اور شدید بھوک سے مزید تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس طرح ایسی ہلاکتوں کی تعداد 425 پر پہنچ گئی ہے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا ہے کہ
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔