اسرائیلی فورسز کا انسانی ہمدردی مشن پر وار، امدادی کشتی حنظلہ پر قبضہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 July, 2025 سب نیوز

غزہ (آئی پی ایس) اسرائیلی فوج نے اٹلی سے غزہ کی پٹی کے لیے روانہ ہونے والی امدادی کشتی حنظلہ پر حملہ کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

جہاز بین الاقوامی انسانی ہمدردی مشن کے تحت غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے خوراک، ادویات اور بچوں کا دودھ لے کر جا رہا تھا۔

انٹرنیشنل کمیٹی ٹو بریک دی سیج آف غزہ کے مطابق ہفتہ کے روز کشتی کے قریب اسرائیلی فوجی پہنچنے لگے تو حنظلہ کی جانب سے ہنگامی مدد کا سگنل جاری کیا گیا۔

کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اطلاع دی کہ قابض افواج کشتی کی جانب بڑھ رہی ہیں، حنظلہ نے ڈسٹرس کال بھی دی۔

مشن کو منظم کرنے والی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق امدادی جہاز اس وقت غزہ کے ساحل سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھا۔

اسرائیلی حکام نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ اگر کشتی نے راستہ نہ بدلا تو کارروائی کی جائے گی۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی اہلکاروں نے زبردستی کشتی پر چڑھائی کی جس کے کچھ دیر بعد کشتی کی لائیو ویڈیو نشریات بھی بند ہو گئیں۔

کشتی پر موجود ایک فرانسیسی رضاکار خاتون اما فوریو نے آخری لمحوں میں اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اسرائیلی فوج آ چکی ہے، ہم اپنے فون سمندر میں پھینک رہے ہیں غزہ میں قتل عام بند کرو.

کشتی پر 21 غیر مسلح افراد سوار تھے جن میں پارلیمنٹیرینز، ڈاکٹرز اور امدادی کارکن شامل تھے۔ تمام افراد بین الاقوامی قانون کے مطابق انسان دوست مشن پر روانہ ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی میڈلین نامی امدادی کشتی کو اسرائیلی نیوی نے راستے سے واپس موڑ دیا تھا جو غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جا رہی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی کے ایکسپورٹرز اور ڈیلرز کیخلاف تحقیقات شروع، کئی مل مالکان و ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا چینی کے ایکسپورٹرز اور ڈیلرز کیخلاف تحقیقات شروع، کئی مل مالکان و ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا حکومت چلانے کیلئے آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، گورنر پنجاب کے خط پر عظمی بخاری کا ردعمل بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زر کی سہولت اسکیم جاری رکھنے کا فیصلہ وزیراعظم اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان رابطہ، غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت پر اظہار تشویش ڈونلڈ ٹرمپ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ رکوانے کی کوششوں میں لگ گئے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی ‘حنظلہ’ غزہ سے 150 کلومیٹر کی دوری پر پہنچ گئی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امدادی کشتی

پڑھیں:

سوڈان میں خونیں کھیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-09-3

 

سوڈان ایک بار پھر خون میں نہا رہا ہے۔ شہر الفشر میں گزشتہ ہفتے سے جو مناظر سامنے آرہے ہیں، وہ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ فوجی انخلا کے بعد سے ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پر قبضہ کر کے ایک ایسا قتل عام شروع کیا ہے جس نے دارفور کے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں۔ صرف چار دن میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور پچیس ہزار سے زیادہ شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، الفشر کے اطراف میں ایک لاکھ سترہ ہزار کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں، بغیر خوراک، پانی یا طبی سہولت کے۔ اس المناک صورتحال کی جڑیں آج کی نہیں بلکہ ایک دہائی پرانی پالیسیوں میں پیوست ہیں۔ 2013ء میں جب دارفور میں بغاوت کے شعلے بھڑکے، تو خرطوم نے روایتی فوج کی ناکامی کے بعد ایک نئی ملیشیا بنائی، ریپڈ سپورٹ فورس۔ مقصد یہ تھا کہ تیز رفتار کارروائیوں کے ذریعے شورش کو ختم کیا جائے۔ لیکن جیسا کہ تاریخ گواہ ہے، ’’ایک ملک میں دو فوجیں کبھی ساتھ نہیں رہ سکتیں‘‘۔ اس ملیشیا کو وسائل، اختیار اور تحفظ دیا گیا، مگر اس کے ساتھ وہ خود مختاری بھی ملی جس نے بالآخر ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر دیا۔ ماضی میں دیکھا جائے تو جب 2019ء میں عمرالبشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو یہی ملیشیا اقتدار کی کشمکش میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے لگی۔ ریپڈ فورسز نے فوجی اقتدار کے عبوری دور میں بھی اپنے اثر و نفوذ میں اضافہ جاری رکھا۔ پھر 2023ء میں وہ لمحہ آیا جب جنرل برھان کی فوج اور جنرل حمیدتی کی فورس کے درمیان تصادم نے سوڈان کو مکمل خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔ آج الفشر میں جو خون بہہ رہا ہے، وہ دراصل انہی غلط فیصلوں اور طاقت کے بے لگام استعمال کا نتیجہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹیں بتاتی ہیں کہ سوڈان کی صورت حال اب انسانی المیے کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر، معیشت تباہ، اسپتال ملبے میں تبدیل، اور عورتیں و بچے عدم تحفظ کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ وہی مغربی دنیا جو یوکرین یا اسرائیل کے لیے ہمدردی کے بیانات دیتی ہے، سوڈان کے جلتے ہوئے شہروں پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ سوڈان کا المیہ صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ یہاں بھی عالمی بے حسی صاف نظر آتی ہے۔ جب کسی ریاست کے اندر طاقت کے دو مراکز قائم ہو جائیں، جب اقتدار ذاتی مفاد کے تابع ہو جائے، جب بین الاقوامی طاقتیں اپنے سیاسی ایجنڈے کی اسیر ہوجائیں تو ایسے ہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس وقت سوڈان کو فوری طور پر جنگ بندی، غیر جانب دار انسانی رسائی، اور ایک جامع سیاسی عمل کی ضرورت ہے، جس میں فوج، ریپڈ فورس اور سول سوسائٹی سب شامل ہوں۔ بین الاقوامی برادری کو بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ صرف تماشائی بنے رہنا چاہتی ہے یا واقعی انسانی حقوق کے اصولوں پر قائم ہے۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک
  • تلاش
  • سوڈان میں خونیں کھیل
  • حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
  • امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
  • بھارت: کشتی غرقاب ہونے سے 8 افراد ہلاک