غزہ: بھوک سے اموات اور اسرائیلی حملوں سے تباہی کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے غزہ میں تباہ کن اور تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں اسرائیل کے حملوں سے تباہی، اموات اور نقل مکانی جاری ہے جبکہ بھوک سے ہلاکتوں کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
'اوچا' نے علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں خوراک کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہےجہاں گزشتہ روز مزید دو افراد بھوک سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
غذائی قلت کے نتیجے میں جسمانی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ خواتین، بچوں، معمر افراد اور معذور لوگوں کے لیے یہ خطرات کہیں زیادہ ہیں۔ Tweet URLخوراک کی قلت سے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور ان کے نومولود بچوں کو طبی پیچیدگیوں کا خطرہ لاحق ہے۔
(جاری ہے)
امداد کی تقسیم میں رکاوٹیںغزہ میں آںے والی امداد کی معمولی مقدار 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کی بہت بڑی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اسرائیل کے حکام نے امدادی اداروں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور لوگوں کو مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
جمعرت کو غزہ میں مختلف مقامات پر مدد پہنچانے کے لیے اسرائیلی حکام کو 15 درخواستیں دی گئیں جن میں سے چار کو مسترد کر دیا گیا، تین کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، ایک منسوخ کر دی گئی، دو کو منتظمین نے روک دیا جبکہ صرف پانچ امدادی مشن ہی انجام دیے جا سکے۔
گزشتہ روز محدود مقدار میں ایندھن بھی غزہ میں لایا گیا جسے بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز، ہسپتالوں، پینے کے پانی اور نکاسی آب کی سہولیات کے لیے تقسیم کر دیا گیا۔ ایندھن کی قلت بدستور برقرار ہے اور ضروری خدمات بحال رکھنے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیزل درکار ہے۔
سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہشدید مشکلات کے باوجود اجازت ملتے ہی اقوام متحدہ کی ٹیمیں امداد کی فراہمی بڑھانے اور شدید ضروریات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
'اوچا' نے کہا ہے کہ امدادی خوراک اور طبی سہولیات مہیا کرنے، پانی کی فراہمی اور کوڑا کرکٹ کی صفائی، لوگوں کو غذائیت مہیا کرنے اور انہیں پناہ کا سامان دینے کے لیے اسرائیل کو غزہ کے سرحدی راستے کھولنا ہوں گے۔ ایندھن اور ضروری سامان علاقے میں لانے کی اجازت ملنی چاہیے اور امدادی عملے کو محفوظ انداز میں اپنا کام کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جس قدر بڑی تعداد میں ہو سکے لوگوں کی زندگیاں بچانا ہوں گی اور اس مقصد کے لیے منصوبہ تیار ہے جسے رکن ممالک کو بھی بھیجا گیا ہے جس میں موت اور تباہی روکنے اور امدادی کارروائیوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ضروری اقدامات کا خاکہ بھی دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا عزمانہوں نے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' (جی ایچ ایف) کے سربراہ کو بھی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ لوگوں کو امداد پہنچانے کے لیے کسی بھی شراکت دار کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
ٹام فلیچر نے واضح کیا ہے کہ ایسی کسی بھی شراکت میں انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے عالمی سطح پر قابل قبول اصولوں کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔ انسانی امداد بلاتفریق وہیں پہنچنی چاہیے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور امدادی کارکن متحارب فریقین کے بجائے ضرورت مند شہریوں کو جوابدہ ہیں۔
ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کے حوالے سے بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کہا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ
— فائل فوٹوفریڈم نیٹ ورک نے پاکستان میں صحافیوں پر حملوں سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔
فریڈم نیٹ ورک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے اظہارِ رائے کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق نومبر 2024ء سے ستمبر 2025ء کے دوران صحافیوں پر حملوں کے 142 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں سے زیادہ تر کیسز پنجاب اور اسلام آباد سے رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پہلے سال کے دوران 36 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 22 پیکا اور 14 پاکستان پینل کوڈ کے تحت تھے۔