غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد بھوک اور پیاس کے باعث شہید ہوگئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک بھوک سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 111 ہو چکی ہے جن میں 80 بچے بھی شامل ہیں۔
ادھر اسرائیلی افواج کی تازہ بمباری میں مزید 77 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 25 ایسے افراد شامل تھے جو امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 59 ہزار 219 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ ہزاروں زخمی تاحال طبی امداد کے منتظر ہیں۔
غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے، اور اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا بھی مشکل تر ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں نے مسلسل انتباہ جاری کیے ہیں کہ اگر فوری جنگ بندی اور امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو انسانی المیہ مزید بدترین شکل اختیار کر سکتا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یو این چیف کی بھوکوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی کڑی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں لوگوں کے لیے بقا کے آخری سہارے بھی ختم ہونے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے غذائی قلت سے بچوں اور بڑوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والوں کو ہلاک کیے جانے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
Tweet URLسیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شہریوں کو عسکری کارروائیوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے جہاں لوگوں کو خوراک اور پانی سمیت بنیادی ضرورت کی چیزیں میسر نہیں ہیں۔
(جاری ہے)
حالیہ دنوں غزہ کی جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے جبکہ علاقے میں امدادی نظام کو رکاوٹوں، خطرات اور نقصان کا سامنا ہے۔ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے، اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے علاقے میں امداد کی فراہمی میں ہر طرح کی سہولت مہیا کرے۔
نقل مکانی کا بحرانترجمان نے وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح کے بعض حصوں سے لوگوں کو انخلا کے لیے دیے جانے والے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے لوگوں کی تکالیف مزید بڑھ جائیں گی اور اقوام متحدہ کی امداد فراہم کرنے کی صلاحیت محدود ہو جائے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ دیرالبلح میں اقوام متحدہ کی عمارتوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں حالانکہ فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کر دیا گیا تھا۔ حملوں میں عمارتوں کونقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے باوجود اقوام متحدہ کی ٹیم دیرالبلح میں موجود رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی کوشش جاری رکھے گی۔
جنگ بندی کا مطالبہسیکرٹری جنرل نے شہریوں اور امدای کارکنوں کو تحفظ دینے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوتے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بقا کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے علاقے میں فوری جنگ بندی اور حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط اور بلاتاخیر رہائی کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تیار ہے جس کے لیے جنگ بندی عمل میں لانا ضروری ہے۔